[آج کا دن] جب باب وولمر پیدا ہوئے
کرکٹ تاریخ میں جہاں پاکستان کے لیے یادگار ترین لمحات ہیں تو وہیں کچھ ایسے مواقع بھی ضرور ہیں، جن کو سوچ کر 'یاد ماضی عذاب ہے یارب' والا شعر یاد آ جاتا ہے۔ ایک جانب عالمی کپ 1992ء اور ورلڈ ٹی ٹوئنٹی 2009ء کی تاریخی فتوحات ہیں تو دوسری جانب اسپاٹ فکسنگ جیسا بدترین سانحہ بھی اسی ٹیم کے ساتھ پیش آیا اور ورلڈ کپ 2007 ء میں کوچ باب وولمر کی مشکوک انداز میں ہونے والی موت بھی اسی تاریخ کا حصہ ہے۔
باب وولمر 1948ء میں آج ہی کے دن بھارت کے شہر کانپور میں پیدا ہوئے تھے اور انگلستان کی جانب سے بین الاقوامی کرکٹ کھیلی۔ 19 ٹیسٹ اور 6 ون ڈے مقابلوں کے علاوہ انگلستان میں ان کے دامن میں واروکشائر کاؤنٹی کی کوچنگ بھی موجود رہی۔ البتہ انہیں عالمی شہرت جنوبی افریقہ سے ملی جسے 1994ء سے 1999ء تک باب وولمر کی زیر تربیت دنیائے کرکٹ پر حکمرانی کا اعزاز ملا۔
کوچنگ کے منفرد انداز، کمپیوٹر اور جدید ٹیکنالوجی کے استعمال اور کھلاڑیوں میں گھل مل جانے والے وولمر کی نگرانی تلے پروٹیز اپنے زمانے کی بہترین ٹیم بنے یہاں تک کہ 1999ء کے عالمی کپ سیمی فائنل میں آسٹریلیا کے ہاتھوں ٹورنامنٹ سے باہر ہوگئے۔ لیکن وولمر کا سفر ابھی تھما نہیں تھا۔ انہوں نے 2003ء کے عالمی کپ سے مایوس کن انداز میں باہر ہونے والے پاکستان کے کوچ بننے کا ارادہ ظاہر کیا اور پھر پاکستان کو اپنے زمانے کی بہترین ٹیموں میں سے ایک بنا دیا۔ باب کی آمد سے قبل پاکستان اپنے ہی میدانوں پر بھارت سے ٹیسٹ اور ون ڈے سیریز ہارا تھا لیکن 2005ء میں دورۂ بھارت میں پاکستان نے ٹیسٹ سیریز برابر کھیل کر اور ایک روزہ سیریز 4-2 کے واضح مارجن سے جیت کر تمام حساب چکتا کردیا۔
وولمر کے سینے پر ایک اور تمغہ 2005ء میں انگلستان کے خلاف شاندار فتوحات تھیں۔ آسٹریلیا کو ایشیز سیریز میں تاریخی شکست دینے کے بعد انگلستان کے حوصلے آسمانوں پر تھے لیکن شعیب اختر اور دیگر باؤلرز سمیت بلے بازوں کی بھی بہترین تربیت نے پاکستان کو ایک یادگار جیت سے نوازا۔ پھر بھارت اور سری لنکا کے خلاف ٹیسٹ فتوحات نے پاکستان کو مسلسل تین ٹیسٹ سیریز جتوائیں۔
وولمر کی نگرانی اور انضمام الحق کی قیادت میں پاکستان ایک مرتبہ پھر خاک سے ابھرتا دکھائی دینے لگا۔ دونوں نے پاکستان کو ایک روزہ کی عالمی درجہ بندی میں تیسرے مقام تک پہنچا دیا۔ البتہ 2007ء کا عالمی کپ ایک بھیانک خواب ثابت ہوا۔ سینٹ پیٹرک ڈے یعنی کہ 18 مارچ 2007ء کو ہونے والے مقابلے میں پاکستان کو آئرلینڈ کے خلاف شکست ہوئی اور اس کے ساتھ ہی عالمی کپ میں اس کا سفر بھی تمام ہوا۔ وولمر کے لیے شکست کا یہ صدمہ برداشت کرنا بہت مشکل ثابت ہوا اور وہ اسی رات مشتبہ حالت میں اپنے ہوٹل کے کمرے میں مردہ پائے گئے۔
پاکستان کے کھلاڑیوں اور شائقین کو شاید ورلڈ کپ سے باہر ہونے کا اتنا صدمہ نہ ہوا ہوگا جتنا کہ باب وولمر کی ناگہانی موت سے ہوا۔ بعد ازاں تحقیقات سے ثابت ہوا کہ ان کی موت دل کا دورہ پڑنے سے ہوئی تھی البتہ عوامی حلقوں میں اب بھی شک و شبہ کا اظہار کیا جاتا ہے کہ انہیں قتل کیا گیا تھا۔
بہرحال، پاکستان کے لیے ان کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گ اور یہی وجہ ہے کہ حکومت پاکستان نے بعد از وفات انہیں اعلیٰ ترین شہری اعزاز ستارۂ امتیاز سے نوازا جبکہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے لاہور میں واقع قومی انڈور کرکٹ اکیڈمی کو ان کے نام سے موسوم کیا۔