سیموئلز اور اسپنرز چل پڑے، انگلستان کو شکست

2 1,084

ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کے آغاز میں اب محض چند دن رہ گئے ہیں اور تمام ماہرین کے اندازوں کے غلط ثابت کرتے ہوئے عالمی اعزاز جیتنے والے ویسٹ انڈیز کو اس بار دفاع کرنا ہے اور وہ یہ کام کس طرح کرے گا؟ اس کا مظاہرہ برج ٹاؤن، بارباڈوس میں انگلستان کے خلاف پہلے ٹی ٹوئنٹی میں کیا جہاں شاندار آل راؤنڈ کارکردگی کے ذریعے انگلستان کو 27 رنز سے شکست دی۔

مارلون سیموئلز کے جیڈ ڈرنباخ کو لگائے گئے پانچ گیندوں پر پانچ چوکے دن کا سب سے خوبصورت نظارہ تھے (تصویر: Getty Images)
مارلون سیموئلز کے جیڈ ڈرنباخ کو لگائے گئے پانچ گیندوں پر پانچ چوکے دن کا سب سے خوبصورت نظارہ تھے (تصویر: Getty Images)

میچ کے ابتدائی اوور سے لے کرپھینکی گئی آخری گیند تک ویسٹ انڈیز اس مقابلے پر حاوی رہا۔ جب اسٹورٹ براڈ نے دن کی پہلی گیند پھینکی تو ڈیوون اسمتھ نے اس پرشاندار چھکا رسید کیا اور پھر اس اوور میں 19 رنز لوٹے اور پھر جب باؤلنگ کی باری آئی تو سنیل بدری نے ابتداء ہی میں انگلستان کے تین بلے باز آؤٹ کرکے مقابلہ یکطرفہ بنا دیا۔

انگلستان کے لیے شکست سے بھی زیادہ پریشان کن بات یہ رہی کہ اس کے کپتان اسٹورٹ براڈ بھی زخمی ہوگئے، پہلے انہوں نے اولین اوور میں اسمتھ کے ہاتھوں مار سہی اور پھر بیٹنگ میں رن آؤٹ ہونے کے بعد لنگڑاتے ہوئے میدان سے واپس آئے اور ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کے آغاز سے چند روز قبل اگر ان کی انجری شدت اختیار کرجاتی ہے تو عالمی اعزاز کی دوڑ میں انگلستان کے امکانات کو بہت ٹھیس پہنچ سکتی ہے۔

کینسنگٹن اوول کے خوبصورت میدان میں ہونے والے مقابلے میں مقامی تماشائیوں نے خوب لطف اٹھایا، میچ کی پہلی گیند نے ڈیوون اسمتھ کے بلے سے چھکے کی راہ پائی تو حوصلے مزید بلند ہوئے اور کرس گیل کے ساتھ مل کر انہوں نے ابتدائی شراکت داری میں محض 37 گیندوں پر 57 رنز جوڑ ڈالے۔ جب روی بوپارہ نے ایک خوبصورت گیند پر اسمتھ کی اننگز کا خاتمہ کیا تو دوسرے اینڈ سے کرس گیل نے اپنے بلے کا جادو دکھانا شروع کیا۔ 11 اوورز کی تکمیل پر اسکور بورڈ 86 رنز کا ہندسہ دکھا رہا تھا اور اس سے پہلے کہ گیل مزید خطرناک روپ دھارتے جیمز ٹریڈویل نے انہیں وکٹوں کے سامنے جا لیا۔ 35 گیندوں پر 43 رنز کی اننگز اپنے اختتام کو پہنچی اور یوں ورلڈ ٹی ٹوئنٹی سے قبل گیل کا فارم میں واپس آنا ثابت ہوگیا جو دنیا بھر کے باؤلرز کے لیے ایک بری خبر شمار ہوگا۔

انگلستان کے لیے گیل کو رخصت کرنے کے بعد بھی جائے پناہ نہ تھی۔ ورلڈ ٹی ٹوئنٹی 2012ء میں ویسٹ انڈیز کو چیمپئن بنانے میں کلیدی کردار ادا کرنے والے مارلون سیموئلز خطرناک روپ میں نظر آئے اور ایک لمحے کے لیے بھی رنز کے بہاؤ کو رکنے نہ دیا۔ بالخصوص 18 ویں اوور میں انہوں نے جس طرح جیڈ ڈرنباخ کو پانچ گیندوں پر پانچ چوکے رسید کیے، وہ ایک زبردست نظارہ تھا۔

سیموئلز کے 46 گیندوں پر ناقابل شکست 69 رنز کی بدولت ویسٹ انڈیز مقررہ 20 اوورز میں محض تین وکٹوں کے نقصان پر 170 رنز بنانے میں کامیاب ہوگیا جو بعد ازاں انگلستان کے لیے کافی سے زیادہ ثابت ہوا۔

ویسٹ انڈیز نے بیٹنگ بعد باؤلنگ میں بھی اپنے کمالات دکھائے۔ سنیل بدری نے ابتداء ہی میں تین انگلش بلے بازوں کو ٹھکانے لگا دیا جن میں ایلکس ہیلز، مائیکل لمب اور لیوک رائٹ شامل تھے جبکہ اسکور بورڈ پر محض 36 رنز موجود تھے۔ اس کے بعد اننگز ابھی سنبھلنے ہی میں نہ آئی تھی کہ سنیل نرائن نے جوس بٹلر کو اور مارلون سیموئلز نے ایون مورگن کو آؤٹ کرکے گویا مقابلے کا فیصلہ ہی کردیا۔ جب بین اسٹوکس کی صور ت میں انگلستان کی چھٹی وکٹ گری تو اسکور بورڈ پر صرف 73 رنز تھے۔ یہ تمام کی تمام وکٹیں اسپن مثلث کے ہاتھ لگیں۔

روی بوپارہ اور ٹم بریسنن کی صورت میں انگلستان کی آخری امید کریز پر موجود تھی، لیکن ان کے بالترتیب بنائے گئے 42 اور 47 رنز ٹیم کو ہدف تک نہ پہنچا سکے اور 20 اوورز مکمل ہونے پر ٹیم 9 وکٹوں پر 143 رنز ہی جوڑ سکی یعنی ان دونوں کے کھلاڑی محض شکست کا مارجن ہی کم کرپائے۔

ویسٹ انڈیز کی جانب سے سنیل بدری نے سب سے زیادہ تین وکٹیں حاصل کیں اور جس طرح ڈیوون اسمتھ نے ابتدائی وار لگا کر انگلستان کو پچھلے قدموں پر دھکیلا تھا، ویسے ہی بدری کی تین وکٹوں نے بھی انگلستان کو سنبھلنے سے پہلے ہی جا لیا۔ دو وکٹیں مارلون سیموئلز کو ملیں جو اس آل راؤنڈ کارکردگی پر میچ کے بہترین کھلاڑی بھی قرار پائے جبکہ ایک، ایک وکٹ سنیل نرائن اور ڈیوین براوو نے حاصل کی۔

تین ٹی ٹوئنٹی مقابلوں کی سیریز میں اب ویسٹ انڈیز کی برتری ایک-صفر کی ہوگئی ہے اور اگر وہ انگلستان کو زیر کرنے میں کامیاب ہوجاتا ہے تو یہ فتح اہم اعزاز کے دفاع کے لیے کافی حوصلہ افزا ہوگی۔