قومی ٹی 20 کپ: ’’پروفیسر‘‘ کے شیروں نے میدان مار لیا
راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم میں 30 ہزار سے زائد شائقین کے جم غفیر کے سامنے جس انداز سے لاہور لائنز نے سنسنی خیز انداز میں فیصل آباد وولفز کو 2 وکٹوں سے شکست دے کر قومی ٹی 20 کپ اپنے نام کیا ہے اس کی مثال بہت ہی کم ملتی ہے۔ بلکہ یہ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا کہ ڈومیسٹک کرکٹ کی تاریخ کے چند سنسنی خیز فائنل مقابلوں میں سے ایک تھا جس میں ہر لمحہ صورتحال بدلتی رہی، کبھی ایک ٹیم کا پلڑہ بھاری ہوتا تو کبھی دوسری ٹیم سبقت لے جاتی۔ 40 اوورز کا یہ کھیل دلچسپی سے بھرپور رہا اور دونوں ٹیموں کی طرف سے کئی اسٹار کھلاڑیوں کا حصہ لینا بھی تماشائیوں کیلئے کشش کا باعث تھا جنہوں نے جوق در جوق اسٹیڈیم کا رخ کرکے اس فائنل کو شاندار ایونٹ بنا دیا۔
اس ٹورنامنٹ کو ’’سرپرائزز‘‘ کا ایونٹ قرار دیا جائے تو بے جانہ ہوگا جس میں مضبوط ترین سیالکوٹ کی ٹیم کواٹر فائنل مرحلے سے آگے نہ جاسکی جسے چھ مرتبہ یہ ایونٹ جیتنے کا اعزاز حاصل ہے۔ دوسری جانب کراچی ڈولفنز کی ٹیم کواٹر فائنل تک بھی رسائی حاصل نہ کرسکی۔ اسی طرح ہوم ٹیم راولپنڈی ریمز بھی ناک آؤٹ مرحلے تک نہ پہنچ سکی جبکہ پہلی مرتبہ یہ ایونٹ کھیلنے والی لاڑکانہ بلز کی ٹیم نے کوارٹر فائنل تک رسائی حاصل کی اور اسلام آباد لیپرڈز اور ایبٹ آباد فیلکنز جیسی ٹیمیں سیمی فائنل میں جگہ بنانے میں کامیاب ہوگئیں، جس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ چھوٹی ٹیموں کی کارکردگی کتنی حوصلہ افزا رہی ہے۔
حتمی مقابلے میں اس مرتبہ بڑا جوڑ پڑا جس میں ایک طرف قومی ٹی 20 ٹیم کے کپتان محمد حفیظ تھا تو دوسری جانب قومی ٹیسٹ اور ون ڈے ٹیم کا کپتان مصباح الحق اپنی ٹیم کو ٹائٹل کا دفاع کروانے کے لیے پرعزم تھے۔ دونوں ٹیموں میں کئی دیگر نامور کھلاڑی بھی موجود تھے جس کے باعث کانٹے کا مقابلہ ہوا۔ لاہور لائنز کو محمد حفیظ کے علاوہ احمد شہزاد، ناصر جمشید، عمر اکمل، وہاب ریاض اور اعزاز چیمہ جیسے کھلاڑیوں کی خدمات حاصل تھیں جبکہ دوسری طرف مصباح الیون میں سعید اجمل جیسے اسٹار سمیت محمد طلحہ، اسد علی ،احسان عادل اور محمد سلمان جیسے کھلاڑی کھیل رہے تھے۔
فیصل آباد کی ٹیم نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرنے کا فیصلہ کیا تو حفیظ نے سیمی فائنل کے ہیرو فرخ شہزاد کو اپنے پہلے ہی اوور میں رخصت کردیا جبکہ ساتویں اوور میں 35 کے اسکور پر خرم شہزاد کی وکٹ گری تو وولفز کے گرد گھیرا تنگ ہوچکا تھا ۔اس موقع پر مصباح الحق نے علی وقاص کیساتھ مل کر مورچہ سنبھالا تو فیصل آباد کی صورتحال سنبھلنے لگی۔ 16ویں اوور میں علی وقاص نے محمد حفیظ کو دو چھکے لگا کر اپنی ٹیم کا اسکور تین ہندسوں میں پہنچایا مگر اسی اوور میں حفیظ نے 63رنز بنانے والے علی وقاص کو چلتا کردیا۔جس کے بعد مصباح کا جادونہ چل سکا اور فیصل آباد کی ٹیم مقررہ 20 اوورز میں 130رنز تک ہی جاسکی جو اعزاز چیمہ، محمد حفیظ اور وہاب ریاض کی عمدہ بالنگ کا نتیجہ تھا جنہوں نے دو دووکٹیں حاصل کیں۔
131رنز کا ہدف لاہور لائنز کی مضبوط بیٹنگ لائن کو دیکھتے ہوئے زیادہ مشکل دکھائی نہیں دے رہا لیکن وولفز کی عمدہ بالنگ نے اس ہدف کو مشکل بنا دیا۔ لائنز کا آغاز نہایت عمدہ تھا جب ناصر جمشید نے اننگز کی پہلی دو گیندوں کو باؤنڈری کے پار بھیج دیا لیکن پاور پلے کے خاتمے کے بعد پہلی گیند پر احمد شہزاد آؤٹ ہوئے تو محمد حفیظ سمیت لاہور لائنزکے تین بیٹسمین 46 کے اسکور پر ڈگ آؤٹ واپس پہنچ چکے تھے۔ اس صورتحال میں عمر صدیق اور پھر سعد نسیم کو عمر اکمل سے پہلے بھیجنے کا فیصلہ غلط دکھائی دے رہا تھا تاہم سعد نسیم نے نہایت عمدہ انداز میں صورتحال کو سنبھالا اور عمر صدیق کیساتھ 45 رنز کی اہم شراکت قائم کی۔ جس کے بعد آخری چھ اوورز میں عمر اکمل کی موجودگی میں لائنز کو 36 رنز کی ضرورت تھی۔ اجمل کے اوورز سے مصباح نے لاہور کے بیٹسمینوں پر زبردست دباؤ قائم کیا اور 18 ویں اوور میں اسد علی نے عمر اکمل سمیت دو وکٹیں حاصل کیں۔ اس موقع پر 12 گیندوں پر 21 رنز کا ہدف لاہور کی ٹیم کے لیے مشکل دکھائی دینے لگا۔ بات آخری اوور میں 11 رنز درکار تک جاپہنچی۔ آخری اوور کی پہلی گیند پر وہاب ریاض نے چوکا لگا دیا لیکن تیز رنز بنانے کی جدوجہد میں وہاب کے آؤٹ ہونے پر صورتحال مزید سنسنی خیز ہوگئی۔ لاہور کو آخری گیند پر ایک رن درکار تھا اور اسٹرائیکر اینڈ پر نویں نمبر کا بیٹسمین عمران علی تھا جس نے بمشکل سنگل لے کر لاہور لائنز کی جیت کا اعلان کردیا۔ حقیق معنی میں اس فتح کا مرکزی کردار سعد نسیم تھا جس نے 43 رنز کی ناقابل شکست اور فتح گر اننگز کھیلی۔
لاہور لائنز نے اس ایونٹ میں کامیابی حاصل کرکے چمپئنز لیگ کیلئے بھی کوالیفائی کرلیا ہے جبکہ مجموعی طور پر یہ لاہور لائنز کی قومی ٹی20 کپ میں تیسری ٹائٹل کامیابی ہے۔ اس ایونٹ میں ٹاپ اسکورر یونس خان (201) کے بعد یاسر حمید (172) سب سے زیادہ رنز بنائے۔ ٹورنامنٹ کے بہترین گیندباز کا اعزاز 11 وکٹیں لینے والے اعزاز چیمہ کے حصے میں آیا۔ یاد رہے کہ قومی ٹی 20 کپ کے یہ دونوں بہترین پرفارمرز ورلڈ ٹی 20 کے لیے اعلان کردہ ابتدائی 30 کھلاڑیوں میں بھی شامل نہیں ہیں۔ یہی پاکستان کرکٹ ہے جہاں ڈومیسٹک کرکٹ میں بہترین کارکردگی پیش کرنے والوں کو محنت کا صلہ نہ دینے کی روایت اب تک رائج ہےجس نے کھلاڑیوں کو مایوس کرنا شروع کردیا ہے اور شاید اسی مایوسی کا اظہار اعزاز چیمہ نے ٹاپ بالر کا ایوارڈ وصول کرنے کے بعد کیا۔