ویسٹ انڈیز نے انگلستان کے خلاف ٹی ٹوئنٹی سیریز جیت لی

1 1,065

ایسا لگتا ہے کہ ویسٹ انڈیز ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں اپنے اعزاز کے دفاع کے لیے بالکل درست موقع پر فارم میں واپس آ رہا ہے۔بلے باز چل پڑے ہیں، باؤلرز وکٹیں حاصل کررہے ہیں اور فیلڈرز بھی جان مار رہے ہیں۔ یہی وجہ ہےکہ ویسٹ انڈیز نے دوسرے ٹی ٹوئنٹی میں انگلستان کو شکست دے کر سیریز جیت لی ہے اور ثابت کردیا ہے کہ رواں ماہ بنگلہ دیش میں شروع ہونے والے ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کے اعزاز کے لیے 'کالی آندھی' کو سنجیدہ نہ لینے والے کتنی بڑی غلطی پر ہیں۔

کرشمار سنتوکی عرصے بعد ٹیم میں واپس آئے اور میچ کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز حاصل کرنے میں کامیاب رہے (تصویر: Getty Images)
کرشمار سنتوکی عرصے بعد ٹیم میں واپس آئے اور میچ کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز حاصل کرنے میں کامیاب رہے (تصویر: Getty Images)

برج ٹاؤن، بارباڈوس کے خوبصورت میدان پر ہونے والے دوسرے ٹی ٹوئنٹی سے انگلستان کی پریشانیوں میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔ اسٹورٹ براڈ جو گزشتہ روز بارباڈوس کے ساحل پر دیگر انگلش کھلاڑیوں اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ سیر سپاٹے کرتے رہے، اپنے گھٹنے کی تکلیف کی وجہ سے دوسرا مقابلہ نہیں کھیلے اور اگر ان کی انجری سنجیدہ نوعیت کی ہوئی تو خدشہ ہے کہ ورلڈ ٹی ٹوئنٹی جیسا اہم ٹورنامنٹ نہیں کھیل پائیں گے۔ بہرحال، انگلستان نے کپتان کی عدم موجودگی میں پورا زور لگا دیا لیکن مقابلہ نہ جیت پایا۔ قائم مقام کپتان ایون مورگن کی ایک اور ناکامی اور مائیکل لمب اور ڈیبیوٹنٹ معین علی کے نہ چل پانے کی وجہ سے وہ اتنا مجموعہ ہی اکٹھا نہ کر پایا کہ ویسٹ انڈیز کو ہدف تک پہنچنے سے روک پاتا۔

ویسٹ انڈیز نے گھٹنے کی تکلیف کے شکار سنیل نرائن کو آرام کا موقع دیا اور ان کی جگہ جمیکا سے تعلق رکھنے والے کرشمار سنتوکی کو کھلایا جنہوں نے عرصے بعد بین الاقوامی منظرنامے پر واپس آتے ہی شاندار کارکردگی دکھائی اور انگلستان کے 4 بلے بازوں کو ٹھکانے لگایا جن میں معین علی، مائیکل لمب، روی بوپارہ اور جوس بٹلر کی قیمتی وکٹیں شامل تھیں۔ وکٹ کیپر بٹلر 43 گیندوں پر 67 رنز کے ساتھ سب سے نمایاں بلے باز رہے جبکہ ایلکس ایلز نے 36 گیندوں پر 40 رںز بنائے۔ ان دونوں کے درمیان 76 رنز کی شراکت داری ہی اسکور میں قابل ذکر اضافہ تھی ورنہ بقیہ بلے بازوں میں سے صرف روی بوپارہ ہی 14 رنز کے ساتھ دہرے ہندسے میں پہنچے۔ مقررہ 20 اوورز کی تکمیل پر انگلستان 152 رنز ہی جوڑ پایا۔

سنتوکی نے 4 اوورز میں 21 رنز دے کر 4 حریف بلے بازوں کو ٹھکانے لگایا جبکہ سنیل بدری نے اپنے حصے کے 4 اوورز میں صرف 16 رنز دیے اور ایک وکٹ بھی سمیٹی۔ تیز باؤلرز روی رامپال اور ڈیوین براوو مہنگے ثابت ہوئے البتہ اسپنرز نے ان کی کسر نکال لی۔

153 رنز کے ہدف کے تعاقب میں ویسٹ انڈیز کو ڈیوون اسمتھ اور کرس گیل کے ذریعے بہترین آغاز میسر آیا۔ دونوں نے صرف 27 گیندوں پر 48 رنز اسکور کیے، جس میں اسمتھ کا حصہ گزشتہ میچ کی طرح زیادہ تھا۔ انہوں نے صرف 16 گیندوں پر 3 چھکوں اور 2 چوکوں کی مدد سے 30 رنز بنائے اور جیڈ ڈرنباخ کے ہاتھوں آؤٹ ہوئے اور جب کرس گیل کی صورت میں ویسٹ انڈیز کی دوسری وکٹ گری تو اسکور 75 رنز تک پہنچ چکا تھا۔ گیل کی باری کا نمایاں ترین پہلو ان کے بلند و بالا چھکے تھے۔ چار میں سے تین چھکوں میں گیند اسٹیڈیم کی چھت پر سے ہوتے ہوئے میدان سے باہر جاگری۔ لیکن اس کے باوجود گیل کی اننگز اسمتھ جیسی تیز رفتار نہ تھی۔ گیارہویں اوور میں وہ 30 گیندوں پر 36 رنز بنا کر میدان سے واپس آئے اور اسکور 75 رنز تھا۔ آنے والے بلے بازوں مارلون سیموئلز اور لینڈل سیمنز نے ہدف کی جانب پیشقدمی جاری رکھی یہاں تک کہ 16 اوورز مکمل ہونے کے بعد ویسٹ انڈیز کا اسکور 116 رنز تک پہنچ گیا یعنی اسے آخری 4 اوورز میں 37 رنز کی ضرورت تھی۔

اس مرحلے پر ٹم بریسنن نے ویسٹ انڈیز کی پیشرفت کو سخت دھچکا پہنچایا۔ انہوں نے سترہویں اوور کی ابتدائی دونوں گیندوں پر سیموئلز اور آندرے رسل کو آؤٹ کرکے میدان میں سنسنی پھیلا دی۔ انگلستان لمحے بھر کے لیے مقابلے پر حاوی ہوا لیکن کپتان ڈیرن سیمی نے انگلش غبارے کی ہوا کچھ ہی دیر میں نکال دی، صرف 8 گیندوں پر تین چھکے اور دو چوکے اور 30 رنز بنا کر ۔یوں ویسٹ انڈیز آخری اوور کے آغاز سے بھی پہلے میچ 5 وکٹوں سے جیت گیا۔

اب جبکہ ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کے آغاز میں محض چند دن رہ گئے ہیں، ویسٹ انڈیز کے لیے صورتحال حوصلہ افزاء اور انگلستان کے لیے خاصی مایوس کن ہے۔ ان کے اہم بلے باز جو روٹ پہلے ہی زخمی ہو کر باہر ہوچکے ہیں اور اس وقت کپتان اسٹورٹ براڈ پر بھی خطرے کی تلوار لٹک رہی ہے۔ کھلاڑیوں کی انجری کے علاوہ اسپن باؤلنگ کھیلنے میں انگلش بلے بازوں کو جس بری طرح ناکامی کا سامنا ہے، یہ بنگلہ دیش میں ٹیم کی فتوحات میں سخت رکاوٹ پیدا کرے گی۔

تین ٹی ٹوئنٹی مقابلوں کی سیریز کا آخری معرکہ کل 13 مارچ کو اسی میدان پر کھیلا جائے گا جس کے بعد دونوں ٹیمیں بنگلہ دیش روانگی کی تیاری کریں گی۔