پاک-لنکا سیریز کا سنسنی خیز اختتام، آخری مقابلہ سری لنکا کے نام

3 1,082

پاکستان اور سری لنکا کے درمیان ایک روزہ سیریز کا اختتام شایان شان انداز سے ہوا۔ جس طرح ابتدائی مقابلے اعصاب شکن مراحل میں داخل ہوئے بالکل ویسے ہی پانچواں مقابلہ بھی "آخری گولی اور آخری سپاہی" تک پہنچا اور سری لنکا نے دنیش چندیمال کے شاندار 64 اور اجنتھا مینڈس کے اختتامی لمحات میں کارآمد 19 رنز کی بدولت مقابلہ دو وکٹوں سے جیت لیا۔ یوں سیریز تو 3-2 سے پاکستان کے حق میں رہی لیکن سری لنکا 4-1 سے کی ہزیمت آمیز سے شکست سے بھی بچ گیا اور ٹیسٹ سیریز سے قبل کچھ اوسان بحال کرنے میں کامیاب ہوگیا۔

کوشال پیریرا اور تلکارتنے دلشان کے 75 رنز کے آغاز سے سری لنکا کو فتح کی بنیاد فراہم کی (تصویر: AFP)
کوشال پیریرا اور تلکارتنے دلشان کے 75 رنز کے آغاز سے سری لنکا کو فتح کی بنیاد فراہم کی (تصویر: AFP)

ابوظہبی کے شیخ زاید اسٹیڈیم میں ہونے والے پانچویں و آخری ون ڈے میں پاکستان کی جانب سے دیے گئے 233 رنز کے معمولی ہدف کے تعاقب میں سری لنکا نے اوپنرز کوشال پیریرا (47 رنز) اور تلکارتنے دلشان (45 رنز) کے فراہم کردہ 75 رنز کےآغاز سے وہ پلیٹ فارم مہیا کیا جس کی بنیاد پر وہ باآسانی مقابلہ جیت سکتا تھا لیکن پاکستان کی شاندار باؤلنگ نے معاملہ یہاں تک پہنچا دیا کہ سری لنکا کو آخری 28 گیندوں پر 38 رنز کی ضرورت تھی اور سعید اجمل کے ہاتھوں اس کی آٹھویں وکٹ بھی گرگئی۔ اس مقام پر 'خوش قسمت' اجنتھا مینڈس نہ صرف ریویو کی بدولت پہلی گیند پر امپائر کی جانب سے دیے گئے ایل بی ڈبلیو سے بچے بلکہ سعید اجمل کے اگلے اوور میں صہیب مقصود کے کیچ ڈراپ کرنے نے بھی انہیں اور سری لنکا کو زندگی بخشی۔ اس کے بعد اجنتھا نے 48 ویں اوور کا اختتام ریورس سوئپ پر خوبصورت چوکے کے ساتھ کیا اور سری لنکا کو آخری دو اوورز میں 18 رنز درکار تک پہنچا دیا۔

تجربہ کار عمر گل سے بہت توقعات تھیں کہ دیگر باؤلرز کی محنت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے سری لنکا پر آخری ضرب لگائیں گے لیکن انہوں نے 'کیے کرائے پر پانی پھیر دیا'۔ اننگز کا اہم ترین یعنی 49 ویں اوور کی پہلی ہی گیند پر چندیمال اور چوتھی گیند پر اجنتھا مینڈس کے ہاتھوں چھکے کھاکر انہوں نے ہاتھ آئی بازی واپس مہمان ٹیم کو دے دی۔ سری لنکا کو آخری اوور میں محض تین رنز کی ضرورت تھی جو اس نے چوتھی گیند پر مینڈس کے ایک اور چوکے کی بدولت حاصل کرلیے۔ مجموعی طور پر پاکستان کو آخری ڈھائی اوورز میں 24 رنز پڑے، جو فیصلہ کن ثابت ہوئے۔

سری لنکا کے نائب کپتان چندیمال کی کارکردگی کو نہ سراہنا زیادتی ہوگی جنہوں نے مشکل ترین حالات میں ایک اینڈ کو سنبھالا اور سری لنکا کو مقابلے میں برقرار رکھا۔ 70 گیندوں پر 64 رنز کی پوری اننگز میں انہوں نے صرف آخری لمحے میں جارحانہ انداز اپنایا اور عمر گل کو چھکا رسیدکرکے پاکستان پر فیصلہ کن برتری دلائی ۔ اس کے علاوہ بھی ان کی طویل اننگز میں صرف ایک چوکا شامل تھا۔ دوسری جانب اجنتھا نے پاکستان کی خود کو کمزور سمجھنے کی غلطی کا بھرپور فائدہ اٹھایا اور 14 گیندوں پر 19 رنز کی کارآمد اننگز کھیلی۔

جب سری لنکا نے 233 رںز کے ہدف کا تعاقب شروع کیا تو اسے ابتداء تو بہت اچھی ملی لیکن اننگز کے 25 ویں اوور میں تلکارتنے دلشان کے آؤٹ ہونے کے بعد حالات قابو سے باہر ہوگئے۔ اس وقت اسکور 113 رنز تھا لیکن 200 رنز سے پہلے پہلے سری لنکا کمار سنگاکارا، آشان پریانجن، اینجلو میتھیوز، کیتھوروون ویتھاناگے، سچیتھرا سینانائیکے اور لاستھ مالنگا کی وکٹوں سے محروم ہوچکا تھا۔ جنید خان، انور علی، عمر گل اور سعید اجمل کی عمدہ باؤلنگ پاکستان کو مقابلے میں واپس لے آئی تھی، لیکن آخر میں 'اونٹ' پاکستان کی کروٹ پر نہ بیٹھ سکا۔

پاکستان کی جانب سے جنید خان نے 7 اوورز میں 31 رنز دے کر 3 وکٹیں حاصل کيں اور مقابلےمیں واپس لانے میں بھی جنید کا کردار اہم ترین تھا۔ ان کے علاوہ سعید اجمل نے 43 رنز دے کر 3 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا جبکہ امپائر کی جانب سے دیا گیا ایک اور آؤٹ ریویو پر واپس لیا گیا۔ غالباً یہی وہ مقام تھا جہاں سری لنکا سے ثابت ہوا کہ قسمت سری لنکا کے ساتھ ہے۔ ایک، ایک وکٹ عمر گل، انور علی اور محمد حفیظ نے بھی حاصل کی۔

قبل ازیں پاکستان نے سیریز میں اب تک کا مایوس کن ترین بیٹنگ مظاہرہ کیا۔ احمد شہزاد مسلسل اچھی اننگز کھیلنے کے حد درجہ خود اعتمادی کا شکار ہوئے۔ سورنگا لکمل کو مسلسل دو گیندوں پر چوکا اور چھکا رسید کرنے کے بعد وہ سمجھے کہ اب وہ ہر گیند کو بغیر دیکھے میدان سے باہر پھینک سکتے ہیں اور اس حد درجہ خوداعتمادی کا نتیجہ سوائے وکٹ گنوانے کے اور کیا نکل سکتا ہے؟ اگلی گیند ان کی واپسی کا پروانہ لائی اور انہیں واپس لوٹتے ہی بنی۔

پاکستان کی اننگز اس وقت مکمل طور پر پٹری سے اتر گئی جب دو نوجوان کھلاڑی شرجیل خان اور صہیب مقصود لاستھ مالنگا کا نشانہ بن گئے۔ شرجیل خان مالنگا کی ایک دھیمی گیند پر انہی کو کیچ دے گئے۔ آج ان کی اننگز بحیثیت مجموعی بھی کافی سست نظر آئی، 35 گیندوں پر صرف 18 رنز، جبکہ صہیب مقصود کو پوائنٹ پر تلکارتنے دلشان کے ناقابل یقین کیچ نے میدان چھوڑنے پر مجبور کردیا۔ شاید صہیب کے لیے آج برا دن تھا، وہ اچھے کیچ پر آؤٹ ہوئے اور خود اچھا کیچ نہ تھام سکے اور پاکستان مقابلے سے باہر ہوگیا۔

بہرحال، پاکستان صرف 70 رنز پر ابتدائی تین وکٹوں سے محروم ہوچکا تھا۔ اس موقع پر سیریز میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے محمد حفیظ اور کپتان مصباح الحق کے درمیان 58 رنز کی شراکت داری نے اننگز کو سنبھالا دیا۔ محمد حفیظ، جو سیریز میں اب تین سنچریاں جڑ چکے تھے، آج نصف سنچری کا سنگ میل بھی نہ چھو سکے اور اینجلو میتھیوز کی گیند پر اس وقت بولڈ ہوئے جب ان کے رنز کی تعداد صرف 41 تھی۔

128 رنز پر چار وکٹیں گنوانے کے بعد مصباح اور آنے والے بلے باز عمر اکمل کا خول میں بند ہوجانا پاکستان کو مہنگا پڑ گیا۔ اگلے 10 اوورز میں دونوں نے صرف 41 رنز کا اضافہ کیا اور سیٹ ہوجانے کے بعد جب کھیلنے کی ضرورت آئی تو بیٹنگ پاور پلے میں دونوں وکٹیں تھما کر پاکستان کو سخت بحران میں مبتلا کر گئے۔ مصباح الحق 74 گیندوں پر 51 رنز بنانے کے بعد مالنگا کے ہاتھوں آؤٹ ہوئے جبکہ عمر اکمل 37 گیندوں پر 20 رنز کی مایوس کن کارکردگی دکھانے کے بعد مینڈس کی واحد وکٹ بنے یعنی 6 وکٹوں کے نقصان پر صرف 173 رنز۔ پاکستان 200 کے ہندسے پر بھی پہنچتا دکھائی نہیں دیتا تھا لیکن انور علی نے بہترین بیٹنگ کے ذریعے آج اپنے انتخاب کو درست ثابت کر دکھایا۔

انور علی نے 38 گیندوں پر 41 رنز کی ناقابل شکست باری کھیلی اور گو کہ ٹیم پورے 50 اوورز نہیں کھیل پائی اور آخری اوور کی تیسری گیند پر اننگز تمام ہوئی لیکن انور کی بدولت اسکور 232 رنز تک ضرور پہنچا جو ابتدائی حالات کو دیکھتے ہوئے ناممکن دکھائی دیتا تھا۔ بالخصوص انہوں نے مالنگا جیسے باؤلر کو جس طرح چھکا رسید کیا، وہ ایک خوبصورت نظارہ تھا۔ البتہ آخر میں ان کی آل راؤنڈ کارکردگی رائیگاں گئی اور مقابلہ سری لنکا کے نام رہا۔

سیریز میں اب تک ہونے والے مقابلوں میں غیر متاثر کن کارکردگی دکھانے والے لاستھ مالنگا نے آج 4 وکٹیں حاصل کیں۔ تین وکٹيں سورنگا لکمل کو ملیں جبکہ ایک، ایک کھلاڑی کو اینجلو میتھیوز اور اجنتھا مینڈس نے آؤٹ کیا۔

ایک روزہ مرحلہ مکمل ہوجانے کے بعد اب دونوں ٹیمیں کرکٹ کی بہترین طرز یعنی ٹیسٹ میں طبع آزمائی کریں گی۔ اس سلسلے کا پہلا مقابلہ 31 دسمبر سے ابوظہبی میں شروع ہوگا جبکہ مجموعی طور پر سیریز میں تین ٹیسٹ میچز کھیلے جائیں گے۔