انگلستان شکست کے دہانے پر، کک کے استعفے کے مطالبے

3 1,052

بابائے کرکٹ انگلستان اس وقت بحیثیت مجموعی زوال پذیر ہے ۔ سال 2014ء اس کے لیے بھیانک ترین ثابت ہو رہا ہے۔ آغاز آسٹریلیا کے ہاتھوں ایشیز میں بدترین کلین سویپ سے ہوا اور پھر اسی کے خلاف ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی سیریز بری طرح ہارا۔ ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں نیدرلینڈز کے ہاتھوں شکست کے ساتھ ٹورنامنٹ کے پہلے ہی مرحلے سے باہر ہوگیا اور اب جبکہ اپنے وطن میں کرکٹ کھیلنے اور سنبھلنے کا موقع ملا تو وہ پہلے سری لنکا سے ون ڈے سیریز ہارا اور اب ٹیسٹ میں بھی شکست کے دہانے پر کھڑا ہے۔

ایلسٹر کک گزشتہ 24 ٹیسٹ اننگز میں ایک سنچری بھی نہیں بنا پائے (تصویر: Getty Images)
ایلسٹر کک گزشتہ 24 ٹیسٹ اننگز میں ایک سنچری بھی نہیں بنا پائے (تصویر: Getty Images)

ہیڈنگلے، لیڈز میں جاری سیریز کے دوسرے و آخری ٹیسٹ میں انگلستان 350 رنز کے ہدف کے تعاقب میں صرف 57 رنز پر پانچ وکٹوں سے محروم ہے اور آخری روز اسے شکست سے بچنے کے لیے اپنی پانچ وکٹیں بچانا ہیں، جو بہت مشکل دکھائی دیتا ہے۔ اس "رام کہانی" کا مایوس کن پہلو یہ ہے کہ انگلستان کے کپتان ایلسٹر کک اس وقت اپنی بدترین فارم سے گزر رہے ہیں۔ 2012ء میں رنز کے انبار لگادینے والے کک کا یہ حال ہے کہ گزشتہ 24 ٹیسٹ اننگز میں انہوں نے صرف 601 رنز بنائے ہیں اور اس میں کوئی سنچری شامل نہیں۔ دسمبر 2012ء میں 7 ہزار رنز کا سنگ میل عبور کرنے والے کم عمر ترین کھلاڑی اور ایڈن گارڈنز میں سب سے زیادہ سنچریاں بنانے والے انگلش بیٹسمین بننے والے کک اینڈریو اسٹراس کے جانشیں قرار پائے لیکن ٹیم کا شیرازہ بکھرتا ہی جا رہا ہے اور انگلستان سری لنکا کے خلاف تاریخ میں پہلی بار ہوم سیریز میں شکست کھانے ہی والا ہے۔

اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے مایہ ناز تبصرہ کار اور سابق انگلش بیٹسمین جیفری بائیکاٹ کہتے ہیں کہ ایلسٹر کک کو استعفیٰ دے دینا چاہیے ، ان کی کارکردگی استعفے کی جانب اشارہ کرتی ہے۔ بی بی سی ریڈیو سے گفتگو کرتے ہوئے جیف نے کہا کہ اس وقت کپتان بہت بری فارم میں ہیں، اس لیے استعفیٰ تو بنتا ہے۔ گو کہ مجھے اندازہ نہیں ہے کہ وہ عہدہ چھوڑیں گے لیکن میرے خیال میں انہیں سبکدوش ہوجانا چاہیے۔

انگلستان کی حالیہ کارکردگی پر بائیکاٹ نے کہا کہ تجربہ کار جوناتھن ٹراٹ کی عدم موجودگی اور کیون پیٹرسن کا باب بند ہوجانے کے بعد اب انگلینڈ کی بیٹنگ لائن بہت ناتجربہ کار ہے اور یہی وجہ ہے کہ بیٹسمین جدوجہد کرتے دکھائی دے رہے ہیں اور سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ کپتان بھی فارم میں نہیں۔ اس لیے شکست کی صورت میں میرے خیال میں کک استعفیٰ دے سکتے ہیں۔

ایلسٹر کک ہیڈنگلے ٹیسٹ کی دوسری اننگز میں صرف 16 رنز بنانے کے بعد دھمیکا پرساد کے ہتھے چڑھ گئے جنہوں نے صرف 15 رنز دے کر انگلستان کی 4 وکٹیں حاصل کیں۔

ایک جانب جہاں کک کا بلّا بنجر ہوچکا ہے تو دوسری جانب ان کے سری لنکن ہم منصب نے کمال ہی کردیا۔ چوتھے روز کے آغاز پر سری لنکا 214 رنز چار کھلاڑی آؤٹ کی نسبتاً کمزور پوزیشن پر تھا لیکن اینجلو نے 160 رنز کی شاندار اننگز کھیل کر اور آٹھویں وکٹ پر رنگانا ہیراتھ کے ساتھ مل کر 149 رنز کا اضافہ کرکے معاملات کو انگلستان کے لیے خاصا مشکل بنا دیا ہے۔ اینجلو میتھیوز کی یہ اننگز گویا ایلسٹر کک کے زخموں پر نمک پاشی تھی۔

دوسری جانب کک کے ساتھی بیٹسمین این بیل کہتے ہیں کہ میرے خیال میں کک استعفیٰ نہیں دیں گے۔ وہ مایوس ضرور ہیں، ہم سب بھی ہیں، لیکن یاد رکھنا چاہیے کہ وہ انگلینڈ کی تاریخ میں سب سے زیادہ سنچریاں بنانے والے بیٹسمین ہیں اور بہترین کھلاڑی ہیں۔ ہمیں بحیثیت ٹیم ان کی پشت پناہی کرنی چاہیے۔

این بیل کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ کک کے بعد انہیں انگلینڈ کا نیا کپتان بنایا جا سکتا ہے لیکن حال ہی میں ریٹائرمنٹ لینے والے انگلش اسپنر گریم سوان اس سے متفق نہیں دکھائی دیتے۔ وہ سمجھتے ہیں کہ موجودہ کھلاڑیوں میں صرف کک ہی قیادت کے لیے اہل ہیں۔

بہرحال، مسلسل شکستوں کے بعد اب کک نظروں میں تو آچکے ہیں۔ دیکھتے ہیں کہ وہ اپنی کارکردگی کے ذریعے کیسے اپنے ناقدین کو خاموش کرتے ہیں۔ سری لنکا کے خلاف سیریز کے بعد انہیں بھارت کے خلاف خود کو ثابت کرنے کا موقع ملے گا۔