بھارت نے تاریخ دہرادی، پاکستان پھر شکست کھاگیا

8 1,089

عالمی اعزاز ایک روزہ ہو یا ورلڈ ٹی ٹوئنٹی اور چاہے پاکستان عالمی چیمپئن بھی بن جائے لیکن وہ روایتی حریف بھارت کے خلاف کبھی نہیں جیت پایا اور یہی تاریخ میرپور، ڈھاکہ میں دہرائی گئی جہاں پاکستان اپنی مایوس کن کارکردگی کی بدولت 7 وکٹوں کی بھاری شکست سے دوچار ہوا۔

ویراٹ کوہلی اور سریش رینا کی 66 رنز کی ناقابل شکست رفاقت نے بھارت کو باآسانی مقابلہ جتوا دیا (تصویر: ICC)
ویراٹ کوہلی اور سریش رینا کی 66 رنز کی ناقابل شکست رفاقت نے بھارت کو باآسانی مقابلہ جتوا دیا (تصویر: ICC)

حالیہ ایشیا کپ میں بھارت کے خلاف تاریخی فتح سمیٹنے اور مبینہ طور پر ٹیم کے حوصلے بلند ہونے کے باوجود یہ امر حیران کن تھا کہ پاکستان کے کھلاڑیوں کے ہاتھ پیر مقابلے سے پہلے ہی پھولے ہوئے تھے۔ ان کی حرکات، سکنات اور کارکردگی سے بالکل ایسا نہیں دکھائی دیتا تھا کہ انہوں نے روایتی حریف کے خلاف مقابلے کی کوئی منصوبہ بندی بھی کی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ابتداء ہی سے پاکستان ایسا دباؤ میں آیا کہ پھر آخر تک ایک لمحے کے لیے بھی اس سے نکل نہیں پایا۔ دوسری جانب بھارت نے لفاظی کے بجائے کارکردگی پر زور دیا اور ٹاس سے لے کر پھینکی گئی آخری گیند تک سوچی سمجھے منصوبے پر کام کیا اور بالآخر فتح کو گلے لگا لیا۔

بھارت نے پاکستان کو ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کی دعوت دی جس نے کامران اکمل اور احمد شہزاد کو اوپنر کی حیثیت سے میدان میں بھیجا۔ عرصے بعد ٹیم میں جگہ پانے والے وکٹ کیپر بیٹسمین نے آغاز تو اچھا کیا لیکن دوسرے اینڈ پر کھڑے غائب دماغ احمد شہزاد کی غلطی نے کامران اکمل کو رن آؤٹ کراکے پاکستان کے لیے پہلی بدشگونی ظاہر کردی۔ اس موقع پر جب پاکستان کو خول سے باہر نکل کر کھیلنے کی ضرورت تھی، محمد حفیظ نے احمد شہزاد کے ساتھ مل کر اننگز کو مزید دھیما کردیا البتہ وکٹ گرے بغیر اسکو رکو 44 رنز تک لے گئے جہاں ایک مرتبہ پھر رویندر جدیجا آئے اور پہلے ہی اوور میں حفیظ کی قیمتی وکٹ حاصل کرکے ان کی حکمت عملی کو غلط ثابت کردیا۔ رہی سہی کسر اگلے اوور میں امیت مشرا کی گیند پر احمد شہزاد کے آؤٹ نے پوری کردی جو لیگ اسپن ہوتی ہوئی گیند آگے بڑھ کر کھیلنے کی کوشش میں ناکام ہوئے اور باقی کا کام وکٹوں کے پیچھے مہندر سنگھ دھونی نے کردیا۔

اس مرحلے پر عمر اکمل اور شعیب ملک نے چوتھی وکٹ پر 50 رنز کا اضافہ کرکے آنے والے بلے بازوں کو بہترین پلیٹ فارم دیا کہ وہ آخری 5 اوورز کا بھرپور استعمال کریں اور پاکستان کو 150 رنز کی نفسیاتی حد سے آگے لے جائیں۔ شعیب ملک 18 رنز بنانے کے بعد امیت مشرا کی دوسری وکٹ بنے جبکہ عمر اکمل 33 رنز بنانے کے بعد محمد شامی کی گیند پر سریش رینا کو کیچ دے گئے۔

شاہد آفریدی، جن سے آج بڑی امیدیں وابستہ تھیں کہ وہ ایشیا کپ والی کارکردگی کا سلسلہ جاری رکھیں گے، بجھے بجھے دکھائی دیے اور 10 گیندوں پر 8 رنز کی مایوس کن اننگز کھیلنے کے بعد آؤٹ ہوگئے۔ ان کی اس اننگز سے زیادہ اہم بات یہ کہ پاکستان نے آخری دو اوورز میں تو 26 رنز ضرور سمیٹے لیکن اس کے پہلے کے تین اوورز میں صرف 8 رنز بن پائے۔

صہیب مقصود کی 11 گیندوں پر 21 رنز بنانے کے بعد میچ کی آخری گیند پر رن آؤٹ ہوئے اور پاکستان اسکور بورڈ پر صرف 130 رنز جمع کر پایا۔

بھارت کی جانب سے امیت مشرا نے 4 اوورز میں 22 رنز دے کر 2 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا جبکہ بھوونیشور کمار، محمد شامی اور رویندر جدیجا کو ایک، ایک وکٹ ملی۔

اتنے آسان ہدف کے لیے بھارت کا آغاز کیسا ہونا چاہیے تھا؟ جبکہ ان پر بڑے ہدف کے تعاقب کا دباؤ بھی نہیں تھا، جی ہاں! انہوں نے بہت آرام سے کھیلا۔ شیکھر دھاون گو کہ غائب دماغ دکھائی دیے اور متعدد بار آؤٹ ہوتے ہوتے بچے لیکن دباؤ کو کم کرنے کے لیے چند بہت اچھے اسٹروکس بھی کھیلے اور روہیت شرما کے ساتھ مل کر ابتدائی 8 اوورز میں 54 رنز کی شراکت داری کے ذریعے بھارت کو بہترین آغاز فراہم کیا۔

پاکستان نے شیکھر دھاون کو ٹھکانے لگانے کے بعد جلد ہی روہیت شرما اور یووراج سنگھ کو بھی آؤٹ کیا اور ایک اکتاہٹ پیدا کرنے والے مقابلے میں کچھ رمق ضرور پیدا کی لیکن مقابلے کے دلچسپ مرحلے میں داخل ہونے کی تمام امیدوں پر ویراٹ کوہلی اور سریش رینا نے پانی پھیر دیا۔ دونوں نے 66 رنز کی ناقابل شکست رفاقت کے ذریعے بھارت کو 19 ویں اوور میں فتح تک پہنچا دیا۔ ویراٹ کوہلی 32 گیندوں پر 36 اور سریش رینا 28 گیندوں پر 35 رنز کے ساتھ ناقابل شکست میدان سے لوٹے۔

امیت مشرا کو دو قیمتی وکٹیں حاصل کرنے پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

اور آخر میں تو یہ بات ثابت ہوگئی کہ یہ پاک-بھارت یادگار مقابلے کا دن ہی نہیں تھا بلکہ کرکٹ تاریخ میں ہمیشہ نیدرلینڈز اور آئرلینڈ کے تاریخی مقابلے کی حیثیت یاد رکھا جائے گا۔