نیوزی لینڈ تیسرا ٹیسٹ باآسانی جیت گیا، طویل عرصے بعد سیریز کامیابی

0 1,026

نیوزی لینڈ طویل عرصے کے بعد کسی ٹیسٹ سیریز میں مکمل طور پر بالادستی حاصل کرکے بالآخر ظفر مند ٹھہرا۔ سیڈن پارک، ہملٹن میں کھیلے گئے سیریز کے تیسرا مقابلہ جیت کر نیوزی لینڈ نے تقریباً 8 سال بعد کسی قابل ذکر حریف کے خلاف سیریز جیتی ہے۔ آخری مرتبہ 2006ء میں بھی مدمقابل شکست کھانے والا ویسٹ انڈیز ہی تھا۔

ویسٹ انڈیز پہلی اننگز میں 367 رنز بنانے کے بعد نیوزی لینڈ کے تیز باؤلرز کے خلاف دوسری باری میں صرف 103 رنز پر ڈھیر ہوگیا (تصویر: Getty Images)
ویسٹ انڈیز پہلی اننگز میں 367 رنز بنانے کے بعد نیوزی لینڈ کے تیز باؤلرز کے خلاف دوسری باری میں صرف 103 رنز پر ڈھیر ہوگیا (تصویر: Getty Images)

بلیک کیپس کے لیے سیریز کا آغاز اتنا مایوس کن تھا کہ انہیں ایسا لگا کہ تمام تر محنتوں پر پانی پھر گیا ہے، اور ہوا بھی ایسے ہی، جب ڈنیڈن کے یونیورسٹی اوول کو اس وقت بارش نے آ لیا جب وہ فتح سے محض 33 رنز کے فاصلے پر تھا اور پھر بادل ایسے برسے کہ آخری دن کا کھیل مزید نہ ہوسکا اور ہاتھ آئی فتح نکل گئی۔ ویلنگٹن میں نیوزی لینڈ نے اتنے ہی شاندار انداز سے واپس آتے ہوئے اننگز کی بھاری بھرکم فتح تو حاصل کرلی لیکن ایک بات ضرور اسے کھٹک رہی تھی کہ اگر تیسرا مقابلہ ویسٹ انڈیز کے حق میں چلا گیا تو صرف بارش کی وجہ سے وہ ایک تاریخی سیریز سے محروم رہ جائے گا۔

لیکن سیڈن پارک میں ایسا کچھ نہیں ہوا۔ ویسٹ انڈیز نے نیوزی لینڈ کے ٹاس جیت کر پہلے گیندبازی کے فیصلے کو ضرور غلط ثابت کیا اور پہلی اننگز میں معمولی سی برتری بھی حاصل کرلی لیکن دوسری اننگز میں ٹرینٹ بولٹ، ٹم ساؤتھی اور نائیل ویگنر کی مثلث کے سامنے بری طرح زیر ہوا اور محض 103 رنز پر ڈھیر ہونے کے بعد نیوزی لینڈ کو 122 رنز کا معمولی ہدف ہی دے سکا جو میزبان نے باآسانی دو وکٹوں کے نقصان پر حاصل کرلیا۔

ٹاس ہارنے کے بعد پہلی اننگز میں ویسٹ انڈیز کا ابتدائی حال تو بہت ہی برا تھا جب صرف 86 رنز پر اس کے 5 بلے باز میدان بدر ہوچکے تھے۔ اس موقع پر تجربہ کار شیونرائن چندرپال اور دنیش رام دین کی ڈبل سنچری شراکت داری نے ویسٹ انڈیز کو ایک بڑے مجموعے تک پہنچایا۔ رام دین نے ایک روزہ کیریئر کی چوتھی سنچری 141 گیندوں پر 18 چوکوں کی مدد سے مکمل کی اور ہاں، اس مرتبہ انہوں نے ویوین رچرڈز سے کچھ نہیں کہا 🙂

دوسرے اینڈ پر شیونرائن چندرپال پر ڈٹے رہے اور جب پہلے دن کا کھیل ختم ہوا تو ویسٹ انڈیز 6 وکٹوں کے نقصان پر 289 رنز کے مجموعے پر کھڑا تھا۔ دوسرے دن شیونرائن کو تو حریف گیندباز زیر نہ کرسکے لیکن دوسرے اینڈ پر وکٹیں نہ رک سکیں۔ ویراسیمی پرمال اور ٹینو بیسٹ نے بالترتیب 20 اور 25 رنز بنا کر ان کا اچھا ساتھ دیا اور بیسٹ کے آؤٹ ہوتے ہی ویسٹ انڈیز کی پہلی اننگز 367 رنز پر مکمل ہوئی۔

شیونرائن نے 122 رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیلی جس میں انہوں نے 229 گیندوں کا سامنا کیا اور 11 چوکے لگائے۔ یہ ان کے طویل کیریئر کی 29 ویں سنچری تھی۔

نیوزی لینڈ کی جانب سے ٹم ساؤتھی نے 4 اور کوری اینڈرسن نے 3 وکٹیں حاصل کیں جبکہ ٹرینٹ بولٹ، نائیل ویگنر اور ایش سوڈھی کو ایک، ایک وکٹ ملی۔

ایک بھاری بھرکم اسکور کے جواب میں نیوزی لینڈ کو بھی تگڑا جواب دینا تھا اور محض 43 رنز پر دونوں اوپنرز کے میدان سے لوٹنے کے بعد اس کی ذمہ داری ان فارم بلے باز روز ٹیلر کے کاندھوں پر آ گئی۔ جنہوں نے کین ولیم سن کے ساتھ 95 رنز جوڑے اور پھر مختلف بلے بازوں کے ساتھ شراکت داریاں کرتے ہوئے بالآخر اسکور کو 306 تک لے گئے۔ جہاں ٹیلر 131 رنز بنانے کے بعد ٹینو بیسٹ کا واحد شکار بنے۔ انہوں نے 16 چوکوں اور 2 چھکوں کی مدد سے 264 گیندوں پر یہ اننگز تراشی۔ ان کے علاوہ کین ولیم سن 58 اور کوری اینڈرسن 39 رنز کے ساتھ قابل ذکر بلے باز رہے۔

نیوزی لینڈ کی پہلی اننگز 349 رنز پر مکمل ہوئی اور ویسٹ انڈیز کو 18 رنز کی معمولی برتری حاصل ہوگئی۔مہمان ٹیم کےسنیل نرائن نے 91 رنز دے کر 6 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا جبکہ دو وکٹیں ڈیرن سیمی اور ایک، ایک بیسٹ اور پرمال کو ملی۔

اس مقام پر ویسٹ انڈیز کو مقابلے کو اپنی گرفت میں مضبوط کرنے کی ضرورت تھی لیکن وہ بہت بری طرح ناکام ہوگیا۔ ابتدائی چار بلے باز تو دہرے ہندسے میں بھی داخل نہ ہوسکے اور صرف 40 کے اسکور تک پہنچتے پہنچتے کریگ بریتھویٹ، کیرن پاول، کرک ایڈورڈز اور مارلون سیموئلز واپسی کی راہ پکڑ چکے تھے۔ گزشتہ اننگز کے معمار شیونرائن بھی صرف 20 رنز کی باری کھیل کر لوٹے تو آدھی ٹیم 46 رنز پر پویلین لوٹ چکی تھی۔ اس کے بعد بھی ویسٹ انڈین اننگز کو سنبھالنا کسی کے بس کی بات نہ دکھائی دیتی تھی اور پوری ٹیم 32 ویں اوور میں صرف 103 رنز پر ڈھیر ہوگئی۔ کپتان ڈیرن سیمی 24 رنز کے ساتھ سب سے نمایاں بیٹسمین رہے لیکن 17 گیندوں پر بنائے گئے یہ رنز حالات کے مطابق نہیں تھے۔

نیوزی لینڈ کی جانب سے ٹرینٹ بولٹ نے 4، ٹم ساؤتھی نے 3، نائیل ویگنر نے 2 اور کوری اینڈرسن نے 1 وکٹ حاصل کی۔

122 رنز کے ہدف کا تعاقب نیوزی لینڈ کے بائیں ہاتھ کا کھیل تھا، بالخصوص بارش نہ آنے کی وجہ سے۔ صرف دو وکٹوں کے نقصان پر اس نے باآسانی ہدف کو جا لیا۔کین ولیم سن نے ناقابل شکست 56 جبکہ ہمیش ردرفرڈ نے 48 رنز بنائے۔

تین ٹیسٹ مقابلوں کی سیریز میں نیوزی لینڈ بڑے عرصے بعد کلین سویپ کرسکتا تھا اگر ڈنیڈن میں بارش نہ آتی، بہرحال اس کے باوجود دونوں ٹیسٹ مقابلوں میں جامع کارکردگی کے ذریعے فتح حاصل کرنا بلیک کیپس کے لیے بہت عمدہ نتیجہ ہے۔

روز ٹیلر کو پہلی اننگز کی شاندار سنچری پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

اب دونوں ٹیمیں 5 ون ڈے مقابلے کھیلیں گی جس کا پہلا معرکہ 26 دسمبر کو آکلینڈ میں ہوگا۔