آئی سی سی بورڈ اجلاس میں اہم فیصلے، پاکستان ایگزیکٹو کمیٹی کا رکن منتخب

0 1,041

بین الاقوامی کرکٹ کونسل کی سالانہ کانفرنس کے دوران آئی سی سی بورڈ اجلاس چند بہت اہم فیصلوں کے ساتھ اپنے اختتام کو پہنچا جس میں پاکستان کو ایگزیکٹو کمیٹی کا رکن بھی منتخب کیا گیا۔

پاکستان کے نجم سیٹھی آئی سی سی ایگزیکٹو کمیٹی کے رکن منتخب ہوئے ہیں (تصویر: AFP)
پاکستان کے نجم سیٹھی آئی سی سی ایگزیکٹو کمیٹی کے رکن منتخب ہوئے ہیں (تصویر: AFP)

آسٹریلیا کے شہر ملبورن میں ہونے والا دو روزہ بورڈ اجلاس بھارت سے تعلق رکھنے والے نرائن سوامی شری نواسن کی زیر صدارت ہوا۔ جس کے بعد جاری ہونے والے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ اجلاس میں فیوچر ٹورز پروگرام (ایف ٹی پی) کے حوالے سے اہم پیشرفت ہوئی ہے۔ 2015ء سے 2023ء تک آٹھ سالوں کے لیے اس طرح دو طرفہ مقابلے طے کرنے کی بات کی گئی ہے کہ تمام 10 ٹیموں کو اور تینوں طرز کی کرکٹ میں اپنے اور حریف کے میدانوں پر کھیلنے کا موقع ملے۔ بورڈ اجلاس نے چیف ایگزیکٹوز کمیٹی کی اس سفارش کو تسلیم کیا کہ تمام اراکین اگلے آئی سی سی اجلاس سے قبل دوطرفہ سیریز کے معاہدوں پر دستخط کردیں۔ اگلا اجلاس اگلے سال اکتوبر میں ہوگا۔

اجلاس میں جو ذیلی کمیٹیاں تشکیل دی گئی اس میں پانچ رکنی آئی سی سی ایگزیکٹو کمیٹی کا بھی اعلان کیا گیا جس کی صدارت آسٹریلیا کے والی ایڈورڈز کے پاس ہوگی جبکہ بھارت کے شری نواسن اور انگلستان کے جائلز کلارک اس کمیٹی کے مستقل رکن ہوں گے۔ باقی منتخب ہونے والے دواراکین ویسٹ انڈیز کے ڈیوڈ کیمرون اور پاکستان کے نجم سیٹھی ہیں، جنہیں ایک سال کے عرصے کے لیے کمیٹی میں شامل کیا گیا ہے۔

دیگر کمیٹی میں فنانس اینڈ کمرشل افیئرز کمیٹی کی صدارت انگلستان کے جائلز کلارک اور گورننس ریویو کمیٹی کی صدارت نیوزی لینڈ کے مارٹن سنیڈن کے پاس ہوگی۔

علاوہ ازیں آئی سی سی ڈیولپمنٹ کمیٹی نے کرکٹ کی روایتی سرحدوں سے باہر فروغ دینے کی اہمیت پر زور دیا۔ یہ کمیٹی چیئرمین آئی سی سی کی زیر صدارت کام کرے گی اور اس میں تین مستقل اراکین کے علاوہ ایسوسی ایٹ اور ایفی لیئٹ ممالک کے نمائندے شامل ہوں گے۔

اس کے علاوہ نیدرلینڈز اور نیپال کو ٹی ٹوئنٹی بین الاقوامی درجہ دینے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔ ان دونوں ممالک نے ورلڈ ٹی ٹوئنٹی 2014ء کے لیے کوالیفائی کیا تھا اور وہاں عمدہ کارکردگی دکھائی تھی۔ ان دو ممالک کی شمولیت کے ساتھ ہی ٹی ٹوئنٹی درجہ رکھنے والی ایسوسی ایٹ ٹیموں کی تعداد آٹھ ہوگئی ہے۔ افغانستان، ہانگ کانگ، آئرلینڈ، اسکاٹ لینڈ، پاپوانیوگنی اور متحدہ عرب امارات پہلے ہی یہ اسٹیٹس رکھتے ہیں۔

اجلاس میں کھیلنے کی شرائط یعنی پلے انگ کنڈیشنز میں بھی معمولی ردوبدل کیا گیا جس کے مطابق بین الاقوامی مقابلوں کے لیے جس حد تک ممکن ہوسکے باؤنڈریز کو بڑھایا جائے گا۔ اس کا مقصد گیند اور بلے کے درمیان توازن کو برقرار رکھنا ہوگا تاکہ مقابلہ برابر کی بنیاد پر ہو۔

علاوہ ازیں فیصلہ کیا گیا کہ ٹیسٹ میچ کے دوران کسی باؤلر کے میدان باہر چلے جانے کے بعد اسے اس وقت تک باؤلنگ نہیں کروانے دی جائے گی جب تک کہ اس کی واپسی کے بعد 30 اوورز نہ گزر جائیں، یا وہ اتنا وقت نہ میدان میں گزارلے جو اس نے باہر بتایا۔ ان دونوں میں سے جو شرط پہلے پوری ہوگی، اس کے بعد ہی باؤلر کو گیند پھینکنے کی اجازت دی جائے گی۔

اجلاس میں ٹی ٹوئنٹی مقابلوں کی ایک اننگز کا دورانیہ 80 منٹ سے بڑھا کر 85 منٹ کردیا گیا ہے جبکہ ٹیسٹ میچز میں ہر 80 اوورز کے بعد ریویوز کی تعداد دوبارہ 2 کردینے کے عارضی فیصلے کو مزید 12 ماہ کے لیے توسیع دے دی گئی ہے۔ یہ تبدیلیاں یکم اکتوبر 2014ء سے نافذ العمل ہوں گی۔