"ہمیشہ دیر کردیتا ہوں!" بالآخر پاکستان نے بگ تھری کی سفارشات منظور کرلیں
تمام ممالک کی جانب سے منظور کیے جانے کے بعد بالآخر پاکستان نے بھی بین الاقوامی کرکٹ کونسل کے لیے تین بڑے ممالک – بھارت، آسٹریلیا اور انگلستان- کی پیش کردہ متنازع تجاویز کی حمایت کا اعلان کردیا ہے جس کے بارے میں پاکستان کرکٹ بورڈ کا دعویٰ ہے کہ یہ حمایت مشروط ہے۔
"بگ تھری" نامی اس متنازع منصوبے کا انکشاف رواں سال کے بالکل ابتدائی ہوا جس میں ہوا، بین الاقوامی کرکٹ کونسل کے انتظامی و مالی معاملات ان تین بڑے ممالک کے ہاتھوں میں دینے سمیت کئی متنازع تجاویز شامل تھیں۔ ابتدائی طور پر تو آئی سی سی کے بقیہ 7 اراکین کی جانب سے سخت مخالفت دیکھنے میں آئی لیکن پھر ایک، ایک کرکے تمام ممالک 'تین بڑوں' کی گود میں جاکر بیٹھتے رہے یہاں تک کہ جنوبی افریقہ نے بھی، جو اس کے خلاف باضابطہ طور پر آواز بلند کرنے والا پہلا ملک تھا، اپنے قیمتی ووٹ کے ذریعے تین چوتھائی اکثریت دے دی اور یوں یہ متنازع سفارشات بین الاقوامی کرکٹ کونسل میں منظور ہوگئیں۔
پی سی بی کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق اس اعلان کے ساتھ بین الاقوامی کرکٹ برادری میں پاکستان کی تنہائی ختم ہوگی اور ملک میں بین الاقوامی کرکٹ کی واپسی کے دروازے کھلیں گے۔
پاکستان مارچ 2009ء میں سری لنکا کی ٹیم پر دہشت گردوں کے حملے کے بعد سے بین الاقوامی کرکٹ کی میزبانی سے محروم ہے اور پاکستان کرکٹ بورڈ کا کہنا ہے کہ اس کا یہ اقدام ملک میں کرکٹ کی واپسی کے لیے ہے۔ پی سی بی کے مطابق پاکستان نے جو شرائط سامنے رکھی ہیں وہ 2015ء سے 2023ء کے دوران دو طرفہ دوروں کے حوالے سے ہیں۔
اس "مشروط" حمایت پر تبصرہ کرتے ہوئے چیئرمین پی سی بی نجم سیٹھی کا کہنا ہے کہ "نظرثانی شدہ تجاویز کے حوالے سے گفتگو، مشاورت اور مذاکرات کا مرحلہ مکمل ہوچکا۔ یہ امر ہمارے لیے بہت اہم تھا کہ تمام رکن بورڈز، بالخصوص بھارت، کے ساتھ دوطرفہ کرکٹ کے لیے ضمانت حاصل کریں، جو اب ہمیں موصول ہوچکی ہے۔ اب تمام ممالک بالخصوص بھارت کے ساتھ مستقل فیوچر ٹورز پروگرام تیار کیا جارہا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ تجاویز پہلی مرتبہ پیش کی گئی سفارشات سے کہیں زیادہ نرم ہیں اور اب ان کی حمایت کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں تھا۔
چیئرمین پی سی بی 11 اپریل 2014ء کو شام چار بجے قذافی اسٹیڈیم، لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے آئی سی سی اجلاسوں میں ہونے والی دیگر کامیابیوں سے مطلع کریں گے۔