نجم سیٹھی نے کوچ تقرری کے "شفاف" عمل کا بھانڈا پھوڑ دیا

پاکستان کرکٹ بورڈ نے کوچنگ اسٹاف کی خالی آسامیوں پر درخواستیں طلب کرنے آج اشتہار تو جاری کردیا لیکن اسی روز چیئرمین نے بھانڈا بھی پھوڑ دیا اور واضح ہوگیا کہ اشتہار، درخواستیں اور کارروائی محض خانہ پری ہوگی۔

ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کے بعد پاکستان کے کوچ اور دیگر تمام اہم عہدے خالی ہیں اور ان پر بھرتی کے لیے پی سی بی نے آج اشتہار جاری کیا جس کے مطابق ہیڈ کوچ، بیٹنگ کوچ اور فزیو تھراپسٹ کے علاوہ اسپن باؤلنگ کنسلٹنٹ سمیت تین مزید عہدے بھی شامل ہیں۔ لیکن ایک جانب جہاں میرٹ کی بنیاد پر بھرتیوں کے دعوے کیے جا رہے ہیں وہیں چیئرمین پی سی بی کا کہنا ہے کہ کوچ کے عہدے کے لیے چند نام زیر غور ہیں۔
ایک غیر ملکی اخبار کو دیے گئے انٹرویو میں نجم سیٹھی کہتے ہیں کہ "بورڈ کی پوری کوشش ہے کہ رواں ماہ کوچز کا تقرر کردیا جائے تاکہ عالمی کپ 2015ء کی تیاریوں کا بھرپور آغاز کیا جا سکے اور ان عہدوں کے لیے چند نام زیر غور ہیں جن کا اعلان چند روز میں کردیا جائے گا۔"یعنی اگر ایک روز قبل کے انٹرویو ہی میں یہ کہہ دیا گیا ہے کہ چند نام زیر غور ہیں، یعنی وہ اشتہار شائع ہونے سے پہلے ہی امیدوار بن چکے ہیں تو یہ اشتہار اور اس کے بعد درخواستوں کی وصولی، ان پر غور اور پھر امیدواروں کو طلب کرنے کے عمل کو کیا کہا جائے؟
ایک جانب بذریعہ میرٹ بھرتیوں کا ڈھنڈورا پیٹا جارہا ہے، تو دوسری جانب درخواستیں طلب کیے بغیر ہی کوچز کے نامو ں پر غور شروع ہوگیا ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جو بیچارے امیدوار درخواستیں بھیجیں گے، کیا انہیں بلایا بھی جائے گا؟ یا صرف وہ اپنا وقت ہی ضائع کریں گے؟