راشد لطیف کو منانے کی مہم، نجم سیٹھی خود میدان میں

صاف گو اور بے باک راشد لطیف کا اہم عہدہ سنبھالنے سے انکار کا معاملہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے لیے انا کا مسئلہ بن گیا ہے کیونکہ اس کے نتیجے میں بورڈ کی ساکھ کو سخت نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پی سی بی ہر قیمت پر راشد لطیف کو اپنے نظام کا حصہ بنانے کا خواہاں ہے اور اس مقصد کے لیے کوئی اور نہیں بلکہ خود چیئرمین نجم سیٹھی میدان میں آ رہے ہیں۔

چیئرمین پی سی بی نجم سیٹھی سوموار کو سابق کپتان و وکٹ کیپر راشد لطیف سے بذات خود ملاقات کرکے انہیں آمادہ کرنے کی آخری کوشش کریں گے کہ وہ قومی سلیکشن کمیٹی کے چیئرمین کا عہدہ سنبھال لیں اور غالب امکان یہی ہے کہ بورڈ راشد لطیف کو منانے میں کامیاب ہوجائے گا۔
نجم سیٹھی اس وقت بین الاقوامی کرکٹ کونسل کے اجلاس میں شرکت کے لیے دبئی میں موجود ہیں اور وطن واپسی کے ساتھ ہی وہ ایک، ایک کرکے تمام تصفیہ طلب معاملات کو نمٹانے کی کوشش کریں گے، جس میں پہلا مرحلہ جمعے کو 'بگ تھری' تجاویز کی حمایت پر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو اعتماد میں لینا ہوگا اور اس کے بعد وہ سب سے بڑی مہم یعنی راشد لطیف کو منانے کے لیے نکلیں گے۔
لیکن اگر چیئرمین پی سی بی اس مہم میں ناکام ہوگئے تو کیا ہوگا؟ ذرائع کے مطابق امکان ہے کہ یہ عہدہ راشد لطیف کے پرانے رقیب معین خان کو دے دیا جائے گا۔ معین خان حالیہ ایشیا کپ اور ورلڈ ٹی ٹوئنٹی2014ء میں قومی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ کی ذمہ داریاں نبھانے کے بعد اب فارغ ہیں جبکہ بورڈ نے انہیں کچھ عرصہ قبل چیئرمین سلیکشن کمیٹی کے عہدے پر فائز بھی کیا تھا لیکن عدالت نے مداخلت کرتے ہوئے اس فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا تھا ۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ چیف سلیکٹر کا عہدہ ماضی میں وکٹ کیپر کے عہدے کے حصول کے لیے نبردآزما ان دونوں کھلاڑیوں میں سے کس کو ملتا ہے؟