یکطرفہ مقابلہ اعصاب شکن بن گیا، پاکستان بمشکل 11 رنز سے کامیاب

0 1,023

بین الاقوامی کرکٹ میں کوئی مقابلہ اس وقت تک تمام نہیں ہوتا جب تک کہ آخری گیند نہ پھینک دی جائے اور یہ بات پاکستان کے کھلاڑیوں کے اگلے مقابلے کے لیے پلے سے باندھ لینی چاہیے کیونکہ جس وقت سری لنکا 323 رنز کے ہدف کے تعاقب میں 42 ویں اوور میں صرف 221 رنز پر 7 وکٹیں گنوا چکا تھا تو پاکستانی کھلاڑیوں کا کھیلنے کا انداز، رویہ اور چہروں پر سجی مسکراہٹیں ظاہر کررہی تھیں کہ وہ یقینی جیت کو سامنے دیکھ کر ڈھیلے پڑ گئے ہیں اور سری لنکا نے اس کمزوری کو بھانپ لیا اور آٹھویں وکٹ پر سیکوگے پرسنا اور سچیتھرا سینانائيکے کی 45 گیندوں پر 87 رنز کی شراکت داری 'میزبان' کے گلے کی ہڈی بن گئی یہاں تک کہ معاملہ آخری اوور میں 14 رنز تک پہنچ گیا جہاں پہلی گیند پر رن آؤٹ اور پھر چوتھی گیند پر پرسنا کی صورت میں آخری وکٹ کا گرنا پاکستان کی فتح کا اعلان کرگیا۔

محمد حفیظ کی شاندار سنچری انہیں 'مرد میدان' کا اعزاز دینے کے لیے کافی تھی (تصویر: Getty Images)
محمد حفیظ کی شاندار سنچری انہیں 'مرد میدان' کا اعزاز دینے کے لیے کافی تھی (تصویر: Getty Images)

شارجہ میں اس سنسنی خیز مقابلے کے بعد پاکستان کو 5 مقابلوں کی سیریز میں ایک-صفر کی برتری ضرور حاصل ہوچکی ہے لیکن 322 رنز کا دفاع کرتے ہوئے پاکستان کی باؤلنگ کو ابتدائی کامیابیوں کے بعد اس مقام تک نہیں پہنچنا چاہیے تھا کہ فتح کا مارجن صرف 11 رنز ہو۔ آخری اوورز میں پاکستان کے باؤلرز جس بری طرح حریف بلے بازوں، بالخصوص پرسنا اور سینانائیکے، سے پٹے ہیں، وہ آنے والے مقابلوں سے قبل خطرے کی گھنٹی ہیں۔

پرسنا صرف 25 گیندوں پر 42 اور سینانائيکے محض 24 پر اتنے ہی رنز بنا کر آؤٹ ہوئے اور دونوں کے درمیان آٹھویں وکٹ پر 45 گیندوں پر 87 رنز کی ریکارڈ شراکت داری قائم ہوئی جو مقابلے کو تقریباً سری لنکا کے حق میں جھکا گئی تھی، بس 'دوچار ہاتھ لب بام رہ گیا۔ ان دونوں کی طوفانی بیٹنگ کے دوران پاکستان کے باؤلرز اور فیلڈرز دونوں کے ہاتھ پیر پھول گئے تھے۔ وکٹ کیپر اور دیگر فیلڈرز نے بھی مس فیلڈنگز کیں اور سری لنکا کو تحفتاً رنز پیش کیے لیکن 'ڈیتھ اوور اسپیشلسٹ'جنید خان نے آخری اوور میں لاج رکھ لی۔ ورنہ اتنی شاندار بیٹنگ کارکردگی کے بعد اگر پاکستان کو شکست ہوجاتی تو یہ سلسلہ یہاں نہ رکتا اور اس کے اثرات آنے والی پوری سیریز پر پڑتے۔

قبل ازیں، سری لنکا نے 323 رنز کے ہدف کا تعاقب محتاط انداز میں شروع کیا اور تلکارتنے دلشان اور کوشال پیریرا نے پہلی وکٹ پر 66 رنز کا آغاز فراہم کیا۔ اس رفاقت میں کوشال نے تیز کھیلنے کی ذمہ داری سنبھالی جبکہ دلشان نے جمنے کی۔ دونوں اس میں کامیاب بھی رہے یہاں تک کہ محمد حفیظ کے ایک شاندار کیچ نے دلشان کو چلتا کردیا۔ مصباح کی بہترین جگہ پر فیلڈر کھڑا کرنے اور جنید خان کی اسی طرح کی گیند پھینکنے کے نتیجے میں دلشان جال میں پھنس گئے اور شارٹ گیند کو ڈیپ اسکوائر لیگ کی جانب کھیل گئے جہاں حفیظ نے ایک آسان کیچ کو مشکل بنانے کے بعد بالآخر پکڑ ہی لیا۔ اس کے بعد کوشال اور سنگاکارا نے مزید 47 رنز جوڑے اور سری لنکا 23 ویں اوور میں صرف ایک وکٹ کے نقصان پر 113 رنز تک پہنچ گیا ۔ یہیں پر پاکستان نے اس کی پیشرفت کو سخت دھچکا پہنچایا۔ پہلے کوشال محمد حفیظ کی گیند پرایل بی ڈبلیو ہوئے اور کچھ ہی دیر میں کمار سنگاکارا اور لاہیرو تھریمانے شاہد آفریدی کو وکٹیں دے کر چلتے بنے۔ سنگا ایک باہر جاتی گیند کو کھیلنے کی پاداش میں وکٹ کیپر کے ہاتھوں آؤٹ ہوئے جبکہ لاہیرو آگے پڑی ہوئی گیند پر خود کو شاٹ کھیلنے سے نہ روک سکے اور صہیب مقصود کےایک بہترین کیچ کے بعد چلتے بنے۔ 141 رنز پر ہی 4 وکٹیں گنوا بیٹھنے کے بعد سری لنکا کے ہدف تک پہنچنے کی ایک ہی صورت تھی کہ آنے والے بلے باز بالخصوص دنیش چندیمال اور کپتان اینجلو میتھیوز طوفانی باریاں کھیلیں۔ دونوں نے معاملہ سنبھالنے کی کوشش ضرور کی اور بیٹنگ پاور پلے کا فائدہ بھی اٹھایا لیکن اس کی آخری گیند پر چندیمال کا سعید اجمل کے براہ راست تھرو پر آؤٹ ہونا سری لنکا کی امیدوں پر پانی پھیر گیا۔ اگلے ہی اوور میں اینجلو کا جنید خان کی پہلی وکٹ بننا گویا امیدوں کے آخری چراغ کا گل ہونا تھا۔ رہی سہی کسر اگلے اوور میں آخری آل راؤنڈر تھیسارا پیریرا کے آؤٹ نے پوری کردی جو بلاول بھٹی کی دن کی واحد وکٹ بنے۔ سری لنکا ہدف سے 102 رنز کے فاصلے پر تھا اور صرف 52 گیندیں اور 3 وکٹیں باقی تھیں۔

اس مقام پر سیکوگے پرسنا اور سچیتھرا سینانائیکے نے کمال کردکھایا۔ پاکستان کے وہ تمام باؤلر جن کے سامنے سری لنکا کے جانے مانے بلے بازوں کی دال نہیں گل رہی تھی، کو چھٹی کا دودھ یاد دلا دیا۔ اگلے تقریباً 8 اوورز میں دونوں نے 87 رنز جوڑ کر مقابلے کو ناقابل یقین طور پر دلچسپ مرحلے میں پہنچا دیا۔ اگر 49 ویں اوور میں پاکستان کے بارہویں کھلاڑی انور علی کیچ ہاتھ سے نکل جانے کے بعد دوسری کوشش میں گیند تھام کر سینانائیکے کو واپسی کا پروانہ نہ تھماتے تو ہوسکتا تھا کہ میچ کا نتیجہ ہی مختلف ہوتا۔ آخری اوور کی پہلی گیند پر دوسرا رن لینے کی کوشش میں لاستھ مالنگا کا رن آؤٹ اور پھر پرسنا کو اسٹرائیک پر لانے کے لیے مزید ایک گیند کا ضیاع سری لنکا کے لیے نقصان دہ ثابت ہوا یہاں تک کہ آخری اوور کی چوتھی گیند پر شرجیل نے کیچ تھام کر پرسنا اور سری لنکا دونوں کی اننگز کا خاتمہ کردیا۔

پاکستان کی باؤلنگ آج بہت ہی زیادہ ناقص رہی۔ جنید خان کو تین وکٹیں ضرور ملیں لیکن انہوں نے صرف 5.4 اوورز میں 44 رنز دیے البتہ ان کے تمام 'گناہ' آخری اوور میں عمدہ باؤلنگ کی وجہ سے دھل گئے لیکن دیگر باؤلرز پر توجہ ڈالیں۔ بلاول بھٹی 7 اوورز، 56 رنز، 1 وکٹ؛ محمد حفیظ اور سہیل تنویر 10، 10 اوورز میں بالترتیب 52 اور 69 رنز دے کر ایک، ایک وکٹ۔ سعید اجمل نے 10 اوورز میں بغیر وکٹ حاصل کیے 48 رنز دیے جبکہ شاہد آفریدی واحد باؤلر رہے جنہوں نے اچھی گیندبازی کی اور 7 اوورز میں صرف 30 رنز دے کر 2 وکٹیں حاصل کیں۔

دن کا آخری نصف حصہ تو پاکستان کے لیے اتنا عمدہ نہ رہا، گو کہ فتح نے کئی خامیوں کو ڈھانپ دیا لیکن ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرنے کے فیصلے کے بعد پاکستان کے بلے بازوں نے شارجہ کی چمچماتی ہوئی پچ کا خوب فائدہ اٹھایا۔ نہ صرف سنچری داغنے والے محمد حفیظ بلکہ نوجوان شرجیل خان اور صہیب مقصود کے ساتھ ساتھ شاہد خان آفریدی بھی بہتی گنگا میں ہاتھ دھو گئے۔

شاید طویل عرصے کے بعد کوئی ایسا موقع آیا ہوگا کہ پاکستان کو بیٹنگ میں مصباح الحق کی ضرورت ہی نہیں پڑی جنہوں نے حتمی لمحات میں اپنی جگہ شاہد آفریدی اور اس کے بعد عمر اکمل کو بھیجا تاکہ وہ تیزی سے رنز لیں۔

محمد حفیظ نے 111 گیندوں پر اپنے ایک روزہ کیریئر کی ساتويں سنچری بنائی اور سجدہ شکر ادا کیا جبکہ اپنا پہلا ون ڈے کھیلنے والے شرجیل خان نے بہت پراعتماد انداز سے بلے بازی کی اور ڈیبیو پر نصف سنچری بنانے والے آٹھویں پاکستانی بلے باز بنے۔ شرجیل 61 گیندوں پر 3 شاندار چھکوں اور 6 چوکوں سے 61 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔ ان دونوں کے درمیان دوسری وکٹ پر 83 رنز کا اضافہ ہوا جبکہ بعد ازاں حفیظ اور صہیب نے مزید 140 رنز جوڑے۔ اس دوران صہیب نے مختصر ون ڈے کیریئر کی تیسری نصف سنچری اسکور کی۔ 68 گیندوں پر بنائے گئے 73 رنز صہیب کے کیریئر کی بہترین ون ڈے اننگز بھی رہے۔

جب صہیب آؤٹ ہوئے تو پاکستانی اننگز کے صرف 6 اوورز باقی تھے اور بقیہ اوورز کا پورا پورا فائدہ اٹھانے کے لیے کپتان مصباح الحق نے اپنی جگہ شاہد آفریدی کو بھیجا جنہوں نے صرف 12 گیندوں پر 3 چھکوں اور 2 چوکوں سے مزین 34 رنز کی اننگز کھیل کر شائقین کو خوش کردیا۔ ان کی اسی اننگز کی بدولت پاکستان 300 رنز کی نفسیاتی حد عبور کرنے میں کامیاب ہوا اور بعد ازاں 322 رنز تک پہنچ گیا۔ حفیظ 129 گیندوں پر 122 رنز بنانے کے بعد آخری اوور میں آؤٹ ہوئے۔ ان کی باری میں 4 چھکے اور 7 چوکے شامل تھے۔

سری لنکا 7 باؤلرز آزمانے کے باوجود پاکستان کے صرف 5 کھلاڑی ہی آؤٹ کرسکا، جن میں سے تین تو آخری اوورز میں آؤٹ ہوئے۔ سورنگا لکمل نے سب سے زیادہ دو وکٹیں حاصل کیں لیکن انہیں 10 اوورز میں 73 رنز کی مار سہنا پڑی جبکہ تھیسارا پیریرا نے 6 اوورز میں 53 رنز کھائے اور ایک وکٹ حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔ ایک وکٹ سیکوگے پرسنا کو بھی ملی جن کے 8 اوورز میں 39 رنز بنے۔

محمد حفیظ کو شاندار سنچری پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔