بھارت کا دورۂ انگلستان، 18 رکنی ٹیسٹ دستے کا اعلان
جب 2011ء میں بھارت انگلستان کے دورے پر پہنچا تھا تو اسے کوئی ایک ٹیسٹ تو کجا ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی مقابلہ جیتنے کی توفیق بھی نہ ملی تھی۔ حالانکہ ٹیم میں سچن تنڈولکر، وی وی ایس لکشمن، راہول ڈریوڈ اور ظہیر خان سمیت وہ کھلاڑی تھے، جو نئے عالمی چیمپئن بنے تھے اور حوصلے بلند تھے۔ لیکن انگلستان میں یہ شکست بھارت کو ایک مرتبہ پھر عرش سے فرش پر لے آئی تھی۔ اس سیریز کا ایک، ایک مقابلہ اب بھی بھارت کے کئی کھلاڑیوں کے ذہنوں میں تازہ ہے اور انڈین پریمیئر لیگ کے خاتمے کے بعد سب کی نگاہیں اسی سیریز پر مرکوز ہوں گی۔
آئی پی ایل بخار اترنے میں محض چند روز باقی ہیں اور یکم جون کو بنگلور میں نئے چیمپئن کا فیصلہ ہوجائے گا جس کے بعد بھارت کو پہلے بنگلہ دیش جانا ہے اور اس کے بعد انگلستان کا ایک طویل دورہ۔ پانچ ٹیسٹ، پانچ ون ڈے اور ایک ٹی ٹوئنٹی پر مشتمل سیریز کا آغاز 9 جولائی کو ناٹنگھم میں پہلے ٹیسٹ مقابلے سے ہوگا اور یہ دورہ 7 ستمبر تک جاری رہے گا۔
بھارت نے ٹیسٹ مرحلے کے لیے 18 رکنی طویل دستے کا اعلان کیا ہے جس میں گوتم گمبھیر بھی شامل ہیں۔ 2011ء میں مایوس کن شکست کھانے والے اسکواڈ میں شامل گمبھیر اگر آنے والی سیریز کے ایک مقابلے میں بھی کھلائے گئے تو یہ ڈیڑھ سال سے زیادہ عرصے بعد ان کی ٹیسٹ اسکواڈ میں واپسی ہوگی۔ گمبھیر نے آخری بار دسمبر 2012ء میں انگلستان ہی کے خلاف ناگ پور میں کھیلا تھا جہاں انگلستان نے 28 سال انتظار کے بعد بھارت میں تاریخی سیريز جیتی تھی۔
بہرحال، اب پرانی اور مایوس کن یادوں کو پیچھے چھوڑ کر آگے بڑھنے کا وقت ہے اور یہی بات گمبھیر کے ذہن میں گھوم رہی ہوگی جو اپنی زیر قیادت کولکتہ نائٹ رائیڈرز کو آئی پی ایل کے فائنل تک پہنچا چکے ہیں۔
دورۂ انگلستان کے لیے اعلان کردہ دستے میں ظہیر خان شامل نہیں اور ان کے علاوہ امیش یادیو اور امباتی رایوڈو وہ کھلاڑی ہیں ، جنہیں باہر کیا گیا ہے جبکہ گمبھیر کے علاوہ ٹیم میں شامل ہونے والے کھلاڑیوں میں اسٹورٹ بنی، ورون آرون اور پنکج سنگھ شامل ہیں۔ پنکج کو مقامی کرکٹ میں عمدہ کارکردگی کی بدولت جگہ دی گئی۔ راجستھان کی جانب سے کھیلنے والے پنکج نے حالیہ رنجی ٹرافی میں 22.46 کے اوسط سے 39 وکٹیں حاصل کیں۔ 29 سالہ پنکج فرسٹ کلاس میں 300 وکٹیں حاصل کر چکے ہیں۔
بھارت کی حالیہ ٹیسٹ کارکردگی بہت مایوس کن رہی ہے اور وہ سوائے گھریلو میدانوں پر ویسٹ انڈیز اور اس جیسے کمزور حریفو ں کو شکست دینے کے علاوہ بیرون ملک کامیابیوں سے محروم رہا ہے حتیٰ اسے گزشتہ دورۂ نیوزی لینڈ میں ٹیسٹ تو کجا ون ڈے سیریز میں بھی بری طرح شکست سے دوچار ہونا پڑا۔
اب مندرجہ ذیل کھلاڑیوں پر بھاری ذمہ داری ہے کہ وہ بیرون ملک کارکردگی کا دھارا پلٹ دیں:
مہندر سنگھ دھونی (کپتان)، اجنکیا راہانے، اسٹورٹ بنی، ایشانت شرما، ایشور پانڈے،بھوونیشور کمار، پنکج سنگھ، چیتشور پجارا، روہیت شرما، روی چندر اشون، رویندر جدیجا، شیکھر دھاون،گوتم گمبھیر، محمد شامی، مرلی وجے، ورون آرون، وریدھمن ساہا اور ویراٹ کوہلی۔