آئرلینڈ کی زمبابوے پر حیران کن فتح
ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کے دوسرے روز جب زیادہ تر شائقین کرکٹ کی نظریں ڈھاکہ کے شیر بنگلہ اسٹیڈیم میں پاک-نیوزی لینڈ اور بھارت-لنکا مقابلے پر مرکوز تھیں ، وہیں سلہٹ میں ٹورنامنٹ کے پہلے مرحلے میں آئرلینڈ زمبابوے سے جبکہ نیدرلینڈز متحدہ عرب امارات سے نبرد آزما تھا جن میں آئرلینڈ نے زمبابوے کے خلاف سنسنی خیز مقابلے کے بعد تین وکٹوں سے کامیابی حاصل کی تو نیدرلینڈز نے باآسانی 6 وکٹوں سے امارات کو زیر کیا۔
سلہٹ اسٹیڈیم میں ہونے والے دن کے پہلے مقابلے میں آئرلینڈ نے ٹاس جیت کر پہلے فیلڈنگ کرنے کا فیصلہ کیا جو برینڈن ٹیلر کی نصف سنچری اور آخر میں ایلٹن چگمبورا کی دھواں دار بلے بازی کی وجہ سے اتنا درست ثابت نہ ہوا۔ زمبابوے مقررہ 20 اوورز میں 163 رنز کے بڑے مجموعے تک پہنچنے میں کامیاب ہوگیا جو اس کے بین الاقوامی کرکٹ کے تجربے اور صلاحیت کو دیکھتے ہوئے کافی لگ رہا تھا لیکن آئرش اوپنرز ولیم پورٹرفیلڈ اور پال اسٹرلنگ کے درمیان 50 گیندوں پر 80 رنز کی شراکت داری نے منظرنامہ ہی بدل دیا۔
بالخصوص پال اسٹرلنگ نے جس طرح صرف 34 گیندوں پر 60 رنز کی دھواں دار بیٹنگ کی اس کے بعد آئرلینڈ محض اپنی ناتجربہ کاری ہی سے ہار سکتا تھا اور بدقسمتی سے وہ شکست کے دہانے تک پہنچا بھی۔ 164 رنز کے تعاقب میں 129 رنز تک اس کے محض دو کھلاڑي آؤٹ تھے جب تناشے پنیانگرا نے زمبابوے کی جانب سے آخری اور بھرپور کوشش کی۔ انہوں نے دو مسلسل گیندوں پر اینڈریو پوائنٹر اور گیری ولسن کو آؤٹ کرکے مقابلے کو دلچسپ مرحلے میں داخل کردیا اور پھر جب کیون اوبرائن نے گرفت سے نکلتے مقابلے کو تیز رنز بنا کر بچانے کی کوشش کی تو اگلے اوور میں انہیں بھی ٹھکانے لگادیا۔ آخری اوور میں آئرلینڈ کو فتح کے لیے صرف 4 رنز درکار تھے اور ابتدائی دو گیندوں پر دو رنز بننے کے بعد پنیانگرا نے آئرلینڈ کی سب سے بڑی امید ایڈ جوائس کو کلین بولڈ کر دیا۔ اندر کو آتی ہوئی خوبصورت یارکر گیند 22 رنز کی اننگز کا خاتمہ کرگئی اور مقابلے کو سنسنی خیز مرحلے میں داخل کیا اگلی گیند پر سورنسن کے رن آؤٹ نے۔ اب آئرلینڈ کو دو گیندوں پر دو رنز کی ضرورت تھی جو پانچویں گیند پر تھامسن کے تھرڈمین کی جانب سنگل اور آخری گیند پر بائے کے رن سے پورے کردیے۔ اگر وکٹ کیپر برینڈن ٹیلر براہ راست وکٹیں بکھیر دیتے تو شاید مقابلہ ٹائی ہوجاتا۔
بہرحال، زمبابوے کے لیے اب معاملہ مشکل ہوسکتا ہے کیونکہ گروپ میں صرف ایک ٹیم ہی سپر 10 مرحلے میں پہنچے گی اور اگر آئرلینڈ نے گروپ میں اپنے بقیہ دونوں مقابلے جیت لیے تو وہ باآسانی اگلے مرحلے تک رسائی حاصل کرلے گا۔
پال اسٹرلنگ بہترین بلے بازی پر مرد میدان قرار پائے۔