انڈر19 ورلڈ کپ سے قبل زبردست دھچکا، پاکستان کو افغانستان سے بدترین شکست
انڈر19 ورلڈ کپ کے آغاز میں محض 20 دن رہ گئے ہیں اور پاکستان کی تیاریوں کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ وہ اپنے ہی میدان پر افغانستان انڈر19 کے خلاف 214 رنز کے بھاری مارجن سے شکست کھا گیا۔
لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں ہونے والے پاک-افغان انڈر19 سیریز کے تیسرے و آخری مقابلے میں پاکستان 268 رنز کے ہدف کے تعاقب میں صرف 52 رنز پر ڈھیر ہوگیا۔ یوں سیریز دو-ایک سے جیتنے کے باوجود پاکستان کی کارکردگی پر ایک بہت بڑا سوالیہ نشان عائد ہوگیا ہے۔
افغانستان کی اس شاندار فتح کے ہیرو تھے تیز باؤلر فرید احمد جنہوں نے صرف 21 رنز دے کر 7 پاکستانی بلے بازوں کو آؤٹ کیا۔ انہوں نے اننگز کے دوسرے ہی اوور میں پاکستان کے تین سرفہرست بلے بازوں سمیع اسلم، امام الحق اور محمد عمیر کو ٹھکانے لگا کر صرف دو رنز پر پاکستان کو اتنے بہترین بیٹسمینوں سے محروم کردیا۔ پاکستان انڈر19 آخر تک اس دھچکے سے نہ نکل سکا۔
فرید نے بعد ازاں اپنے تیسرے اور چوتھے اوور میں مزید دو، دو پاکستانی بلے بازوں کی وکٹیں حاصل کیں۔ پاکستان صرف 17 رنز پر اپنی 7 وکٹوں سے محروم ہوا جو تمام کے تمام فرید کی باؤلنگ کا نشانہ بنے۔ وکٹ کیپر امیر حمزہ اور سلمان سعید کی نویں وکٹ پر 22 رنز کی رفاقت نے شکست کے مارجن کو "کچھ" کم ضرور کیا لیکن پھر بھی 18 ویں اوور میں ٹیم کے 52 رنز پر ڈھیر ہوجانے کے بعد 214 رنز کی شکست ہی نصیب میں لکھی گئی۔
قبل ازیں پاکستان کی جانب سے بلے بازی کی دعوت ملنے پر اوپنرز عثمان غنی اور احسان اللہ نے افغانستان کو 77 رنز کا بہترین آغاز فراہم کیا اور اس کے بعد بھی بلے بازوں نے بہترین شراکت داریاں بنائیں۔ عثمان 52 رنز بنانے کے بعد میدان سے لوٹے تو اننگز کو آگے بڑھانے کی ذمہ داری حشمت اللہ شائدی نے اٹھائی، جو آخر تک ایک اینڈ سے ڈٹے رہے اور دوسرے سے بھی انہیں بھرپور مدد ملتی رہی۔ انہوں نے پہلے تیسری وکٹ پر یونس احمد زئی کے ساتھ 70 رنز جوڑے اور پھر کپتان ناصر احمدزئی کے ساتھ مل کر اسکور میں مزید 64 رنز کا اضافہ کرڈالا۔
شرف الدین اشرف اور حشمت اللہ کے درمیان آخری لمحات میں 16 گیندوں پر 35 رںز بنے، جس کی بدولت 45 اوورز کے اختتام پر افغانستان کا اسکور 266 رنز تک پہنچ گیا۔
پاکستان اسی میدان پر ہونے والے ابتدائی دونوں ون ڈے میچز جیت کر سیریز تو پہلے ہی اپنے نام کرچکا تھا لیکن تیسرے مقابلے کی شکست کے اثرات بہت گہرے ہوں گے۔