نیپال کی افغانستان پر شاندار فتح، سپر 10 کی امیدیں برقرار

1 1,162

بین الاقوامی منظرنامے پر پہلا بڑا ٹورنامنٹ کھیلنے کے باوجود نیپال نے حد درجہ خود اعتمادی اور اعصاب کی مضبوطی کو ثابت کیا اور افغانستان کو شکست دے کر ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کے سپر 10 مرحلے کے لیے اپنے امکانات کو زندہ رکھا ہے۔

نیپال کی فتح کا خاص پہلو ان کی شاندار فیلڈنگ رہی، جیسا کہ کپتان پارس کھڑکا کا یہ دلکش کیچ (تصویر: ICC)
نیپال کی فتح کا خاص پہلو ان کی شاندار فیلڈنگ رہی، جیسا کہ کپتان پارس کھڑکا کا یہ دلکش کیچ (تصویر: ICC)

افغانستان، جو بلاشبہ نیپال سے کہیں زیادہ تجربہ کار اور کاغذ پر مضبوط ٹیم ہے اور حالیہ ایشیا کپ میں شرکت اور بنگلہ دیش کے حالات سے آگہی رکھتا ہے، ظہور احمد چودھری اسٹیڈیم، چٹاگانگ میں اپنے ہی پیر پر کلہاڑی مارتا نظر آیا۔ 142 رنز کے ہدف کے تعاقب میں اس کے بلے باز جیسے غیر ذمہ دارانہ شاٹس کھیل کر آؤٹ ہوئے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بین الاقوامی سطح پر ایک بڑی ٹیم بننے میں اسے کافی وقت لگے گا۔

دوسری جانب نیپال کی کارکردگی کی تعریف نہ کرنا زیادتی ہوگی۔ انہوں نے نہ صرف افغانستان کی مضبوط باؤلنگ لائن کا ڈٹ کر مقابلہ کیا بلکہ باؤلنگ میں بہترین لائن و لینتھ پکڑی اور فیلڈنگ میں بھی خوب جان لڑائی اور ناقابل یقین کیچز تھامے۔

مقابلے کا ٹاس افغانستان نے جیتا اور نیپال کو بلے بازی کی دعوت دی جس نے وکٹ کیپر سبھاش کھاکوریل کی شاندار نصف سنچری اور شرد ویساوکر کی 37 رنز کی عمدہ اننگز کی بدولت 5 وکٹوں پر 141 رنز کا بہترین مجموعہ اکٹھا کیا۔ مذکورہ دونوں کھلاڑیوں نے چوتھی وکٹ پر صرف 57 گیندوں 76 رنز کی بہترین شراکت داری قائم کی۔ نیپالی اننگز میں جیسے ہی 15 اوورز کا مرحلہ مکمل ہوا دونوں بلے بازوں نے خوب پر کھولے۔ پہلے ویساوکر نے محمد نبی کے اوور میں تین چوکوں کی مدد سے 16 رنز لوٹے تو دوسری جانب کھاکوریل نے اگلے اوور میں دو چوکے مارکر مزید 12 رنز کا اضافہ کر ڈالا۔ دو اوورز میں 28 رنز کا اضافہ افغانستان کو پریشانی میں مبتلا کرگیا یہاں تک کہ 19 ویں اوور میں شاہپور زدران نے دونوں بلے بازوں کو ٹھکانے لگا کر حالات کو قابو میں کیا۔ 20 اوورز کی تکمیل پر نیپال 5 وکٹوں کے نقصان پر 141 رنز تک ہی محدود رہ گیا لیکن بعد ازاں یہ اسکور بھی افغانستان کو زیر کرنے کےلیے کافی ثابت ہوا۔

142 رنز کے ہدف کے تعاقب میں افغانستان کو حد سے زیادہ خود اعتمادی نے ڈبویا۔ ان کے بلے باز شاید یہ سمجھ کر کھیل رہے تھے کہ انہوں نے یہ ہدف 10 اوورز میں پورا کرنا ہے کیونکہ جیسے غیر ضروری شاٹس کھیل کر وکٹیں گنوائی گئیں، ان سے تو یہی لگتا تھا۔ چوتھے اوور کی پہلی گیند پر کریم صادق کے آؤٹ ہوجانے کے بعد افغانستان کو سب سے بڑا دھچکا اس وقت پہنچا جب جتیندر مکھیا نے مسلسل دو گیندوں پر گزشتہ مقابلے کے ہیرو محمد شہزاد اور نجیب اللہ زدران کو آؤٹ کردیا۔ محض 20 رنز پر افغانستان تین وکٹوں سے محروم ہوچکا تھا۔

اس سنگین صورتحال میں بھی افغان بلے بازوں میں ذمہ داری کا فقدان دکھائی دیا جیسا کہ گزشتہ میچ میں دھواں دار بیٹنگ کرنے والے شفیق اللہ کو دیکھ لیں۔ بسنت ریگمی کو مسلسل تین چوکے رسید کرنے کے بعد بھی ان کے بلے کی پیاس نہیں بجھ رہی تھی، حالانکہ دوسرے اینڈ سے نوروز منگل اور کپتان محمد نبی ایک ہی اوور میں شکتی گوچن کو وکٹیں دے گئے تھے لیکن شفیق بھی 15 ویں اوور کی پہلی گیند پر پوائنٹ پر کیچ تھما گئے۔

اب گو کہ افغانستان کے لیے مزید 59 رنز بنانے کی روشن امیدیں گل ہوچکی تھیں لیکن اصغر ستانکزئی کریز پر موجود تھے اور بہت خوبی سے کھیل رہے تھے لیکن معاملہ پھر بھی آخری اوور میں 24 رنز تک پہنچ گیا جہاں تین چوکے بھی کافی ثابت نہ ہوئے اور اصغر پانچویں گیند پر 49 رنز بنا کر آؤٹ ہوگئے۔ یوں نیپال نے مقابلہ 9 رنز سے جیت لیا۔

نیپال کے سب سے کامیاب باؤلر جتیندر مکھیا رہے جنہوں نے 4 اوورز میں صرف 18 رنز دے کر 3 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا اور بعد ازاں میچ بہترین کھلاڑی بھی قرار پائے۔ علاوہ ازیں، سومپل کامی اور شکتی گوچن نے دو، دو اور بسنت ریگمی نے ایک وکٹ حاصل کی۔

ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کے آغاز سے قبل افغانستان سے توقعات وابستہ تھیں کہ وہ ٹورنامنٹ کے پہلے مرحلے میں اپ سیٹ کرسکتا ہے، صرف ایک میچ جیت پایا اور نہ صرف میزبان بنگلہ دیش بلکہ نیپال کے خلاف مقابلے میں بھی شکست سے دوچار ہوا جس کا سبب اس کی بلے بازوں کی نااہلی اور غیر ذمہ داری تھی۔ دوسری جانب اس فتح کے ساتھ ہی نیپال نے اگلے مرحلے رسائی کی امیدیں برقرار رکھی ہیں، بس اسے بنگلہ دیش-ہانگ کانگ مقابلے کے نتیجے کا انتظار کرنا ہوگا۔ دیکھنا یہ ہےکہ سپر 10 مرحلے میں بنگلہ دیش پہنچتا ہے یا نیپال؟