'بگ تھری' کی متنازع سفارشات منظور، جنوبی افریقہ دغا دے گیا
جب کشتی ڈوبنے لگتی ہے تو وہ بھی پانی میں کود جاتا ہے جسے تیرنا نہیں آتا۔ کچھ ایسا ہی معاملہ بین الاقوامی کرکٹ کونسل کے اجلاس میں ہوا جہاں جنوبی افریقہ نے فیصلہ کن ووٹ دے کر 'بگ تھری' کی متنازع سفارشات کو قانونی حیثیت دے دی جبکہ پاکستان اور سری لنکا نے اپنا حق رائے دہی استعمال نہیں کیا۔ گزشتہ ماہ پیش کی گئی سفارشات کی منظوری کے لیے تین چوتھائی اکثریت یعنی 10 میں سے 8 ووٹوں کی ضرورت تھی جن میں پیش کرنے والے تین ممالک بھارت، آسٹریلیا اور انگلستان کو ویسٹ انڈیز، نیوزی لینڈ، زمبابوے کی حمایت تو فوری طور پر میسر آ گئی اور پھر بنگلہ دیش بھی ان کے حق میں چلا گیا یہاں تک کہ آخری روز جنوبی افریقہ نے بھی اپنا ووٹ استعمال کر ڈالا ۔ یوں قانونی تقاضے پورے ہوئے اور سفارشات باضابطہ طور پر بین الاقوامی کرکٹ کا قانون بن گئیں۔
جنوبی افریقہ ان سفارشات کے خلاف آواز اٹھانے والا سب سے پہلا ملک تھا اور چند روز قبل اس نے ان خبروں کی بھی تردید کی تھی کہ وہ درون خانہ بھارتی کرکٹ بورڈ کے ساتھ معاملات طے کررہا ہے لیکن آج اس کے طرز عمل نے ثابت کیا کہ پس پردہ مذاکرات کی خبریں نہ صرف درست تھیں بلکہ وہ نتیجہ خیز بھی ثابت ہوئیں۔ پاکستان اور سری لنکا کے کرکٹ بورڈز نے اپنا ووٹ استعمال نہ کرتے ہوئے کہا کہ انہیں ابھی ان تجاویز پر غور کے لیے مزید وقت درکار ہے یعنی انہوں نے حق میں نہیں تو مخالفت میں بھی ووٹ نہیں ڈالا۔ بقول شاعر "ازل سے اہل خرد کا مقام ہے اعراف" 🙂
سفارشات کی منظوری کے بعد رواں سال جولائی میں بھارت سے تعلق رکھنے والے این شری نواسن بین الاقوامی کرکٹ کونسل کی سربراہی سنبھالیں گے جو آئندہ دو سال کے لیے آئی سی سی بورڈ کے چیئرمین مقرر کیے جائیں گے۔ اس کے علاوہ سفارشات کے تحت تشکیل پانے والی ایگزیکٹو کمیٹی اور فنانس اینڈ کمرشل افیئرز کمیٹی کے معاملات بھی 'تین بڑوں' کے ہاتھوں میں آ جائیں گے۔ آسٹریلیا ایگزیکٹو کمیٹی اور انگلستان مالیاتی کمیٹی کی سربراہی کرے گا اور ان دونوں کمیٹیوں میں بھی یہ تینوں ممالک نمائندے ہوں گے۔ ایگزیکٹو کمیٹی میں بقیہ دو نشستوں کے لیے دیگر ممالک کے نمائندوں کا انتخاب بورڈ کی منظوری سے ہوگا۔
اب بین الاقوامی کرکٹ کونسل کی رکن ممالک میں آمدنی کی تقسیم کا فارمولا بھی تبدیل ہوگیا ہے۔ گزشتہ طریقہ کار کے مطابق آئی سی سی اپنے زیر انتظام ہونے والے ٹورنامنٹس کی آمدنی تمام مکمل رکن ممالک میں برابر کی بنیاد پر تقسیم کرتا تھا لیکن اب نئی سفارشات کی منظوری کے بعد ہر ملک کو اس کی مالی حیثیت کے مطابق ادائیگی کی جائے گی اور اس میں سب سے بڑا فائدہ بھارت کا ہوگا جس کی آمدنی 4 فیصد سے بڑھ کر یکدم 21 فیصد تک پہنچ جائے گی۔
ٹیسٹ چیمپئن شپ کا 'پھول بھی بن کھلے مرجھا گیا' 2013ء میں چار سال کے لیے موخر کیا جانے والا یہ ایونٹ اب ہمیشہ کے لیے ختم کردیا گیا ہے بلکہ اس کی جگہ چیمپئنز ٹرافی کو ایک مرتبہ پھر بحال کردیا گیا ہے۔ ایک روزہ کرکٹ کا دوسرا سب سے بڑا ایونٹ آخری مرتبہ 2013ء میں انگلستان میں کھیلا گیا تھا لیکن 'تین بڑوں' کی محدود اوورز کی کرکٹ میں حد درجہ دلچسپی اور سفارشات میں چیمپئنز ٹرافی کی بحالی کے مطالبے نے اس 'مردہ گھوڑے' کو پھر زندہ کردیا ہے۔ اب چیمپئنز ٹرافی 2017ء اور 2021ء میں ایک مرتبہ پھر کھیلی جائے گی۔
اجلاس میں یہ بھی طے کیا گیا کہ آئی سی سی انٹرکانٹی نینٹل کپ کی فاتح ٹیم کو عالمی درجہ بندی کے آخری ملک کے ساتھ ایک ٹیسٹ مقابلہ کھیلنے کے لیے مدعو کیا جائے گا اور جیتنے کی صورت میں اسے ٹیسٹ درجہ دے دیا جائے گا۔
منظور شدہ تجاویز میں ٹیسٹ کرکٹ فنڈ بھی شامل ہے جس سے بھارت، آسٹریلیا اور انگلستان تمام ٹیسٹ کھیلنے والے ممالک 2023ء تک فائدہ اٹھا سکیں گے۔
'تین بڑوں' کی اپنے مقاصد میں کامیابی کے بعد اب صرف یہ دیکھنا باقی رہ گیا ہے کہ پاکستان اور سری لنکا کی مزاحمت کب تک برقرار رہتی ہے۔ لگتا یہی ہے کہ آئندہ چند ہفتوں میں یہ ممالک بھی ان سفارشات کی منظور کرلیں گے جس کے ساتھ کرکٹ کی تاریخ میں ایک سیاہ باب کا اضافہ ہوجائے گا کہ اتنی متنازع سفارشات 'بالاتفاق رائے' تسیلم ہوگئیں۔