اینڈرسن-جدیجا تنازع، فیصلے سے ناخوش بھارت آئی سی سی پہنچ گیا
بھارت ظاہر تو یہی کرتا رہا کہ وہ اینڈرسن-جدیجا معاملے کو پس پشت ڈال کر اب اپنی توجہ آنے والے دو اہم ٹیسٹ میچز پر رکھے گا لیکن بھارتی بورڈ اور بین الاقوامی کرکٹ کونسل نے تصدیق کی ہے کہ تنازع پر کیے گئے فیصلے سے بھارت ناخوش ہے اور اس نے آئی سی سی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فیصلے کے خلاف اپیل کرے۔
معاملے کی تحقیقات کے لیے آئی سی سی نے اپنے ضابطہ اخلاق کمیشن کے نمائندے گورڈن لوئس کو مقرر کیا تھا جنہوں نے سماعت کے بعد اینڈرسن اور جدیجا دونوں کو بے قصور قرار دیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ وڈیو شواہد موجود نہیں اور صرف طرفین کے گواہوں کے بیانات کی روشنی میں اتنا سخت فیصلہ نہیں کیا جا سکتا۔ اینڈرسن پر بھارت نے الزام لگایا تھا کہ انہوں نے ٹرینٹ برج میں کھیلے گئے پہلے ٹیسٹ کے دوران بھارتی بلے باز رویندر جدیجا سے بدکلامی کی اور انہیں دھکا بھی دیا۔ ان کے خلاف آئی سی سی کے ضابطہ اخلاق کے لیول 3 کی خلاف ورزی کی شکایت درج کروائی گئی، جس کی کم از کم سزا دو اور زیادہ سے زیادہ چار ٹیسٹ میچز کی پابندی ہے۔ البتہ انگلستان کی جانب سے جدیجا کے خلاف داخل کرائی گئی جوابی شکایت پر میچ ریفری ڈیوڈ بون نے فوری کارروائی کرتے ہوئے جدیجا کو 50 فیصد میچ فیس کا جرمانہ عائد کیا۔ اس پر بھارت کے کپتان، ٹیم انتظامیہ اور بورڈ سے سخت ناراضگی کا اظہار کیا۔
آئی سی سی کے ضابطہ اخلاق کے خلاف اگر ملزم کو تمام الزامات سے بری قرار دیا جائے تو اس پر اپیل صرف آئی سی سی چیف ایگزیکٹو کرسکتا ہے۔ بھارتی کرکٹ بورڈ کے سیکرٹری سنجے پٹیل کا کہنا ہے کہ ہمارے پاس فیصلے کے خلاف اپیل کا اختیار نہیں اور ہم اسے بالکل بھی خوش نہیں اس لیے ایک خط کے ذریعے ہم نے آئی سی سی سے اپیل کی درخواست کی ہے۔
بھارت کے اس خط کے بعد آئی سی سی چیف ایگزیکٹو ڈیو رچرڈسن پانچ دنوں میں اپیل کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کریں گے ۔ اگر وہ اپیل کرتے ہیں تو 48 گھنٹوں میں ایک سہ رکنی پینل تشکیل دیا جائے گا جو معاملے کی تحقیقات کرے گا ۔