ہنسی – کرونیے کی زندگی پر بننے والی فلم کا جائزہ

0 1,322

یہ محض اتفاق ہی ہے کہ لو ونسنٹ کے انکشافات کی وجہ سے ذرائع ابلاغ میں ایک طرف میچ فکسنگ کی خبریں سامنے آ رہی تھی، اور اسی دوران میں نے گزشتہ ہفتہ وار چھٹی پر "ہنسی" نامی فلم دیکھی۔یہ فلم جنوبی افریقہ کے سابق کپتان ہنسی کرونیے کی زندگی کی داستان ہے۔

Hansie-a-true-story

2008ء میں جاری ہونے والی اس فلم کو ہنسی کرونیے کے بھائی فرانس کرونیے نے تحریر کیا ہے اور یہ پیشکش بھی انہی کی ہے۔ اس فلم کے بارے میں کچھ قلمبند کرنے سے پہلے ضروری ہے کہ میں ہنسی کرونیے کے بارے میں کچھ لکھوں، کیونکہ میری یادداشت پر انہوں نے گہرے نقوش مرتب کیے ہیں۔

ہنسی کرونیے کا پہلا نام میں نے اس وقت سنا جب ورلڈ کپ 1996ء کے دوران ایک دوست نے مجھے متعارف کروایا، پاک-جنوبی افریقہ مقابلے سے محض ایک دن پہلے۔ کرکٹ سے چار سالہ لاتعلقی کے بعد کھیل سے میرا بندھن انہی دنوں میں دوبارہ جڑا تھا، جس کی وجہ غالباً یہ تھی کہ وہ عالمی کپ پاکستان میں بھی کھیلا گیا تھا۔ میں پاکستان کا جذباتی پرستار تھا، اور اپنے ہم جماعت سے بحث میں الجھ پڑا۔ میں قطعاً یہ تسلیم کرنے کو تیار نہیں تھا کہ پاکستان محض اس لیے یہ ورلڈ کپ نہیں جیت سکتا کیونکہ اس میں ہنسی کرونیے نامی ایک بندہ جنوبی افریقہ کی قیادت کررہا ہے۔

پاکستان میچ ہار گیا، اور یہ پہلا موقع تھا کہ میں نے ہنسی کرونیے کو کپتانی کرتے ہوئے دیکھا۔ اگر 1996ء میں شعور کی عمر میں قدم رکھنے کا پہلا سال تھا تو اسی سال میں نے پہلی بار یہ جانا کہ ایک کپتان کو کیسا ہونا چاہیے۔ ہنسی بیک وقت ایک جارح مزاج اور خوش اخلاق آدمی تھا۔ اپنے حوالے سے اس تاثر نے اسے بہت عزت دی حتیٰ کہ پاکستان میں بھی اس کے بہت پرستار تھے۔ اس کی ایک مثال 1997ء میں چار ملکی آزادی کپ کا فائنل جیتنے کے بعد تقریب تقسیم انعامات میں صدر فاروق لغاری کے ساتھ گفتگو، 'تھینک یو' کی جگہ شکریہ اور دیگر اردو الفاظ کا استعمال ہے۔

ہنسی کی ایک چیز مجھے پسند نہ تھی، وہ جس ٹیم کی کپتانی کرتا تھا اس کا نام پاکستان نہیں تھا۔ پاکستان جنوبی افریقہ کے خلاف تین چار سالوں تک سخت جدوجہد کرتا دکھائی دیا۔ بحیثیت کھلاڑی، کپتان، سفیر اور قائد کی حیثیت سے بھی میں نے ہنسی کرونیے کو بہت سراہا لیکن پھر میچ فکسنگ کے بھیانک باب کا آغاز ہوا اور مجھے ایسا محسوس ہوا کہ میرے ساتھ کسی نے دھوکہ کیا ہے، میرا دل ٹوٹ گیا۔ فلم کا ایک منظر میرے اس احساس کا ترجمان ہے جس میں جنوبی افریقہ کے ایک سیاہ فام پرستار کو ایک پوسٹر پھاڑتے دکھایا گیا ہے جس پر خود ہنسی کرونیے کے آٹوگراف تھے۔

فلم کا آغاز 1994ء کے اس مشہور آسٹریلیا-جنوبی افریقہ مقابلے سے ہوتا ہے، جس کے پہلے منظر میں ہنسی شین وارن کو زبردست چھکا رسید کرتے ہیں۔ اس مقابلے میں کرونیے نے 112 رنز کی کیریئر کی بہترین باری کھیلی تھی۔ میرے خیال میں فلم میں اس مقابلے سمیت تمام کرکٹ مناظر بہت ہی ناقص انداز میں فلمائے گئے ہیں۔ یہ مناظر حقیقی جذبات کے حامل ہونے چاہیے تھے۔ مثال کے طور پر شین وارن کا کردار ادا کرنے والا شخص کسی بھی پہلو سے وارن نہیں لگتا۔ وارن کبھی اتنے پتلے نہیں رہے۔ پھر سیمی فائنل جیتنے کے بعد آسٹریلیا کے جشن کے مناظر بھی جذبات سے عاری ہیں اور ایسا لگتا ہے کہ اسکول میں کوئی اسٹیج ڈرامہ چل رہا ہے جس میں کسی لڑکے کو معلوم نہیں کہ اس نے کس طرح اداکاری کرنی ہے۔ البتہ باب وولمر نقل بمطابق اصل ہے، ان کا ہم شکل نجانے کہاں سے ڈھونڈلائے۔

اس کے علاوہ فلم میں واقعات کے پیش آنے کی ترتیب میں درست نہیں ہے۔ مثلاً چند ٹیسٹ اور ون ڈے سیریز فلم میں غلط مواقع پر دکھائی گئی ہیں جیسا کہ بھارت اور جنوبی افریقہ کی 1996ء والی سیریز پاک-جنوبی افریقہ 1993-94ء سیریز سے پہلے ہی دکھائی گئی ہے۔ فلم میں دکھایا گیا ہے کہ ہنسی سے بھارتی سٹے بازوں نے ہنسی کرونیے سے رابطہ کیا اور انہیں بھارتی کپتان سے سٹے باز سے متعارف کروایا تھا۔ ہنسی نے نہ خود کسی سے رابطہ کرنے کی کوشش کی تھی اور نہ ہی کبھی پیسوں کے عوض کوئی مقابلہ ہارا تھا۔ 1996ء میں کھیلے گئے ٹیسٹ، جس میں جنوبی افریقہ کے جیتنےکے امکانات نہ ہونے کے برابر تھے، میں ہنسی نے سٹے بازوں کو معلومات دیں اور صفر پر اننگز ڈکلیئر کی لیکن میچ ہارنے کے لیے کبھی خراب کارکردگی نہیں دکھائی۔

کرکٹ کے میدانوں کے علاوہ ہنسی کی ذاتی زندگی بھی فلم میں پیش کی گئی ہے کہ وہ ایک خاندانی آدمی تھا، ایسا شخص جو اپنے اساتذہ کی عزت کرتا تھا اور مذہبی جھکاؤ رکھتا تھا۔ فلم کے ایک منظر میں، جس میں 1994ء دکھایا گیا ہے، ہنسی نے تقریر کرتے ہوئے کہا کہ "ایک کھلاڑی ہونے کی وجہ سے ہم سفر بہت زیادہ کرتے ہیں، بالخصوص جہازوں میں، تو ایسا ہوسکتا ہے کہ ایک روز یہ جہاز گر جائے اور مجھے میرے خدا سے ملا دے۔ میں اس حال میں اپنے خدا سے نہیں ملنا چاہتا کہ میں غلط کاموں کی وجہ سے شرمندہ ہوں۔" ہنسی خیرات بہت زیادہ کیا کرتا تھا، یہاں تک کہ سٹے بازوں سے ملنے والی رقم بھی۔

فلم کے عروج پر دھایا گیا ہے کہ سٹے بازوں نے پولیس سے رابطہ کیا اور انہیں ہنسی کے بارے میں بتایا کیونکہ ہنسی بری کارکردگی دکھانے اور جلد آؤٹ ہو جانے پر معاملہ فکس کرنے کے باوجود بہترین کارکردگی دکھا گئے اور جنوبی افریقہ بھارت کے خلاف جیت گیا۔ پھر ہنسی کرونیے قربانی کے بکرے بنے، انہوں نے سارے الزامات اپنے سر لیے اور اپنے ساتھیوں کو بچایا۔ یہ مناظر بہت اچھی طرح فلمائے گئے ہیں اور ہنسی کے طور پر فرینک روتن باک نے بہت اچھی اداکاری کی۔ ہے۔ بحیثیت مجموعی بھی ان کی اداکاری بہت عمدہ تھی لیکن جذباتی مناظر میں انہوں نے جس تکلیف، کرب اور ذہنی دباؤ کا اظہار کیا ہے، وہ بالکل ویسا ہی ہے جس کا سامنا ہنسی کرونیے کو ہوا ہوگا۔ فلم کا خاتمہ بہت جلدی ہوجاتا ہے اور بتایا جاتا ہے کہ ہنسی کی کہانی فضائی حادثے میں موت کے ساتھ تمام ہوجاتی ہے، فلم ان کی موت کے حوالے سے موجود سازشی نظریات کو بھی بیان کرتی ہے۔

فلم اور ہنسی کرونیے کی زندگی کا نچوڑ فلم کے آخری الفاظ میں موجود ہے "اس کا کھیل اور بحیثیت کپتان حاصل کردہ اعدادوشمار منہ بولتا ثبوت ہیں --- اعدادوشمار کے بارے میں بہترین چیز یہ ہے کہ وہ کبھی تبدیل نہیں ہوتے، انہیں کوئی چھین نہیں سکتا، یہ عظمت کی علامت کے طور پر ہمیشہ موجود رہتے ہیں۔"

خاتمے سے قبل ہنسی کرونیے کے کھیل کے چند اصل مناظر بھی فلم میں شامل ہیں۔ بحیثیت مجموعی مجھے فلم پسند آئی اور اسے ہنسی کرونیے اور باب وولمر سے منسوب کرکے بالکل ٹھیک قدم اٹھایا گیا۔ اگر آپ کرکٹ فین ہیں اور آنے والی ہفتہ وار چھٹیوں میں آپ کے پاس دو گھنٹے فرصت کے ہیں تو "ہنسی" ان لمحات میں آپ کے لیے بہترین فلم ثابت ہوگی۔

ٹریلر