سری لنکا تیسری مرتبہ فائنل میں، نیوزی لینڈ چھٹی مرتبہ بھی نامراد
سری لنکا نے آل راؤنڈ کارکرد گی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مسلسل دوسری مرتبہ عالمی کپ فائنل میں جگہ پا لی ہے جبکہ نیوزی لینڈ چھٹی مرتبہ سیمی فائنل میں پہنچ کر بھی نامراد وطن واپس لوٹے گا۔ سری لنکا کی فتح سے ایک بات تو طے ہو گئی کہ عالمی کپ ایشیا میں رہے گا کیونکہ دوسرا سیمی فائنل پاکستان اور بھارت کے مابین ہوگا۔
اسپنرز کے ذریعے نیوزی لینڈ کو 217 رنز پر ٹھکانے لگانے کے بعد سری لنکا نے روایتی انداز میں ہدف کا تعاقب شروع کیا یعنی نصف سے زائد منزل ابتدائی بلے بازوں نے ہی طے کر لی۔ لیکن مڈل آرڈر میں لڑکھڑاہٹ نے میدان میں سناٹا پھیلا دیا اور آخر میں پاور پلے میں اینجلو میتھیوز کے پے در پے شاٹس نے نیوزی لینڈ کو آخری ضربیں لگائیں اور میچ 5 وکٹوں سے سری لنکا کے نام رہا۔
یہ تیسرا موقع ہے کہ سری لنکا نے عالمی کپ کے فائنل تک رسائی حاصل کی ہے۔ وہ پہلی بار 1996ء میں وہ فائنل میں پہنچا تھا اور آسٹریلیا کے خلاف یادگار کارکردگی کا مظاہرہ کر کے عالمی اعزاز اپنے نام کیا تھا۔ دوسری مرتبہ وہ 2007ء میں ویسٹ انڈیز میں ہونے والے عالمی کپ کے فائنل تک پہنچا تاہم اس مرتبہ آسٹریلیا کو زیر نہ کر سکا اور شکست کھا گیا۔ اب وہ تیسری مرتبہ عالمی کپ کے حتمی مقابلے تک پہنچا ہے جہاں وہ دوسری مرتبہ یہ اعزاز اپنے نام کرنے کی کوشش کرے گا۔
پریماداسا اسٹیڈیم کولمبو میں کھیلے گئے آخری مقابلے میں نیوزی لینڈ نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرنے کا فیصلہ کیا لیکن سوائے اسکاٹ اسٹائرس کے 57 رنز کے کوئی بلے باز سری لنکن باؤلر لاستھ مالنگا اور ان کی اسپن مثلث کا مقابلہ نہ کر سکا۔ مارٹن گپٹل 39، روز ٹیلر 36 اور کین ولیم سن 22 کے علاوہ کوئی کھلاڑی قابل ذکر مزاحمت نہ کر سکا اور پوری ٹیم 217 رنز پر ڈھیر ہو گئی۔
نیوزی لینڈ کے لوئر اور مڈل آرڈر نے توقعات کے بالکل برعکس کارکردگی پیش کی۔ جب 40 ویں اوور کا آغاز ہوا تو نیوزی لینڈ کا اسکور تین وکٹوں کے نقصان پر 161 رنز تھا لیکن جیسے ہی اس اوور کی پہلی گیند پر روز ٹیلر اجنتھا مینڈس کا شکار بنے، نیوزی لینڈ کے لیے رنز بنانا مشکل سے مشکل تر ہوتا چلا گیا۔ 44 ویں اوور میں مالنگا نے خطرناک موڈ میں آتے ہوئے کین ولیم سن کو ٹھکانے لگایااور اپنے اگلے اوور میں ناتھن میک کولم کو بھی وکٹوں کے پیچھے آؤٹ کرا دیا۔ اب واحد امید اسکاٹ اسٹائرس کی صورت میں موجود تھی لیکن سری لنکا میں اپنا آخری میچ کھیلنے والے مرلی دھرن نے اپنے مقررہ اوورز کی آخری گیند پر انہیں ایل بی ڈبلیو کر کے نیوزی لینڈ کا بڑا ہدف دینے کا خواب چکناچور کر دیا۔ اگلی تین وکٹیں محض دو رنز کا اضافہ کر سکیں اور مینڈس اور تلکارتنے دلشان کا شکار ہوئیں اور پوری ٹیم 217 رنز پر پویلین لوٹ گئی اور سری لنکا کو 218 رنز کا آسان ہدف ملا۔
سری لنکا کی جانب سے لاستھ مالنگا اور اجنتھا مینڈس نے 3،3 وکٹیں حاصل کیں جبکہ دو وکٹیں متیاہ مرلی دھرن نے حاصل کیں۔ رنگانا ہیراتھ اور تلکارتنے دلشان نے حاصل کیں۔
جواب میں سری لنکا نے درست انداز میں ہدف کا تعاقب شروع کیا اور ایسا لگتا تھا کہ کوارٹر فائنل کی طرح اس مرتبہ بھی اسکور دونوں اوپنرز ہی پورا کر ڈالیں گے لیکن 40 کے مجموعی اسکور پر رنگانا ہیراتھ کے ایک دلکش اسٹروک کو جیسی رائیڈر نے ٹورنامنٹ کے سب سے خوبصورت کیچ میں بدل دیا۔ فربہ مائل بلکہ بڑی حد تک موٹاپے کا شکار جیسی رائیڈر نے اپنے بائیں جانب خوبصورت ڈائیو لگا کر تھارنگا کو پویلین کا راستہ دکھایا جنہوں نے 30 رنز بنائے۔
اب تلکارتنے دلشان اور سنگاکارا نے اسکور کو آگے بڑھانے کا آغاز کیا اور دوسری وکٹ پر 120 رنز کی قیمتی و فتح گر شراکت قائم کی۔ دلشان نے 73 رنز کی اننگ کے دوران ٹورنامنٹ کے ٹاپ اسکورر ہونے کا اعزاز اپنے نام کر لیا۔ ان کی اس شاندار اننگ کے دوران ایک چھکا اور 10 چوکے شامل تھے۔ دوسرے اینڈ پر کپتان کمار سنگاکارا کی شاندار فارم کا سلسلہ بھی جاری رہا جنہوں نے ایک چھکے اور سات چوکوں کی مدد سے 54 رنز بنائے۔
33 ویں اوور کے آغاز پر سری لنکا ایک وکٹ پر 160 رنز کے ساتھ مستحکم پوزیشن میں تھا لیکن جیسے ہی ٹم ساؤتھی کی ایک گیند پر بال دوسری مرتبہ جیسی رائیڈر کے ہاتھوں میں پہنچی سری لنکن مڈل آرڈر کی کمزوری سب پر عیاں ہو گئی۔ اگلے اوور میں بلیک کیپس کے کپتان ڈینیل ویٹوری نے مہیلا جے وردھنے کو ایل بی ڈبلیو کر کے سری لنکن مڈل آرڈر کا اہم مہرہ کھسکا دیا۔ جے وردھنے کو امپائر کے فیصلے نظر ثانی بھی نہ بچا سکی اور تیسرے امپائر نے بھی انہیں آؤٹ قرار دیا۔
سری لنکا ابھی اس دہرے جھٹکے کو جھیل کر سنبھلنے بھی نہ پائی تھی کہ اینڈی میک کے نے کمار سنگاکارا کو اسکاٹ اسٹائرس کے ہاتھوں کیچ آؤٹ کراکے میدان میں خاموشی پھیلا دی۔ ناچتے گاتے اور سامنے نظر آنے والی فتح کا جشن مناتے سری لنکن تماشائیوں کو یکدم سانپ سونگھ گیا۔ ٹورنامنٹ میں نیوزی لینڈ کی جانب سے سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے ٹم ساؤتھی نے جاتے جاتے بھی سری لنکن بیٹنگ لائن اپ کی کمزوریاں عیاں کر دیں اور چمارا سلوا کو 13 رنز پر بولڈ کر کے سری لنکن ٹیم کی 5 وکٹیں گرا دیں۔ اس وقت اینجلو میتھیوز میدان میں آئے اور انہوں نے سماراویرا کے ساتھ مل کر اسکور کو آگے بڑھانا شروع کیا۔ پاور پلے لیتے ہی اینجلو خطرناک موڈ میں آ گئے۔ اس سےقبل آخری اوور میں ان کے کاٹ بی ہائنڈ کی اپیل تیسرے امپائر نے مسترد کر دی اور انہیں نئی زندگی ملی۔ لیکن اگلے ہی اوور میں انہوں نے ٹم ساؤتھی کو ایک چھکا رسید کر کے تناؤ کی کیفیت کم کر دی اور سمارا ویرا نے تھرڈ مین کی جانب شاٹ کھیل کر سری لنکا کو تاریخی فتح دلا دی۔
گو کہ نیوزی لینڈ کو شکست ہو گئی لیکن انہوں نے گروپ مرحلے میں ناقص کارکردگی کے باوجود ناک آؤٹ مرحلے میں شاندار کم بیک کیا اور نہ صرف جنوبی افریقہ جیسے مضبوط حریف کو باہر کیا بلکہ سری لنکا کے خلاف اس کے گھر میں اچھے کھیل کا مظاہرہ کیا۔ اگر اس کی بلے بازی چل جاتی اور وہ مزید 30 رنز کا اضافہ کر جاتا تو شاید میچ کا نتیجہ کچھ اور ہوتا۔
نیوزی لینڈ کی جانب سے ٹم ساؤتھی نے 3 وکٹیں حاصل کیں جبکہ ڈینیل ویٹوری اور میک کے کو ایک، ایک وکٹ ملی۔ ساؤتھی 18 وکٹوں کے ساتھ ٹورنامنٹ میں سب سے زیادہ وکٹیں حاصل کرنے والے باؤلرز میں دوسرے نمبر پر آ گئے ہیں۔ اس وقت پاکستان کے شاہد آفریدی 21 وکٹوں کے ساتھ سرفہرست ہوگا۔
کپتان کمار سنگاکارا کور فیصلہ کن اننگ کھیلنے پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔
پریماداسا اسٹیڈیم، جہاں کھیلا گیا یہ سیمی فائنل سری لنکا میں کھیلا گیا عالمی کپ کا آخری میچ تھا، میں میچ ختم ہونے کے بعد رنگ و نور برستا رہا۔ میدان میں سری لنکا کے فتح کے جشن میں شاندار آتش بازی کا مظاہرہ کیا گیا۔
اب سری لنکا کی ٹیم 2 اپریل کو ممبئی کے وانکھیڈے اسٹیڈیم میں عالمی کپ 2011ء کا فائنل کھیلے گا جہاں اس کا مقابلہ کل (بدھ کو) پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والے سیمی فائنل کی فاتح ٹیم سے ہوگا۔
میچ کی جھلکیاں
بشکریہ ای ایس پی این اسٹار