بنگلہ دیش میں فکسنگ کا جن بوتل سے باہر، دو کھلاڑیوں اور ایک مالک پر جرم ثابت
دنیائے کرکٹ میں فکسنگ کا جن بوتل سے باہر آنے ہی والا ہے۔ دنیا کی سب سے بڑی 'انڈین پریمیئر لیگ' کا ہنگامہ تو ابھی جاری ہے، لیکن بنگلہ دیش میں سب کچھ کھل کر سامنے آ چکا ہے جہاں تحقیقاتی ٹریبونل نے تین کھلاڑیوں اور سب سے بڑی فرنچائز کے ایک مالک کو میچ فکسنگ میں ملوث قرار دے دیا ہے۔ ان تین کھلاڑیوں میں بنگلہ دیش کے سابق کپتان محمد اشرفل، نیوزی لینڈ کے لو ونسنٹ اور سری لنکا کے کوشال لوکواراچھی شامل ہیں۔
سابق بنگلہ دیشی کپتان محمد اشرفل پر الزام ہے کہ انہوں نے گزشتہ سال فروری میں چٹاگانگ کنگز کے خلاف مقابلے ہارنے کے لیے دس لاکھ ٹکا (ساڑھے 13 لاکھ پاکستانی روپے) کی بھاری رقم وصول کی تھی۔ اس مقابلے میں ڈھاکہ محض 143 رنز کے ہدف کے تعاقب میں 88 رنز پر ڈھیر ہوگیا تھا اور اس کے ٹاپ آرڈر میں صرف اشرفل ہی دہرے ہندسے میں داخل ہوپائے تھے۔
گو کہ بی پی ایل کے دونوں سیزنز میں ڈھاکہ چیمپئن بنا لیکن اب فکسنگ تنازع میں نہ صرف ان کے کپتان بلکہ ایک مالک شہاب جشن چودھری بھی دھر لیے گئے ہيں۔ اب صرف ان دونوں شخصیات ہی کا نہیں بلکہ بحیثیت مجموعی بنگلہ دیش پریمیئر لیگ کا مستقبل ہی خطرے میں ہے۔
محمد اشرفل نے گزشتہ سال دسمبر ہی میں اعتراف جرم کرلیا تھا جبکہ لو ونسنٹ نے معاملہ کھل جانے کے بعد اب اعتراف جرم کیا ہے۔ 35 سالہ نیوزی لینڈر کا کہنا ہے کہ سٹے بازوں نے ان سے رابطہ کیا تھا اور انہوں نے اس کے متعلق حکام کو آگاہ نہیں کیا تھا۔ 6 سال کے دوران 23 ٹیسٹ سمیت 134 بین الاقوامی مقابلوں میں نیوزی لینڈ کی نمائندگی کرنے والے ونسنٹ نے گزشتہ سیزن میں کھلنا رائل بنگالز کی نمائندگی کی تھی۔
تحقیقاتی ٹریبونل نے مجموعی طور پر 9 کھلاڑیوں اور عہدیداروں کے بیانات لیے اور 6 کو بے گناہ قرار دیا۔ ان کھلاڑیوں میں بنگلہ دیش کے محمد رفیق، محبوب العالم اور مشرف حسین، انگلستان کے ڈیرن اسٹیونز، ڈھاکہ گلیڈی ایٹرز کے مالکان میں سے ایک سلیم چودھری اور اسی کلب کے بھارتی چیف ایگزیکٹو گورو راوت شامل ہیں۔ ٹریبونل کے ایک رکن شکیل قاسم نے بتایا ہے کہ اعتراف جرم کرنے والے تینوں کھلاڑیوں کے معاملے پر غوروخوض کیا جا رہا ہے اور دو ہفتوں کے بعد ان پر پابندیوں کا اعلان کیا جائے گا۔