پاکستان کرکٹ کے اہم عہدے، اشتہار چھپنے سے پہلے ہی درخواستیں پہنچ گئیں
پاکستان کرکٹ بورڈ نے واضح کردیا ہے کہ کوچ کے اہم عہدوں کے لیے کوئی براہ راست تقرری نہیں ہوگی بلکہ اس کے لیے موزوں طریقہ اپنایا جائے گا اور اسی کے بعد بھرتیاں ہوں گی لیکن اس کے باوجود بورڈ حکام اپنے پسندیدہ امیدواروں کو یقین دہانیاں دے رہے ہیں کہ کوچ کے لیے انہی کا نام سرفہرست ہے۔
پی سی بی کے اہم ذرائع نے کرک نامہ کو بتایا ہے کہ بورڈ کے کچھ عہدیداران کوچ کے عہدے کی دوڑ میں شامل امیدواروں کو سبز باغ دکھا رہے ہیں کہ اس منصب کے لیے انہی کا نام سب سے آگے ہے اور چیئرمین کرکٹ بورڈ بھی ان کو پسند کرتے ہیں۔ اب یہ 'فیورٹ' امیدوار کون ہیں؟ ملاحظہ کیجیے: انضمام الحق، اعجاز احمد، شعیب محمد، محسن حسن خان، جلال الدین اور محتشم رشید۔
سب سے پہلے انضمام الحق ہیں،جو کسی عہدے کے لیے 'درخواست' نہیں دینا چاہتے اور بورڈ حکام کی پوری کوشش ہے کہ کسی طرح 'انضی' کو رام کرلیں اور اس کام کے لیے انضمام کو کہا جا رہا ہے کہ وہ بیٹنگ کوچ کے لیے اہم ترین امیدوار ہیں اور چیئرمین نجم سیٹھی ان کی خدمات حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ لیکن یہ اسی صورت میں ممکن ہے کہ وہ عہدے کے لیے درخواست بھیجیں اور ذرائع کے مطابق انضمام نے نیم رضامندی ظاہر کردی ہے۔
دوسری جانب جلال الدین ہیں، لیول-3 سرٹیفکیشن کے حامل پاکستان کے واحد کوچ، جو عرصے سے اہم ترین عہدوں کے حصول کے خواب دیکھتے آ رہے ہیں۔ اس مرتبہ پی سی بی حکام ان سے وعدہ کررہے ہیں کہ انہیں اسسٹنٹ کوچ کی ذمہ داری دلوائی جائے گی اور یوں جلال الدین بھی آس لگائے بیٹھے ہیں۔
عبوری کوچ بنائے جانے کے بعد 'بہت بے آبرو ہوکر' نکالے گئے محسن خان کو بھی 'لارا' دیا گیا ہے کہ ان کے زیر تربیت پاکستان نے انگلستان جیسی نمبر ایک ٹیم کو کلین سویپ شکست دی تھی، کھلاڑی ان سے بہت زیادہ خوش تھے اس لیے کوچ کی ذمہ داری انہیں بھی سونپی جاسکتی ہے، اگر وقار یونس سے معاہدہ نہیں کرتے تو محسن ہیڈ کوچ بن سکتے ہیں۔ پھر محسن خان کسی بھی عہدے پر پہنچ کر بورڈ کی کشتی میں سوار رہنا چاہتے ہیں اور اس لیے انہوں نے اپنی مکمل دستیابی ظاہر بھی کردی ہے۔
پھر اعجاز احمد ہیں، یوں تو وہ نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں مصروف ہیں، لیکن اشاروں کنایوں سے ان پر بھی واضح کردیا گیا ہے کہ ان کے ہاتھوں سے نکلنے والے نوجوان کھلاڑی اب قومی ٹیم میں خدمات انجام دے رہے ہیں، اس لیے بیٹنگ کوچ کے عہدے کے لیے وہ بھی خود کوتیار رکھیں۔
حالیہ ایشیا کپ اور ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں فیلڈنگ کوچ کی ذمہ داریاں نبھانے والے شعیب محمد کو بھی آسرہ دیا گیا ہے کہ کوچنگ پر تنقید کے باوجود نئے سیٹ اپ میں آپ کو فٹ کیا جا سکتا ہے۔ ٹیم مینجمنٹ میں اگر جگہ نہ بھی مل سکی تو نیشنل کرکٹ اکیڈمی تو کہیں نہیں گئی۔
اب رہ گئے ماضی میں پاکستان کی فیلڈنگ کوچنگ کرنے والے محتشم رشید، حیرت انگیز طور پر انہیں بھی یقین دلایا گیا ہے کہ وہ قومی ٹیم کے ساتھ کام کریں گے اور انہیں ڈائریکٹر اکیڈمیز اینڈ گیم ڈیولپمنٹ ہارون رشید کی سرپرستی حاصل ہے، جو ان کے بھائی ہیں، اور ان کی سفارش موجود ہونے کی صورت میں محتشم کو اچھی بھلا تمنا ہے۔
ذرائع کہتے ہیں کہ مندرجہ بالا ناموں میں سے متعدد نے تو اشتہار چھپنے سے پہلے ہی اپنی درخواستیں بورڈ حکام کو بھیج دیں ہیں، کیونکہ انہیں پہلے ہی سے اندر سے اشارے مل گئے تھے۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ اتنے سارے ناموں میں سے قرعہ فال کن کے نام نکلتا ہے؟