ٹرینٹ برج ٹیسٹ: باؤلرز کی بیٹنگ کا مقابلہ ڈرا ہوگیا

1 1,039

گیندبازوں کی بلے بازی کا مقابلہ بالآخر بغیر کسی نتیجے تک پہنچے مکمل ہوگیا یعنی انگلستان اور بھارت کا پہلا ٹیسٹ دونوں ٹیموں کی اخلاقی فتح کے دعوے کے ساتھ تمام ہوا۔

دن کا واحد دلچسپ لمحہ آخری اوور میں ایلسٹر کک کا پہلی ٹیسٹ وکٹ حاصل کرنا تھا (تصویر: Getty Images)
دن کا واحد دلچسپ لمحہ آخری اوور میں ایلسٹر کک کا پہلی ٹیسٹ وکٹ حاصل کرنا تھا (تصویر: Getty Images)

ٹرینٹ برج، ناٹنگھم میں ہونے والے سیریز کا پہلا معرکہ کئی نشیب و فراز لینے کے بعد آخری روز حد درجہ اکتاہٹ کے ساتھ مکمل ہوا۔ چوتھے روز جو روٹ اور جمی اینڈرسن کی ریکارڈ دسویں وکٹ کی شراکت داری انگلستان کو مقابلے میں واپس لائی اور پانچویں دن کے ابتدائی گھنٹے میں بھارت کی تین وکٹیں گرنے سے میچ مزید دلچسپ مرحلے میں داخل ہوگیا۔ لیکن پورے مقابلے کی طرح یہاں بھی لوئر آرڈر اپنا کام دکھا گیا۔ پہلے رویندر جدیجا اور اسٹورٹ بنی اور بعد ازاں بنی اور کمار کے درمیان بننے والی شراکت داریوں نے انگلینڈ کی امیدوں کا خاتمہ کردیا اور ٹیسٹ اپنے منطقی انجام یعنی ڈرا تک پہنچا دیا۔

بھارت نے 163 رنز 3 کھلاڑی آؤٹ پر پانچویں دن اپنی باری کا آغاز کیا تو کچھ ہی دیر میں ویراٹ کوہلی کی صورت میں قیمتی وکٹ اسٹورٹ براڈ کے ہاتھ لگ گئی۔ ابھی اس صدمے سے اننگز سنبھلنے ہی نہیں پائی تھی کہ اجنکیا راہانے اور مہندر سنگھ دھونی بھی پویلین پہنچ چکے تھے۔ محض 17 رنز کے اضافے پر مڈل آرڈر کی تین قیمتی ترین وکٹیں گرنے کے بعد انگلینڈ کو کچھ امید پیدا ہوچلی تھی کہ شاید وہ مقابلہ جیتنے کی پوزیشن میں آ جائے کیونکہ اس وقت بھارت کی برتری صرف 145 رنز ہی کی تھی اور اس کی محض 4 وکٹیں باقی تھی۔ ان سنگین حالات میں پہلا ٹیسٹ کھیلنے والے اسٹورٹ بنی اور پہلی اننگز میں نصف سنچری بنانے والے بھوونیشور کمار نے اننگز کو سنبھالا دیا۔ بنی نے پہلے جدیجا کے ساتھ مل کر ساتویں وکٹ پر 65 رنز جوڑے اور پھر کمار کے ساتھ مزید 91 رنز کا اضافہ کرکے مقابلے کے نتیجہ خیز بننے کے رہے سہے امکانات بھی ختم کردیے۔

بنی ڈیبیو پر سنچری بنانے کی جانب رواں دواں تھے کہ معین علی نے 78 کے انفرادی اسکور پر انہیں آؤٹ کردیا۔ 114 گیندوں پر پھیلی اس اننگز میں بنی نے ایک چھکا اور 8 چوکے لگائے تھے اور بلاشبہ بھارت کے لیے میچ بچاؤ کارکردگی دکھائی۔ دوسرے اینڈ پر کھڑے اپنی شاندار باؤلنگ کے ساتھ ساتھ بہترین بلے باز کے روپ میں بھی دکھائی دیے اور نویں نمبر پر بیٹنگ کرکے دونوں اننگز میں نصف سنچریاں بنانے والے ٹیسٹ کرکٹ تاریخ کے محض دوسرے بیٹسمین بنے۔ وہ 63 ناقابل شکست رنز بنا کر میدان سے واپس آئے۔

دن کا آخری گھنٹہ شروع ہونے سے پہلے ایلسٹر کک نے خود بھی باؤلنگ پر طبع آزمائی کی اور اسی اوور میں ایشانت شرما کی وکٹ بھی حاصل کرلی۔ اس اوور کے مکمل ہوتے ہی دونوں ٹیموں نے اتفاق رائے سے میچ کے خاتمے کا اعلان کردیا۔

انگلینڈ کی جانب سے معین علی نے سب سے زیادہ 3 وکٹیں حاصل کیں جبکہ دو، دو کھلاڑیوں کو اسٹورٹ براڈ اور لایم پلنکٹ نے آؤٹ کیا۔ ایک، ایک وکٹ جمی اینڈرسن اور ایلسٹر کک کے ہاتھ لگی۔

یوں ٹرینٹ برج کی 'فیصل آبادی' وکٹ پر مقابلہ اس طرح اختتام پذیر ہوا کہ دونوں ٹیمیں مکمل دو اننگز بھی نہیں کھیل پائیں۔ اسٹورٹ براڈ اس پچ کو برصغیر کی وکٹ قرار دے گئے جبکہ ماہرین نے بھی وکٹ کی ساخت پر کڑی تنقید کی جس میں سابق انگلش بیٹسمین کیون پیٹرسن بھی شامل تھے۔ یہی وجہ ہے کہ بھارت نے پہلی اننگز میں مرلی وجے کی سنچری اور مہندر سنگھ دھونی، بھوونیشور کمار اور محمد شامی کی نصف سنچریوں کی بدولت 457 رنز کا مجموعہ اکٹھا کیا اور انگلستان نے جواب میں روٹ اور اینڈرسن کی آخری وکٹ پر ریکارڈ 198 رنز کی شراکت داری کے ذریعے 496 رنز جوڑے۔

انگلینڈ نے پہلے دو دن نازک ترین حالت میں رہنے کے بعد جس طرح مقابلے میں واپسی کی، وہ ان کے لیے کسی حد تک حوصلہ افزاء ہوگی۔ دوسری جانب بھارت آخری روز اپنے نچلے آرڈر کے بلے بازوں کی مزاحمت کی وجہ سے سکھ کا سانس لے کر اگلے ٹیسٹ کی تیاری کرے گا جو 17 جولائی سے لارڈز میں شروع ہوگا۔

جمی اینڈرسن کو 4 وکٹوں اور 81 رنز کی قیمتی اننگز کھیلنے پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔ ویسے بھوونیشور کمار کی دونوں اننگز میں نصف سنچریاں اور انگلینڈ کی واحد اننگز میں حاصل کردہ 5 وکٹیں اس اعزاز کی زیادہ حقدار تھیں۔ بہرحال، اب دونوں ٹیموں کی نظریں 'کرکٹ کے گھر' میں ہونے والے اگلے معرکے پر مرکوز ہیں۔