سنسنی خیز لو-اسکورنگ مقابلہ، سیمی کی بدولت ویسٹ انڈیز کامیاب

0 1,059

ٹیسٹ سیریز میں بری طرح زیر ہونے کے بعد جیسے ہی مقابلہ طویل سے محدود اوورز کی کرکٹ تک پہنچا، منظرنامہ ہی بدل گیا۔ ویسٹ انڈیز نے آکلینڈ میں ہونے والے پہلے ون ڈے میں سنسنی خیز مقابلے کے بعد نیوزی لینڈ کو دو وکٹوں سے شکست دے دی۔

دونوں ٹیمیں آکلینڈ کے چھوٹے سے میدان میں بھی رنز نہ بنا سکیں اور مقابلہ سنسنی خیز مرحلے کے بعد ویسٹ انڈیز کی صرف 2 وکٹوں سے فتح پر منتج ہوا (تصویر: Getty Images)
دونوں ٹیمیں آکلینڈ کے چھوٹے سے میدان میں بھی رنز نہ بنا سکیں اور مقابلہ سنسنی خیز مرحلے کے بعد ویسٹ انڈیز کی صرف 2 وکٹوں سے فتح پر منتج ہوا (تصویر: Getty Images)

ایڈن، پارک آکلینڈ کے چھوٹے سے میدان میں بھی یہ مقابلہ انتہائی 'لو-اسکورنگ' ثابت ہوا جہاں نیوزی لینڈ ویسٹ انڈیز کی دعوت پر پہلے بلے بازی کرتے ہوئے محض 156 رنز پر ڈھیر ہوا۔ اس ناقص کارکردگی کا سبب بلے بازوں بالخصوص ٹاپ آرڈر کی ناکامی تھی۔ مارٹن گپٹل، جیسی رائیڈر، کین ولیم سن اور روز ٹیلر، جن میں سے تین بلے باز ٹیسٹ سیریز میں خوب رنز لوٹتے رہے، یہاں دہرے ہندسے میں داخل نہ ہو سکے۔

اگر کپتان برینڈن میک کولم 51 اور ان کے بھائی ناتھن میک کولم 47 رنز نہ بناتے تو نیوزی لینڈ تہرے ہندسے میں بھی داخل نہ ہوپاتا۔ ناتھن نے آخری وکٹ پر مچل میک کلیناہن کے ساتھ مل کر 44 قیمتی رنز جوڑے جس میں مچل کا حصہ صرف 3 رنز کا تھا۔ ناتھن میک کولم نے 3 چھکوں اور 2 چوکوں کی مدد سے 64 گیندوں پر 47 رنز بنائے۔ لیکن مستند بلے بازوں کی ناکامی کا ازالہ کرنا ان کے بس کی بات نہ تھی۔ جو ڈیوین براوو، جیسن ہولڈر اور روی رامپال کے سامنے وکٹیں تھالی میں رکھ کر پیش کرتے رہے۔

ایک معمولی ہدف کے تعاقب میں نیوزی لینڈ کے مچل میک کلیناہن ویسٹ انڈیز کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ بن گئے۔ انہوں نے پہلے دونوں اوپنرز جانسن چارلس اور کیرن پاول کو ٹھکانے لگایا اور کچھ دیر بعد براوو برادران کی وکٹیں بھی سمیٹ لیں۔ صرف 60 رنز کے مجموعے پر ویسٹ انڈیز ٹاپ آرڈر سے محروم ہوچکا تھا۔

لیکن فیصلہ کن ضرب لگانا ابھی باقی تھی اور لینڈل سیمنز اور نارسنگھ دیونرائن نے اس کو ٹال دیا۔ گو کہ ان دونوں کی شراکت داری محض 34 رنز کی تھی لیکن اس موقع پر جب مقابلہ نیوزی لینڈ اپنی مکمل گرفت میں لے سکتا تھا، انہوں نے ایسا کرنے سے روکے رکھا یہاں تک کہ کائل ملز کا ایک ہی اسپیل دونوں کی وکٹیں لے گیا۔

ویسٹ انڈیز تہرے ہندسے میں پہنچنے سے قبل 6کھلاڑی گنوا چکا تھا اور اب تمام تر انحصار وکٹ کیپر دنیش رام دین اور آل راؤنڈر ڈیرن سیمی پر تھا کیونکہ یہی آخری دو ایسے کھلاڑی بچے تھے جن پر بیٹنگ کے لیے اعتماد کیا جا سکتا تھا۔ رام دین تو ناکام ہوئے لیکن سیمی نے حالات کا بھرپور ادراک کیا اور بہت تیزی کے ساتھ رنز بنانا شروع کردیے۔ رام دین کے ساتھ 25 رنز کی شراکت داری میں وکٹ کیپر کا حصہ صرف 2 رنز کا ہی تھا۔ البتہ سیمی ایک اینڈ سے ہر شاٹ کے ساتھ نیوزی لینڈ کے کھلاڑیوں کے دل دہلاتے رہے۔

ویسٹ انڈیز کی آٹھویں وکٹ اس وقت گری جب وہ ہدف سے 10 رنز کے فاصلے پر تھا اور اس مقام پر سیمی نے بغیر کسی تاخیر کے فوری طور پر مقابلے کا خاتم ہکرنے کی ٹھانی اور میک کلیناہن کے ایک ہی اوور میں ایک چھکا اور ایک چوکا رسید کرکے معاملہ نمٹا دیا اور ویسٹ انڈیز کو دو وکٹوں سے کامیابی دلا دی۔

ڈیرن سیمی نے صرف 27 گیندوں پر 3 چھکوں اور 5 چوکوں کی مدد سے ناقابل شکست 43 رنز بنائے اور بعد ازاں مرد میدان بھی قرار پائے۔

میک کلیناہن نے کیریئر میں پہلی بار 5 وکٹیں حاصل کیں لیکن ٹیم کو فتح سے ہمکنار نہ کرسکے۔ دو وکٹیں کائل ملز اور ایک وکٹ جمی نیشام کو ملی۔

پانچ ون ڈے مقابلوں کی سیریز کا دوسرا مقابلہ اب 29 دسمبر کو نیپئر میں کھیلا جائے گا۔