سٹے بازوں کواشارے کیسے کیے جاتے ہیں؟ لو ونسنٹ کے مزید انکشافات

0 1,116

آج انڈین پریمیئر لیگ میں راجستھان رائلز کے تین کھلاڑیوں کو فکسنگ کے الزام میں گرفتار کیے جانے کو ایک سال بیت گیا۔ 16 مئی 2013ء کو سری سانتھ، انکیت چون اور اجیت چانڈیلا کو دہلی کی پولیس نے گرفتار کیا تھا اور ایک ہی دن بعد تینوں کھلاڑی اعتراف جرم کے ساتھ ملزمان کی فہرست سے نکل کر مجرموں کی قطار میں تھے۔ لیکن اس کے بعد جو کچھ ہوا، وہ دنیائے کرکٹ کو حیران کردینے کے لیے کافی ہے۔ نہ صرف یہ کہ یہ کھلاڑی بلکہ سٹے بازی کی تانیں چنئی سپر کنگز کے اس مالک سے بھی جا ملیں، جو درحقیقت بھارتی کرکٹ بورڈ کے سربراہ کا داماد تھا۔آئی پی ایل کا یہ معاملہ تو اب عدالت میں ہے لیکن مئی 2014ء میں نیوزی لینڈ کے سابق بلے باز لو ونسنٹ نے تہلکہ مچا رکھا ہے۔

لو ونسنٹ کے بیانات کے بعد چیمپئنز لیگ ٹی ٹوئنٹی 2012ء میں آکلینڈ اور ہمپشائر کے درمیان کھیلا گیا مقابلہ بھی تحقیقات کی زد میں آگیا ہے (تصویر: Getty Images)
لو ونسنٹ کے بیانات کے بعد چیمپئنز لیگ ٹی ٹوئنٹی 2012ء میں آکلینڈ اور ہمپشائر کے درمیان کھیلا گیا مقابلہ بھی تحقیقات کی زد میں آگیا ہے (تصویر: Getty Images)

برطانوی اخبار 'ڈیلی میل' کے مطابق وعدہ معاف گواہ بننے کے بدلے میں ونسنٹ وہ تمام راز افشا کرتے جا رہے ہیں، جن کے ذریعے سٹے باز کرکٹ میں نتائج کو اپنے حق میں کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ رقوم، تحفوں اور طوائفوں کے لالچ دے کر کھلاڑیوں کے خریدنے کے انکشافات کے ساتھ ساتھ ونسنٹ بین الاقوامی کرکٹ کونسل کے اینٹی کرپشن اینڈ سیکورٹی یونٹ کو وہ اشارے بھی بتا چکے ہیں جن کے ذریعے کھلاڑی سٹے بازوں سے رابطہ کرتے ہیں۔ دستانے اور بلّے کی گرپ بدلنے، پانی کی بوتل منگوانے سے لے کر باؤلرز کے تولیہ لٹکانے، گھڑی گھمانے اور گلے کے ہار کو قمیص سے باہر لٹکانے جیسے منظرعام پر آنے والے اشاروں کے علاوہ ونسنٹ یہ بھی بتاتے ہیں کہ بلّے کے رنگ برنگے ہینڈل کے تانے بانے بھی دراصل فکسنگ کے سیاہ دھندے سے جا ملتے ہیں۔ ونسنٹ کہتے ہیں کہ انہوں نے 12 مختلف مقابلوں میں اسی اشارے کے ذریعے سٹے بازوں کو مطلع کیا۔

نیوزی لینڈ سے تعلق رکھنے والے ونسنٹ کا کہنا ہے کہ ایشیائی سٹے بازوں نے انہیں کاؤنٹی کا ایک مقابلہ فکس کرنے کے لیے 40 ہزار برطانوی پاؤنڈز کی خطیر رقم بھی دی تھی جبکہ 2012ء میں چیمپئنز لیگ ٹی20 کا ایک مقابلہ بھی فکس تھا جس میں وہ ہمپشائر کے خلاف آکلینڈ ایسز کی نمائندگی کررہے تھے۔

اب دیکھنا یہ ہے کہ انگلش کاؤنٹی کے وسیع پیمانے پر سٹے بازوں کے گھیرے میں ہونے کے بعد آئی سی سی کوئی حقیقی قدم اٹھاتا ہے، یا پھر وہ ثابت کرتا ہے کہ اس کا زور صرف پاکستان جیسے کمزور ممالک کے کھلاڑیوں پر ہی چلتا ہے۔