پاکستان کی بدترین باؤلنگ و فیلڈنگ، سری لنکا نیا ایشیائی چیمپئن بن گیا
سری لنکا نے میں ایشیا کپ میں ناقابل شکست رہتے ہوئے پاکستان کو فائنل بھی پانچ وکٹوں سے ہرا دیا اور یوں پانچویں بار ایشین چیمپئن بن گیا۔ پاکستان محض 18 رنز پر تین وکٹیں گرنے کے بعد بیٹنگ میں تو سنبھل گیا لیکن بعد ازاں ناقص باؤلنگ اور بدترین فیلڈنگ کے صدمے کو نہ سہہ پایا اور سری لنکانے 261 رنز کا ہدف باآسانی 47 ویں اوور میں حاصل کرلیا۔ اس طرح ایشیا کپ کی فیورٹ ٹیم ورلڈ ٹی ٹوئنٹی جیسے اہم ٹورنامنٹ سے قبل آخری پڑاؤ پر کامیابی سمیٹ پر حوصلے بلند کر چکی ہے جبکہ پاکستان کے سامنے کئی سوالات کھڑے ہیں، جن کے جوابات اسے آئندہ چند روز میں تلاش کرنا ہوں گے ورنہ ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں کامیابی ایک خواب ثابت ہوگی۔
میرپور، ڈھاکہ کے شیر بنگلہ نیشنل اسٹیڈیم میں پاکستان نے فواد عالم کی یادگار سنچری اور مصباح الحق اور عمر اکمل کی شاندار نصف سنچریوں کی بدولت 260 رنز بنائے تو اندازہ تھا کہ اپنی باؤلنگ صلاحیتوں کے بل بوتے پر وہ سری لنکا کو نکیل ڈالنے میں کامیاب ہوجائے گا اور 56 رنز کی افتتاحی شراکت داری کا خاتمہ کرنے کے بعد سعید اجمل کی دو مسلسل گیندوں پر کوشال پیریرا اور کمار سنگاکارا کی قیمتی وکٹیں حاصل کرنے سے اس سوچ کو تقویت بھی ملی لیکن اس کے بعد تیسری وکٹ پر لاہیرو تھریمانے اور مہیلا جے وردھنے نے 156 رنز جوڑ کر پاکستان کی تمام تر خوش فہمی کا خاتمہ کردیا۔
سری لنکا کی فتح میں جہاں ان کے بلے بازوں کی شاندار بیٹنگ کا کردار رہا، وہیں پاکستان کی بھیانک فیلڈنگ بھی ایک اہم عنصر رہی۔ شرجیل خان کی جانب سے کوشال پیریرا کا کیچ چھوڑ کر انہیں چھکے سے نوازنے سے لے کر محض 37 کے انفرادی اسکور پر عمر اکمل کے ہاتھوں لاہیرو تھریمانے کا کیچ چھوڑنے تک کہانی صرف یہیں نہیں مکمل ہوتی، 44 رنز کے انفرادی اسکور پر محمد حفیظ ڈیپ مڈ وکٹ پر ایک مشکل کیچ نہ تھام سکے ۔ اس کے علاوہ غائب دماغی بھی پاکستان کی شکست کا اہم عنصر رہی ۔ جب مہیلا جے وردھنے محض 13 رنز پر کھیل رہے تھے تو شاہد آفریدی کی گیند ان کے بلے کا کنارہ لیتی ہوئی وکٹ کیپر عمر اکمل کے ہاتھوں میں گئی۔ عمر تو اچھل پڑے اور زوردار اپیل کی لیکن امپائر تو کجا خود آفریدی نے ہی دلچسپی نہ دکھائی تو بروس آکسنفرڈ آخر کیوں انگلی اٹھاتے؟ مہیلا جے وردھنے بچ گئے اور پھر پاکستان کو اس غلطی کی پوری پوری سزا دی۔ یہی نہیں پاکستان نے مس فیلڈنگ کے ذریعے بھی سری لنکاکو کئی رنز دیے جو شکست کا اہم سبب بنے۔
اتنے زیادہ مواقع ملنے کے بعد مہیلا اور تھریمانے نے کیا کیا؟ دیکھیں، تھریمانے 108 گیندیں، 13 چوکے اور 101 رنز اور جے وردھنے 93 گیندیں، ایک چھکا، 9 چوکے اور 75 رنز! اس میچ میں جہاں بلے باز جان لڑا کر اسکور کو 260 رنز تک لائے ہوں وہاں باؤلرز اور فیلڈرز کی یہ نااہلی شکست ہی کا سبب بننی چاہیے تھی۔
یوں سری لنکا نے فائنل میں بلے بازی میں اپنی برتری کو ثابت کر دکھایا اور جس وکٹ پر پاکستان کے ابتدائی بلے باز بدترین شاٹس کھیل کر وکٹیں دے گئے وہاں اوپنرز کا 56 رنز کی شراکت داری دینا اور پھر کمار سنگاکارا کی اہم وکٹ گرنے کے بعد مقابلے کو ہاتھ سے نہ نکلنے دینا پاکستان کے لیے کافی ثابت ہوا۔ بالخصوص مہیلا ، جو گزشتہ 10 ایک روزہ مقابلوں میں صرف 136 رنز بنا پائے تھے،ان پر ایک بڑی اننگز ادھار تھی اور اس سے اہم مقام ہو نہیں سکتا تھا۔ ایشیا کپ کے فائنل میں جب سری لنکا کو ان کی جانب سے رنز کی سخت ضرورت تھی، مہیلا قسمت کے بل بوتے پر ایک بہترین باری کھیل گئے۔ انہوں نے تھریمانے کے ساتھ مل کر 163 گیندوں پر 156 رنز جوڑ کر ثابت کیا کہ ان میں اب بھی دم خم باقی ہے۔ اس شراکت داری میں مہیلا کا حصہ 75 رنز کا تھا جبکہ دوسرے اینڈ پر کھڑے تھریمانے نے پاکستان کے مسلسل دوسری سنچری داغی۔ ایشیا کپ کے افتتاحی مقابلے میں بھی انہوں نے سنچری بنائی تھی اور فائنل میں بھی تہرے ہندسے میں پہنچے اور دونوں مقابلے سری لنکا نے جیتے۔
پاکستان کے باؤلرز کی کارکردگی انتہائی مایوس کن رہی بلکہ پورے ٹورنامنٹ میں انہوں نے کوئی خاص مظاہرہ نہیں کیا۔ سب سے تجربہ کار باؤلر عمر گل، جنہیں دوسروں کے لیے مثال بننا چاہیے تھے، اپنے 6اوورز میں 44 رنز کھا بیٹھے۔ خربوزے کو دیکھ کر خربوزے نے رنگ پکڑا۔ طلحہ نے 6.2 اوورز میں 56 رنز کی مار سہی جبکہ جنید خان کو 9 اوورز میں اتنے ہی رنز مارے گئے۔ یعنی تینوں تیز باؤلرز مکمل طور پر ناکام رہے۔ سعید اجمل نے سب سے بہتر گیندبازی کی۔ 10 اوورز میں صرف 26 رنز دے کر تین وکٹیں سمیٹیں جبکہ حفیظ نے 9 اوورز میں 42 اور شاہد آفریدی نے 6 اوورز میں 35 رنز دیے۔
قبل ازیں پاکستان نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرنے کا انوکھا فیصلہ کیا۔ ڈھاکہ میں رات کے وقت میں اوس گرنے اوراس سے باؤلنگ اور فیلڈنگ میں آنے والی مشکلات کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے اس مرتبہ مصباح نے ہدف کےتعاقب کا خطرہ مول نہ لیا اور پہلے خود بیٹنگ پر طبع آزمائی کی۔ اس فیصلے کا ابتدائی نتیجہ تو بہت خوفناک نکلا اور پاکستان لاستھ مالنگا کے ہاتھوں اپنی ابتدائی تین وکٹیں جلد گنوا بیٹھا۔ شرجیل خان مالنگا کو دو چوکے لگانے کے بعد اعتماد کی اس سطح پر پہنچ گئے تھے کہ انہیں اسی اوور میں تیسرے چوکے کی بھی ضرورت محسوس ہوئی اور یہی غلطی مڈ آن پر کیچ کا سبب بن گئی۔ اس کے بعد احمد شہزاد ایک بہت باہر جاتی ہوئی گیند کو باؤنڈری کی راہ دکھانے کی کوشش میں کیچ دے بیٹھے اور کچھ دیر بعد ایک مالنگا کی باہر نکلتی ہوئی گیند محمد حفیظ کے بلے کا کنارہ لیتی ہوئی وکٹ کیپر کے دستانوں میں محفوظ ہوگئی۔ صرف 18 رنز پر پاکستان اپنے تین اہم بلے بازوں سے محروم ہوچکا تھا ۔ اس موقع پر کپتان مصباح الحق اور فواد عالم اننگز کو سب سے نچلے گیئر میں لے آئے اور وکٹ بچانے کو اپنی پہلی ترجیح قرار دے دیا۔
ٹورنامنٹ کے افتتاحی مقابلے میں نصف سنچری کے بعد مسلسل ناکامیوں کا سامنا کرنے والے مصباح نے آج پھر اپنی اہمیت کا احساس دلایا اور گزشتہ مقابلے میں بہترین بلے بازی کا مظاہرہ کرنےوالے فواد عالم کے ساتھ مل کر اسکور میں 122 قیمتی رنز کا اضافہ کیا۔ دونوں نے 32 اوورز تک سری لنکا کے تمام باؤلرز کا ڈٹ کر مقابلہ کیا۔ مصباح کو 19 رنز کے انفرادی اسکور پر امپائر کے ہاتھوں زندگی ملی جو گیند بلے کو چوتھے ہوئے وکٹوں کے پیچھے کھڑے کمار سنگاکارا کے ہاتھوں میں چلی گئی تھی۔ اس کے بعد مصباح نے 98 گیندوں پر دو چھکوں اور تین چوکوں سے مزین 65 رنز کی اننگز کھیلی اور بالآخر بیٹنگ پاور پلے میں لاستھ مالنگا کی گیند پر لانگ آن پر دھر لیے گئے۔اس مقام پر عمر اکمل فواد عالم کا ساتھ دینے کے لیے میدان میں آئے اور یہی پاکستانی اننگز کا سب سے شاندار نظارہ تھا۔
اننگز کے چالیس اوورز مکمل ہوئے تو پاکستان محض 159 رنز پر موجود تھا اور عمر اکمل نے 41 ویں اوور میں دو چوکوں کے ساتھ اس سفر کا آغاز کیا جو بعد ازاں توقعات سے کہیں بڑے مجموعے تک پہنچانے میں کامیاب ہوا۔ اگلے اوور میں فواد عالم نے سورنگا لکمل کو آڑے ہاتھوں لیا اور شاندار چھکے اور چوکے کے ساتھ اس اوور میں بھی پاکستان نے 14 رنز لوٹے۔ اگلے چار اوورز تک سنگل، ڈبلز لینے کے بعد اننگز کے 47 ویں اوور میں سری لنکا کے سب سے کامیاب باؤلر لاستھ مالنگا کو عمر اکمل نے تین چوکے جڑے اور اس کے بعد آخری تین اوور میں پاکستان نے 34 رنز لوٹے جس میں فواد عالم کا سنچری کے لیے مڈ وکٹ پر داغا گیا چھکا بھی شامل تھا۔
فواد عالم اور عمر اکمل نے محض 78 گیندوں پر 115 رنز جوڑے جس میں سے 101 رنز آخری 10 اوورز میں بنائے گئے۔ اس شراکت داری میں عمر اکمل کا حصہ تو 59 رنز کا رہا ہی لیکن کافی دیر سے میدان میں موجود ہونے کے باوجود فواد نے بھی 36 گیندوں پر 52 رنز کے ذریعے بھرپور حصہ ڈالا۔ عمر اکمل آخری اوور میں لاستھ مالنگا کی پانچویں وکٹ بنے جبکہ فواد عالم 134 گیندوں پر 114 رنز بنا کر ناقابل شکست میدان سے لوٹے۔ تین چھکوں اور آٹھ چوکوں سے سجی اس اننگز کے دوران فواد کو 92 رنز پر چتورنگا ڈی سلوا کے ہاتھوں زندگی ملی تھی، جنہوں نے کور پر ان کا کیچ چھوڑ کر انہیں تہرے ہندسے تک پہنچنے کا موقع دیا۔
سری لنکا کی جانب سے واحد کامیاب باؤلر لاستھ مالنگا رہے جنہوں نے 10 اوورز میں 56 رنز دے کر 5 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا جبکہ دوسرا کوئی باؤلر وکٹ حاصل نہ کر پایا۔
لاستھ مالنگا کو شاندار باؤلنگ پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا جبکہ بلے سے مسلسل رنز اگلنے والے لاہیر وتھریمانے سیریز کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔
پاکستان کو ایشیا کپ 2014ء میں دو مقابلوں میں شکست ہوئی اور دونوں سری لنکا کے خلاف کھیلے گئے جبکہ سری لنکا پاکستان اور بھارت سمیت تمام ٹیموں پر غالب رہا اور یوں ایشیا کا حقیقی چیمپئن بن کر ابھرا۔