[ریکارڈز] 20 سالوں میں پہلی بار اسٹمپڈ ہونے والا کھلاڑی
ویسٹ انڈیز کے شیونرائن چندرپال موجودہ دور کے ان کھلاڑیوں میں شمار ہوتے ہیں جنہیں عظمت کے پیمانوں پر وہ مقام حاصل نہیں ہوسکا، جو ان سے کہیں کمتر درجے کے کھلاڑیوں کو محض اس بناء پر مل گیا ہے کہ وہ زیادہ بڑی اور جیتنے والی ٹیموں کا حصہ ہیں۔ 446 بین الاقوامی مقابلوں میں 20 ہزار سے زیادہ رنز بنانے کے باوجود چندرپال دور جدید کے عظیم کھلاڑیوں میں شمار نہیں ہو سکے اور اب 40 سال کی عمر کو پہنچنے کے بعد کسی بھی وقت کرکٹ کو خیرباد کہہ سکتے ہیں۔
بیس سالوں سے ٹیسٹ کرکٹ میں ویسٹ انڈیز کی نمائندگی کرنے والے چندرپال کو گزشتہ دنوں ایک انوکھے اعزاز سے محروم ہو گئے۔ 1994ء سے اب تک دنیا کا کوئی باؤلر ٹیسٹ کرکٹ میں انہيں اسٹمپڈ کرنے میں کامیاب نہیں ہوا تھا اور نیوزی لینڈ کے خلاف حال ہی میں ختم ہونے والی سیریز کے آخری ٹیسٹ میں وہ مارک کریگ کی گیند پر وکٹ کیپر بی جے واٹلنگ کی پھرتی کا شکار ہوگئے۔ یوں 156 ٹیسٹ مقابلوں پر محیط کیریئر میں وہ واحد موقع آن پہنچا کہ جب کوئی اسپنر انہیں دھوکا دینے میں کامیاب ہوا۔
منفرد انداز کے ساتھ کریز کے اندر رہ کر کھیلنے والے چندرپال ون ڈے کرکٹ میں تو 6 مرتبہ وکٹ کیپر کی پھرتی کا نشانہ بنے ہیں لیکن ٹیسٹ میں انہیں اس سے پہلے کوئی باؤلر اسٹمپڈ نہیں کرسکاتھا۔ ایک روزہ کرکٹ میں بھی آخری بار وہ 2011ء میں اسٹمپنگ کا نشانہ بنے تھے جب جنوبی افریقہ کے خلاف پورٹ آف اسپین میں کھیلے گئے ایک ون ڈے میچ میں پال ایڈمز نے انہیں وکٹ کیپر مارک باؤچر کے ہاتھوں آؤٹ کروایا تھا۔ یعنی گزشتہ 13 سالوں سے کسی بھی طرز کی کرکٹ میں کوئی باؤلر 'شیو' کو اسٹمپڈ نہیں کر پایا تھا۔
چندرپال 29 سنچریوں اور 63 نصف سنچریوں کی مدد سے 11 ہزار سے زیادہ ٹیسٹ رنز بنا چکے ہیں اور ابھی ان کے کیریئر کے اختتامی ایام چل رہے ہیں۔
ویسے کیا آپ کو معلوم ہے کہ سری لنکا کے مہیلا جے وردھنے اب تک اپنے 145 ٹیسٹ میچز کے کیریئر میں اسٹمپڈ نہیں ہوئے، تو کیا کیریئر کے آخری ایام میں ان کی بھی باری آئے گی؟