گال ٹیسٹ ، ہاشم آملہ کے عہد کا آغاز
گال کے تاریخی قلعے کے سامنے واقع میدان میں سری لنکا اور جنوبی افریقہ کے مابین پہلا ٹیسٹ پروٹیز اوپنر ڈین ایلگر کی شاندار سنچری اور آخری سیشن میں میزبان گیندبازوں کی عمدہ واپسی کے ذریعے شروع ہوگیا اور یہ جنوبی افریقی کرکٹ میں ایک نئے عہد کا بھی آغاز ہے کیونکہ ہاشم محمد آملہ ٹیسٹ کپتان کی حیثیت سے پہلی بار فرائض انجام دے رہے ہیں۔
31 سالہ ہاشم محمد آملہ جنوبی افریقہ کی تاریخ کے پہلے کپتان ہیں جو سفید فام نہیں ہیں۔ وہ رواں سال مارچ میں ریٹائر ہونے والے گریم اسمتھ کی جگہ قیادت سنبھال چکے ہیں۔ گو کہ بحیثیت کپتان پہلا دن ہاشم آملہ کے لیے زیادہ یادگار نہیں رہا لیکن بحیثیت مجموعی جنوبی افریقہ کی کارکردگی اچھی رہی۔ بالخصوص دن کے ابتدائی دو سیشنز میں جس طرح انہوں نے سری لنکا پر غلبہ حاصل کیا، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ جنوبی افریقہ بھرپور تیاری کے ساتھ آیا ہے کہ وہ سری لنکا کی سرزمین پر ڈیڑھ دہائی سے میچ نہ جیتنے کی روایت ختم کرے گا۔
جنوبی افریقہ نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا اور ڈین ایلگر اور الویرو پیٹرسن کی پہلی وکٹ پر70 رنز کی شراکت داری نے انہیں بہترین آغاز فراہم کیا۔ دن کے پہلے ہی سیشن میں جنوبی افریقہ 'نیلسن' یعنی 111 رنز تک پہنچ گیا، وہ بھی 1 ہی وکٹ کے نقصان پر۔ ڈین-پیٹرسن شراکت داری کے دلرووان پیریرا کے ہاتھوں خاتمے کے بعد فف دو پلیسی میدان میں آئے اور دونوں نے اگلے ڈیڑھ سیشن تک سری لنکا کے باؤلرز کو تگنی کا ناچ نچائے رکھا۔
کھانے کے وقفے سے لے کر چائے کے وقفے تک سری لنکا کے باؤلرز ایک وکٹ کے حصول کے لیے بھی ترستے رہے اور ایلگر اور فف مقابلے پر مکمل طور پر چھائے رہے۔ وقفے سے کچھ دیر قبل ایلگر نے ایک شاندار چھکے کے ذریعے اپنے کیریئر کی دوسری سنچری مکمل کی اور یوں ٹیم کے وڈیو اینالسٹ کے ساتھ لگائی گئی شرط بھی جیت لی، جن کا کہنا تھا کہ اگر ایلگر میچ کے پہلے ہی دن سنچری بنا گیا، تو وہ اپنی مونچھیں منڈوا دیں گے۔ یہ سری لنکا کی سرزمین پر کسی بھی جنوبی افریقی اوپنر کی پہلی سنچری تھی۔
ایلگر کی زبردست اننگز اور فف دوپلیسی کے بہترین ساتھ کی کی بدولت دوسرا سیشن 194 رنز پر محض 1 کھلاڑی آؤٹ کی اسکور لائن کے ساتھ اختتام پذیر ہوا۔ لیکن تیسرا سیشن میچ کو برابری کی سطح پر لانے میں بہت مددگار ثابت ہوا۔ ایک خشک وکٹ پر سری لنکا کے تیز گیندبازوں نے ریورس سوئنگ حاصل کیا اور اسپنرز نے ٹرن اور نتیجہ ایک ہی سیشن میں 4 وکٹیں گرنے کی صورت میں نکلا۔ سب سے پہلے ایلگر سورنگا لکمل کی گیند پر وکٹوں کے پیچھے کیچ دے گئے۔ ان کی 3 چھکوں اور 11 چوکوں سے مزین اننگز 103 رنز پر مکمل ہوئی۔
جنوبی افریقہ کے لیے دن کا سب سے بڑا نقصان ہاشم آملہ کی وکٹ گرنا تھا۔ اپنے تئیں ہیراتھ پر قابو پا لینے کے بعد حد درجہ خود اعتمادی کے ساتھ وہ اِن سائیڈ آؤٹ گئے اور گیند کو ایکسٹرا کور کے اوپنر سے نہ پھینک سکے۔ نتیجہ، پیریرا کے لیے ایک آسان کیچ کی صورت میں نکلا۔ اس کے بعد گویا سری لنکن باؤلرز مقابلے پر چھا گئے۔ 80 رنز کی بہترین اننگز کھیلنے والے دو پلیسی پیریرا کوشال سلوا کے زبردست کیچ کی بدولت پیریرا کی دوسری وکٹ بنے۔
اب تمام تر ذمہ داری ابراہم ڈی ولیئرز کے کاندھوں پر تھی جو ایک مرتبہ تو محاورے کے بجائے حقیقتاً بال بال بچے۔ ہیراتھ کی گیند کو ٹرن لینے سے روکنے کے لیے انہوں نے آگے بڑھ کر کھیلنے کی حکمت عملی اپنائی اور ایک مرتبہ اتنی تیزی سے اور اتنا آگے آ گئے کہ گیند جیسے ہی بلّے سے لگنے کے بعد باؤلر کے ہاتھوں میں پہنچی، اس نے براہ راست وکٹوں میں تھرو مار دی۔ اگر ڈی ولیئرز جست نہ لگاتے، یا ریکارڈ شدہ وڈیو کے مزید زاویے اور فریمز دستیاب ہوتے، تو ڈی ولیئرز کی کہانی بھی وہیں مکمل ہوجاتی۔ پھر بھی وہ زیادہ دیر کریز پر قیام نہ کرسکے اور دن کے بالکل اختتامی لمحات میں لکمل کی گیند پر کلین بولڈ ہوگئے۔ انہوں نے 48 گیندوں پر 21 رنز بنائے۔
جب پہلا دن مکمل ہوا تو جنوبی افریقہ 268 رنز پر 5 وکٹوں سے محروم ہوچکا تھا یعنی کہ صرف 73 رنز کے اضافے سے 4 وکٹیں گریں۔ وکٹ کیپر کوئنٹن ڈی کوک، جو محض اپنا دوسرا ٹیسٹ کھیل رہے ہیں، 17 رنز پر ناقابل شکست ہیں جبکہ ڈیل اسٹین صفر پر موجود ہیں۔
دن کے تیسرے سیشن سے سری لنکا کی باؤلنگ اہلیت کو ثابت کردیا ہے اور اگر دوسرے دن ابتداء ہی میں وہ وکٹیں نکالنے میں کامیاب ہوگیا تو میچ میں بالادست پوزیشن پر پہنچ سکتا ہے۔ لیکن جنوبی افریقہ کی ابھی خاصی بیٹنگ لائن باقی ہے۔ ڈی کوک کے بعد آنے والے ژاں-پال دومنی اور ویرنن فلینڈر بھی بیٹنگ کی خاصی اہلیت رکھتے ہیں۔ دیکھتے ہیں گال میں دوسرا دن شائقین کرکٹ کے لیے کیا لے کر آتا ہے؟