موہالی میں سچن 100 فیصد آؤٹ تھا، سعید اجمل

5 1,062

سچن تنڈولکر بھارت کی وہ 'مقدس گائے ہیں'، جن پر کئی انگلی نہیں اٹھا سکتا، بلکہ وہ بھی نہیں جن کا بھارت سے کوئی واسطہ نہیں۔ ماضی میں شعیب اختر اپنی آپ بیتی "Controversially Yours" میں سچن کے حوالے سے چند دعوے کرکے بھارت میں معتوب ٹھہرے تھے تو ماضی قریب میں سعید اجمل کو ایک مذاق مہنگا پڑ چکا ہے، جب انہوں نے یہ کہہ ڈالا تھا کہ سچن میرے ہاتھوں آؤٹ ہونے کے بعد ون ڈے کرکٹ سے ریٹائر ہوگئے۔ اس بیان کا مطلب یہ لیا گیا کہ سعید نے کہا ہے کہ سچن میرے ہاتھوں آؤٹ ہونے کے بعد ایک روزہ کرکٹ ہی کو خیرباد کہہ گئے۔ بس، اسی بات پر سعید کے خلاف بھارتی ذرائع ابلاغ نے پورا محاذ کھڑا کرلیا۔

سچن واضح ایل بی ڈبلیو تھا، یہ میری نہیں بلکہ دنیا بھر کی رائے ہے: سعید اجمل کا دعویٰ (تصویر: AFP)
سچن واضح ایل بی ڈبلیو تھا، یہ میری نہیں بلکہ دنیا بھر کی رائے ہے: سعید اجمل کا دعویٰ (تصویر: AFP)

اب ایک مرتبہ پھر سعید اجمل نے ایک انٹرویو میں سچن کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کا جواب دیا ہے اور اندازہ ہے کہ بس اس کا ٹھیک ٹھاک ردعمل سامنے آنے ہی والا ہوگا۔ سعید نے اپنے ایک تازہ انٹرویو میں کہا ہے کہ عالمی کپ 2011ء کے سیمی فائنل میں سچن 100 فیصد ایل بی ڈبلیو آؤٹ تھے، تیسرے امپائر کے فیصلے سے انہیں سخت حیرانی ہوئی تھی۔

30 مارچ 2011ء کو موہالی میں کھیلے گئے پاک-بھارت عالمی کپ سیمی فائنل میں سعید اجمل نے سچن تنڈولکر کے خلاف ایل بی ڈبلیو کی زوردار اپیل کی اور فیلڈ امپائر نے انہیں آؤٹ قرار دے دیا۔ لیکن سچن نے ساتھی بلے باز کے مشورے سے تیسرے امپائر سے رجوع کیا جنہوں نے ہاک آئی ٹیکنالوجی کے استعمال کے بعد کہا کہ گیند لیگ اسٹمپ کو چھوئے بغیر نکل جاتی، اس لیے سچن ناٹ آؤٹ قرار پائے اور بعد ازاں ان کی 85 رنز کی اننگز نے پاکستان کو خاصا نقصان پہنچایا اور ٹیم کو آخر میں 29 رنز سے شکست کی وجہ سے عالمی کپ کی دوڑ سے باہر ہونا پڑا۔

سعید اجمل نے کہا ہے کہ اس زمانے میں امپائر کے فیصلے کو ریویو کرنے کا سسٹم جس طرح چلایا جاتا تھا، اس میں ایک پروڈیوسر حاصل ہونے والی تصاویر سے نتیجہ اخذ کرتا تھا۔ اب اس سسٹم کو بہتر بنایا گیا ہے اور تکنیکی افراد بغیر ایڈیٹنگ کے تیسرے امپائر کو تمام دستیاب زاویوں سے منظر پیش کرتے ہیں۔ میں اب بھی یہی کہوں گا کہ اس گیند پر سچن 100 فیصد آؤٹ تھا، وہ واضح ایل بی ڈبلیو تھا اور یہ صرف میری نہیں بلکہ پوری دنیا کی رائے ہے۔ خیر، ان چیزوں کو چھوڑ کر آگے بڑھنا چاہیے، اور اسی طرح ٹیکنالوجی کو بھی آگے بڑھانا چاہیے۔ میں سمجھتا ہوں کہ غلطیوں سے سبق سیکھتے ہوئے ٹیکنالوجی کو مزید بنانا چاہیے۔