تاریخ کا عظیم ترین آل راؤنڈر ژاک کیلس ٹیسٹ کو خیرباد کہہ گیا

4 1,024

ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں شاید ہی کسی آل راؤنڈر نے اتنی جامع ترین کارکردگی دکھائی ہو، 44 سنچریوں اور 58 نصف سنچریوں کی مدد سے 13 ہزار رنز، 292 وکٹیں اور 199 کیچز اور اس کے ساتھ ہی الوداع! جنوبی افریقہ کے عظیم آل راؤنڈر ژاک کیلس نے 18 سالہ طویل ٹیسٹ کیریئر کے اختتام کا اعلان کردیا اور بھارت کے خلاف کل سے شروع ہونے والا ڈربن ٹیسٹ ان کا آخری مقابلہ ہوگا۔

کیلس نے ڈربن ہی سے ٹیسٹ کیریئر شروع کیا اور یہیں اختتام کریں گے (تصویر: Getty Images)
کیلس نے ڈربن ہی سے ٹیسٹ کیریئر شروع کیا اور یہیں اختتام کریں گے (تصویر: Getty Images)

کرسمس کے دن ریٹائرمنٹ کے حوالے سے جاری کردہ بیان میں ژاک کیلس نے کہا کہ ڈربن ٹیسٹ کے بعد وہ طویل طرز کی کرکٹ کو خیرباد کہہ دیں گے البتہ ایک روزہ کرکٹ کھیلنا جاری رکھیں گے اور ان کی خواہش اور کوشش ہوگی کہ عالمی کپ 2015ء میں جنوبی افریقہ کی نمائندگی کریں۔تقریباً دو دہائیوں پر محیط عالمی کیریئر کے دوران ژاک کیلس کبھی عالمی کپ نہیں جیت پائے اور شاید ان کے دل میں آخری خواہش کی صورت میں یہ تمنا موجود ہو کہ وہ سچن تنڈولکر کی طرح عالمی کپ کے ساتھ اپنے بین الاقوامی کیریئر کا اختتام کریں۔

بھارت کے خلاف جوہانسبرگ میں تاریخ کے عظیم ترین ڈرا مقابلوں میں سےایک کھیلنے کے بعد اس غیر متوقع اعلان میں ژاک نے کہا کہ ٹیسٹ کرکٹ چھوڑنا ہرگز آسان فیصلہ نہیں تھا کیونکہ ٹیم پے در پے فتوحات سمیٹ رہی ہے اور آسٹریلیا کے خلاف سیریز بھی شروع ہونے ہی والی ہے لیکن اس کے باوجود میں سمجھتا ہوں کہ یہ طویل طرز کی کرکٹ چھوڑنے کا بہترین وقت ہے۔

سب سے زیادہ ٹیسٹ رنز بنانے والے بلے بازوں میں چوتھے نمبر پر موجود ژاک نے اپنے بیان میں کہا کہ میں کرکٹ کا دامن مکمل طور پر نہیں چھوڑ رہا، عالمی کپ 2015ء کھیلنے کی خواہش مجھ میں اس وقت بھی موجود ہے لیکن اس وقت تک فٹ رہنے اور مستقل کارکردگی دکھانے کے لیے مجھے یکسوئی اختیار کرنا ہوگی جو ٹیسٹ کرکٹ چھوڑ کر حاصل کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں خوش قسمت ہوں کہ ٹیسٹ کیریئر کا اختتام انتہائی باصلاحیت کھلاڑیوں کی موجودگی میں کررہا ہوں۔
ژاک کیلس نے ڈربن کے اسی میدان پر دسمبر 1995ء میں اپنے کیریئر کا آغاز کیا تھا اور اب ٹھیک 18 سال بعد اسی میدان پر آخری ٹیسٹ کھیلیں گے۔ اب تک کھیلے گئے 165 مقابلوں میں کیلس نے 55.12 کے شاندار اوسط سے 13 ہزار سے زیادہ رنز بنائے ہیں جو اپنی تعداد کے لحاظ سے کسی بھی بلے باز کی جانب سے بنائے گئے چوتھے سب سے زیادہ رنز ہیں۔ اس کے علاوہ 44 سنچریاں سچن تنڈولکر کے بعد کسی بھی بلے باز کی سب سے زیادہ سنچریاں ہیں۔

کیلس کے اس فیصلے کا سبب غالباً ان کی بدترین فارم ہوگی۔ پورے 2013ء میں انہوں نے صرف 194 رنز بنائے اور یہ ان کے کیریئر کا پہلا موقع ہے کہ پورا سال بغیر کسی سنچری کے گزرا ہو۔ لیکن ان کے پاس ڈربن میں آخری موقع ہوگا کہ وہ سنچری جڑ کر شاندار انداز میں ٹیسٹ کرکٹ کو الوداع کہیں۔