تاریخ ساز ٹیسٹ، برینڈن میک کولم کی ٹرپل سنچری، نیوزی لینڈ سیریز جیت گیا
شکست کے دہانے تک پہنچنے والے نیوزی لینڈ کے کپتان برینڈن میک کولم نے تاریخ ساز و قائدانہ اننگز کھیل کر سیریز میں یادگار فتح حاصل کرلی اور ساتھ ساتھ بھارت کے بیرون ملک شکستوں کے سلسلے کو مزید دراز کردیا۔
ویلنگٹن کے جس میدان پر برینڈن میک کولم ٹرپل سنچری بنانے والے نیوزی لینڈ کی تاریخ کے پہلے بیٹسمین بنے، اسی پر 31 جنوری 1991ء کو مارٹن کرو 299 رنز پر آؤٹ ہوئے تھے۔ 23 سال بعد 'میک' نے "وہ ایک رن" بنا کر بیسن ریزرو کو اپنی ٹرپل سنچری کا اعزاز بخش دیا۔
یہ میک کولم کا انفرادی سنگ میل ہی نہیں تھا بلکہ اس باری کو جو چیز زیادہ اہم بناتی ہے وہ ہے نیوزی لینڈ کا اننگز کی شکست کے قریب پہنچ کر مقابلہ بچا لے جانا۔ بھارت نے جب پہلے روز ٹاس جیت کر نیوزی لینڈ کو کھیلنے کی دعوت دی تو بلیک کیپس بلے باز ایشانت شرما اور محمد شامی کی تباہ کن باؤلنگ کے ذریعے بالکل نہ ٹک پائے اور پوری ٹیم صرف 192 رنز پر ڈھیر ہوگئی۔ جب بھارت نے پہلی اننگز میں 438 رنز کا بھاری بھرکم مجموعہ کھڑا کرکے 246 رنز کی برتری حاصل کرلی تھی تو نیوزی لینڈ اتنے دباؤ میں آ گیا کہ دوسری باری میں بھی صرف 94 رنز پر آدھی ٹیم سے محروم ہوگیا۔ یعنی اننگز کی شکست سے بچنے کے لیے بھی 152 رنز کی دوری پر اور اسی مقام پر میک کولم دو ساتھی کھلاڑیوں کے ساتھ مل کر اس مقابلے کو بچایا۔ یقین نہیں آ رہا نا؟ بھارت کو بھی نہیں آیا ہوگا لیکن حقیقت یہی ہے۔
کپتان برینڈن میک کولم، وکٹ کیپر بریڈلے-جان واٹلنگ اور پہلا ٹیسٹ کھیلنے والے جمی نیشام ان تینوں نے مل کر اسکو رکو 94 سے 680 رنز تک پہنچا دیا اور اس جگہ پر نیوزی لینڈ نے اس حال میں اننگز ڈکلیئر کی کہ اس کی دو وکٹیں ابھی باقی تھیں۔ "بچاؤ مہم" کا آغاز 'میک' اور 'بی جے' نے کیا جنہوں نے تیسرے روز 158 رنز کا اضافہ کرکے نہ صرف اسکور کو 252 رنز تک پہنچایا بلکہ وہ اعتماد بھی حاصل کیا جو چوتھے دن انتہائے کمال تک پہنچنے کے لیے ضروری تھا۔
میچ کے چوتھے دن دونوں کھلاڑیوں نے باہمی شراکت داری کو 352 رنز تک پہنچا کر نیا عالمی ریکارڈ بھی قائم کیا اور نیوزی لینڈ کی برتری کو 200 رنز تک پہنچا دیا۔ بھارت کے باؤلرز دن بھر کی دوڑ دھوپ کے بعد صرف واٹلنگ کی وکٹ ہی لے پائے جو 367 گیندوں پر 124 رنز بنانے کے بعد محمد شامی کی وکٹ بنے۔ ان کی اننگز کی خاص بات 510 منٹوں تک کریز پر قیام تھا۔ میک کولم اس حوالے سے خوش قسمت رہے کہ بی جے کے بعد انہیں نوجوان جمی نیشام کا بھرپور ساتھ میسر آیا۔ دونوں نے چوتھے دن بھارت کو مزید کوئی وکٹ حاصل نہ کرنے دی اور جب دن کا کھیل مکمل ہوا تونیوزی لینڈ 6 وکٹوں کے ساتھ 571 رنز پر اور بھارت مایوسی کی اتھاہ گہرائیوں میں تھا۔
میک کولم کو ویلنگٹن ٹیسٹ کے آخری روز ٹرپل سنچری مکمل کرنے کے لیے 19 رنز کی ضرورت تھی اور انہوں نے کھیل کے پہلے ہی گھنٹے میں یہ رنز بنا ڈالے۔ یوں وہ نیوزی لینڈ کی 84 سالہ ٹیسٹ تاریخ کے پہلے بلے باز بن گئے جنہیں 300 رنز کے ہندسے کو چھونے کا شرف حاصل ہوا۔ علاوہ ازیں وہ پاکستان کے حنیف محمد کے بعد تاریخ کے محض دوسرے بیٹسمین بھی بن گئے، جنہیں کسی ٹیسٹ مقابلے کی دوسری اننگز میں ٹرپل سنچری بنانے کا اعزاز ملا ہو۔ حنیف نے 1958ء میں ویسٹ انڈیز کے خلاف برج ٹاؤن ٹیسٹ میں 337 رنز بنا کر پاکستان کو فالو آن کے بعد یقینی شکست سے بچایا تھا۔
775 منٹوں پر محیط اننگز میں برینڈن میک کولم نے 32 مرتبہ گیند کو باؤنڈری کی راہ دکھائی اور 4 مرتبہ اسے میدان سے باہر بھی پھینکا۔ 302 رنز کی شاندار اننگز کا خاتمہ پانچویں دن اس وقت ہوا جب نیوزی لینڈ کا اسکور 625 رنز پر پہنچ چکا تھا۔ 'میک' ٹرپل سنچری سنگ میل عبور کرنے کے صرف دو گیندوں بعد ظہیر خان کی گیند پر وکٹوں کے پیچھے کیچ دے گئے۔ میدان میں ایک شخص بھی ایسا نہ ہوگا جس نے کھڑے ہوکر میک کولم کو داد پیش نہ کی ہو، حتیٰ کہ تماشائیوں میں موجود ان کے والد بھی!
ساتویں وکٹ پر کپتان اور جمی نے مزید 179 رنز جوڑے اور جب نیوزی لینڈ نے 680 رنز 8 کھلاڑی آؤٹ پر اپنی دوسری اننگز ڈکلیئر کی تو جمی نیشام اپنے پہلے ہی ٹیسٹ میں آٹھویں نمبر پر کھیل کر سنچری بنانے والے تاریخ کے ساتویں بلے باز بن چکے تھے، 137 رنز ناٹ آؤٹ!
بھارت کو بقیہ دو سیشنز میں 435 رنز کا ناقابل عبور ہدف ملا اور محض 10 رنز پر دونوں اوپنرز گنوانے اور 54 رنز تک پہنچتے پہنچتے چیتشور پجارا کی قیمتی وکٹ بھی گرجانے کے بعد تو اسے مقابلہ بچانے کے لالے پڑگئے۔ البتہ ویراٹ کوہلی اور روہیت شرما نے حالات کو مزید نہ بگڑنے دیا اور ٹیم انڈیا کو مزید نقصانات سے بچائے رکھا لیکن وہ نیوزی لینڈ کو سیریز جیتنے سے نہ روک پائے۔ بھارت کی دوسری اننگز 166 رنز 3 کھلاڑی آؤٹ پر مکمل ہوئی اور یوں نیوزی لینڈ تقریباً 11 سال بعد بھارت کے خلاف ٹیسٹ سیریز جیت گیا۔
نیوزی لینڈ نے ویسٹ انڈیز کے بعد بھارت کے خلاف بھی ہوم سیریز جیت کر کافی اعتماد حاصل کرلیا ہے جبکہ دوسری جانب بھارت کی بیرون ملک کارکردگی ایک مرتبہ پھر کھل کر سامنے آ گئی۔ ماضی قریب میں انگلستان، آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ جیسے مضبوط حریفوں کے خلاف بدترین شکستیں کھانے کے بعد یہی موقع تھا کہ بھارت عالمی درجہ بندی میں آٹھویں نمبر پر موجود نیوزی لینڈ کو شکست دے کر اس تسلسل کو توڑے لیکن وہ بری طرح ناکام ہوا اور آکلینڈ میں 40 رنز کی شکست کے بعد یہاں ویلنگٹن میں مقابلہ گرفت میں لینے کے بعد گنوا بیٹھنا اس کی صلاحیتوں پر سوال اٹھانے کے لیے کافی ہے۔ بھارت نے آخری مرتبہ جون 2011ء میں ویسٹ انڈیز کے خلاف جمیکا ٹیسٹ جیتا تھا اور یہی بیرون ملک اس کی آخری جیت تھی۔