یووراج کی زبردست واپسی، یعنی فارم عارضی لیکن کلاس مستقل!
ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کے فائنل میں 21 گیندوں پر 11 رنز بنانے کے بعد بھارت کے 'ولن' بن جانے والے یووراج سنگھ تمام بھیانک یادوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے بالآخر میدان میں اترے اور کیا خوب کارکردگی دکھائی۔ انڈین پریمیئر لیگ 2014ء میں رائل چیلنجرز بنگلور کی جانب سے پہلا مقابلہ کھیلتے ہوئے 'یووی' نے صرف 29 گیندوں پر ناقابل شکست 52 رنز جوڑے اور دہلی ڈیئرڈیولز کے خلاف فتح میں کلیدی کردار ادا کیا۔
آئی پی ایل 7 کے سلسلے میں شارجہ میں گزشتہ شب بنگلور اور دہلی آمنے سامنے آئے اور 146 رنز کے ہدف کے تعاقب میں جب نویں اوور میں 62 رنز پر دوسری وکٹ گری تو میدان میں یووراج سنگھ اترے۔ ان کا حال بالکل وہی تھا جو 1986ء میں آج کے دن شارجہ کے اسی میدان پر جاوید میانداد سے چھکا کھانے والے چیتن شرما کا رہا ہوگا۔ چند ہفتے قبل ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کے فائنل کی کارکردگی ان کے اگلے پچھلے تمام کارناموں پر خط تنسیخ پھیر چکی تھی۔ وہی یووراج جو ورلڈ ٹی ٹوئنٹی 2007ء اور عالمی کپ 2011ء جتوانے میں بھارت کے کلیدی کھلاڑی تھے، طعن و تشنیع کا زبردست نشانہ بنے۔
اب جب زندگی کے اس بدترین مقابلے کے بعد یووراج پہلی بار میدان میں اترے تو دوسرے اینڈ پر وہی ویراٹ کوہلی موجود تھے، جو ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کے فائنل میں بھی ان کے ساتھی تھے۔ چہرے پر حد درجہ سنجیدگی اور پریشانی کے ساتھ یووراج نے اننگز کا آغاز کیا اور پھر ایک بار اعصاب پر قابو پانے کے بعد اپنے بازو کھولنے شروع کردیے۔ اننگز میں 5 چھکے اور 3 چوکے ان کی بہترین کارکردگی کو ظاہر کرنے کے لیے کافی ہیں۔ کوہلی کے ساتھ مل کر انہوں نے محض 47 گیندوں پر 84 رنز کی ناقابل شکست و فاتحانہ شراکت داری قائم کرکے بنگلور کو فتح تک پہنچایا۔
دو ملین ڈالرز کی خطیر رقم پر بنگلور منتقل ہونے والے یووراج اس غلطی کا ازالہ تو نہیں کرپائیں گے، جو بھارت کو عالمی ٹی ٹوئنٹی چیمپئن شپ سے محروم کرگئی، لیکن شارجہ میں انہوں نے ثابت کیا کہ فارم عارضی ہوتی ہے اور کلاس مستقل!