سیمی آفریدی بن گئے، مسلسل دو چھکے اور آسٹریلیا لب گور

2 1,048

پاکستان نے حالیہ ایشیا کپ میں بھارت اور بنگلہ دیش کے خلاف مقابلوں میں جو کیا، بالکل وہی کام آج آسٹریلیا کے خلاف ویسٹ انڈیز کے کپتان ڈیرن سیمی نے کیا۔ آخری اوور میں دو مسلسل چھکے رسید کرکے آسٹریلیا کو لب گور تک پہنچا دیا ہے جو اب تک کھیلے گئے دونوں مقابلوں میں شکست کھا چکا ہے۔ کپتان نے صرف 13 گیندوں پر 34 اور ڈیوین براوو 12 گیندوں پر 27 رنز جڑ کر ناقابل یقین انداز میں ویسٹ انڈیز کو ہدف تک پہنچایا۔

صرف 13 گیندوں پر 34 رنز اور دو فاتحانہ چھکے، جشن تو بنتا ہے (تصویر: AFP)
صرف 13 گیندوں پر 34 رنز اور دو فاتحانہ چھکے، جشن تو بنتا ہے (تصویر: AFP)

ویسٹ انڈیز کو ڈیوین اسمتھ اور کرس گیل کے ہاتھوں 50 رنز کا عمدہ آغاز ملا جنہوں نے ابتدائی پانچوں اوور میں 10 رنز کا اوسط برقرار رکھا یہاں تک کہ پانچویں اوور کی آخری گیند پر اسمتھ وکٹوں کے پیچھے آؤٹ ہوگئے۔ انہوں نے 19 گیندوں پر 17 رنز بنائے۔ ان کے لوٹ جانے کے بعد کرس گیل نے کچھ اننگز کو استحکام دیا اور بجائے اندھا دھند بلے بازی کے سوجھ بوجھ کے ساتھ کھیلنا شروع کیا یہی وجہ ہے کہ اگلے 50 رنز ویسٹ انڈیز نے 7 اوورز میں بنائے لیکن پھر بھی صرف ایک وکٹ کے ضیاع کی وجہ سے وہ غالب پوزیشن میں تھا۔

لیکن تیرہويں اوور کی پہلی گیند پر نوجوان جیمز موئرہیڈ نے کرس گیل کو آؤٹ کرکے آسٹریلیا کے تماشائیوں کو امید کی پہلی کرن دکھائی۔ ڈیپ مڈ وکٹ پر ان کا کیچ گلین میکس ویل نے تھاما اور ویسا ہی جشن منایا جیسا پہلی اننگز میں ان کے آؤٹ ہونے پر ڈیوین براوو نے منایا تھا۔ 35 گیندوں پر دو چھکوں اور 6 چوکوں کی مدد سے 53 رنز کی اننگز تمام ہوئی اور دفاعی چیمپئن کے لیے معاملہ اس وقت بہت گمبھیر ہو گیا جب رنز رکنے کے ساتھ ساتھ اس کی وکٹیں بھی گرنا شروع ہوگئیں۔ گیل کے بعد اگلے ہی اوور میں دوسرے سیٹ بلے باز لینڈل سیمنز میکس ویل کو کیچ تھما گئے۔ ڈوگ بولنجر کی شارٹ گیند کو انہوں نے ڈیپ اسکوائر لیگ سے باہر پھینکنے کی ٹھانی لیکن میکس ویل نے ہوا میں اچھل کر باؤنڈری لائن سے محض چند انچوں کے فاصلے پر کیچ تھام لیا۔ اس کیچ کے بعد تو آسٹریلیا ساتويں آسمان پر پہنچ گیا۔ انہوں نے مارلون سیموئلز کو باندھ لیا جو 15 گیندوں پر 12 رنز کی مایوس اننگز کھیلنے کے بعد سترہویں اوور میں مچل اسٹارک کی گیند پر وکٹوں کے پیچھے بریڈ ہیڈن کے 'سپر مین' کیچ کا نشانہ بنے۔ اس وقت ویسٹ انڈیز کو 49 رنز کی ضرورت تھی اور میچ میں صرف 21 گیندیں باقی تھیں۔ ڈیوین براوو نے آخری گیند پر چھکا لگاکے اور اگلے اوور میں بولنجر کو دو چوکے لگا کر دباؤ کو کم کیا لیکن دو اوورز میں 31 رنز کا ہدف مشکل تھا، بالخصوص اس صورتحال میں کہ ویسٹ انڈیز وکٹ گرنے کا متحمل بھی نہیں تھا۔

اس مرحلے پر سیمی نے کرشماتی اننگز کھیلی۔ مچل اسٹارک کی جانب سے پھینکے گئے اننگز کے انیسویں اوور میں انہوں نے لانگ آن پر ایک چھکے کے بعد دو شاندار چوکے رسید کیے اور اس اوور میں لوٹے گئے 19 رنز کی بدولت معاملہ آخری اوور میں درکار 12 رنز تک آ گیا۔ اور پہلی دو گیندیں ضائع ہوجانے کے بعد تو آسٹریلیا کے تماشائی کافی مطمئن ہوگئے لیکن سیمی "بوم بوم" بنتے ہوئے اگلے دونوں گیندوں کو میدان سے باہر پھینکنے میں کامیاب ہوگئے۔ سیمی نے آخری اوور کی تیسری گیند، جو فل ٹاس پھینکی گئی تھی، کو لانگ آف کے اوپر سے اور اگلی گیند کو کو باؤلر کے اوپر سے چھکے کے لیے روانہ کردیا اور دیوانہ وار ٹیم کے بقیہ کھلاڑیوں کی جانب دوڑ پڑے۔ ان دو چھکوں نے ویسٹ انڈیز کے خیمے میں، جہاں اننگز کے بیشتر وقت فکر مند چہرے نظر آ رہے تھے، زندگی دوڑا دی اور تمام ہی کھلاڑی میدان میں نکل آئے اور کپتان کے ساتھ زبردست جشن منایا۔ صرف 19 گیندوں پر 49 رنز کی شراکت داری کے بعد ویسٹ انڈیز واقعی فتح کا حقدار تھا۔

آسٹریلیا کی جانب سے سب سے زیادہ دو وکٹیں مچل اسٹارک کو ملیں لیکن انہیں 50 رنز کی مار پڑی، بالخصوص 19 ویں اوور میں ان کو پڑنے والے 19 رنز مقابلے کو آسٹریلیا کی گرفت سے نکال گئے۔ ڈوگ بولنجر نے اچھی باؤلنگ کی اور 4 اوورز میں 34 رنز دیے اور ایک وکٹ حاصل کی جبکہ ایک وکٹ نوجوان جیمز موئرہیڈ کو ملی۔

قبل ازیں، آسٹریلیا نے ٹاس جیت کر اس مرتبہ پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا۔ شاید اس کی وجہ پاکستان کے خلاف ہدف کے تعاقب میں ناکامی ہو ۔ گو کہ آسٹریلیا نے 20 اوورز میں 178 رنز کا مجموعہ حاصل کیا لیکن حقیقت یہ ہے کہ اس مرتبہ بھی سوائے گلین میکس ویل کے کوئی بلے باز باؤلرز پر حاوی نہ آ سکا۔

ان وکٹوں اور میدانوں پر جہاں آخر کے 5 اوورز میں 50 رنز تقریباً ہر مقابلے میں بن رہے ہیں وہاں گلین میکس ویل کے آؤٹ ہونے کے بعد اگلی 63 گیندوں پر صرف 78 رنز کا اضافہ ہو پایا۔ میکس ویل 22 گیندوں پر 45 رنز کی اننگز کھیلنے کے بعد آؤٹ ہوئے اور ایسا لگتا تھا کہ پاکستان کے خلاف اننگز کا سلسلہ جہاں سے ٹوٹا تھا، میکس نے وہیں سے اسے دوبارہ جوڑا۔ ورنہ دوسرے بلے بازوں کا حال تو یہ تھا کہ وہ ویسٹ انڈین اسپن باؤلرز کے سامنے ان کی ایک نہیں چل رہی تھی۔ سب سے پہلے آرون فنچ مارلون سیموئلز کے ہاتھوں کلین بولڈ ہوئے تو کچھ ہی دیر میں ڈیوڈ وارنر سیموئل بدری کو وکٹ تھما گئے۔ سب سے مایوس کن کارکردگی شین واٹسن کی رہی جو اپنی غائب دماغی کی وجہ سے وکٹوں کے پیچھے اسٹمپڈ ہوئے۔

کپتان جارج بیلی، جن پر ایک اننگز عرصے سے ادھار ہے، کو بہترین موقع ملا کہ آج وہ اپنی اہلیت ثابت کریں لیکن اننگز کے دسویں اوور میں وہ شارٹ مڈ وکٹ پر کھڑے ہم منصب سیمی کو آسان کیچ تھما کر چلتے بنے۔ اگر اس مقام پر میکس ویل اور بعد ازاں بریڈ ہوج کے 35 رنز نہ ہوتے تو شاید آسٹریلیا 150 رنز بھی نہ بنا پاتا۔ لیکن میکس ویل کے جانے کے بعد رنز کی کم ہوتی ہوئی رفتار بعد ازاں فیصلہ کن عنصر ثابت ہوئی۔

اس شکست کے ساتھ ہی آسٹریلیا کے سیمی فائنل تک پہنچنے کے امکانات مزید کم ہوگئے ہیں۔ ایک ایسی ٹیم جو ٹورنامنٹ سے قبل مسلسل فتوحات سمیٹ کر 'ہاٹ فیورٹ' کی حیثیت سے آئی تھی، ابتدائی دونوں مقابلوں میں شکست کے بعد اب باہر ہونے کے قریب ہے۔

دوسری جانب ویسٹ انڈیز نے مسلسل دو مقابلے جیتنے کے بعد 'فائنل4 ' تک رسائی کے امکانات کو زندہ رکھا ہے۔ اسے پاکستان کے خلاف گروپ کا آخری مقابلہ کھیلنا ہے جہاں فتح کی صورت میں صورتحال کافی واضح ہوجائے گی۔

ڈیرن سیمی کو فیصلہ کن اننگز کھیلنے پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔