جنوبی افریقہ کی طاقت کے سامنے زمبابوے ڈھیر، واحد ٹیسٹ میں شکست

1 1,014

زمبابوے جیسے کمزور حریف کے خلاف جنوبی افریقہ اپنی پوری قوت کے ساتھ میدان میں اترا اور مقابلہ چوتھے ہی دن 9 وکٹوں سے جیت لیا۔ پروٹیز اسکواڈ میں واحد نوآموز کھلاڑی ڈین پیڈ ہی اس میچ کے ہیرو ثابت ہوئے جنہوں نے اپنے کیریئر کے پہلے ٹیسٹ مقابلے میں 152 رنز دے کر 8 وکٹیں حاصل کیں اور مرد میدان قرار پائے۔

اپنے پہلے ہی ٹیسٹ میں جنوبی افریقہ کے ڈین پیڈ نے 8 وکٹیں حاصل کیں اور میچ کے بہترین کھلاڑی قرار پائے (تصویر: AFP)
اپنے پہلے ہی ٹیسٹ میں جنوبی افریقہ کے ڈین پیڈ نے 8 وکٹیں حاصل کیں اور میچ کے بہترین کھلاڑی قرار پائے (تصویر: AFP)

جنوبی افریقہ نے حالیہ مقابلوں میں ناقص کارکردگی دکھانے والے عمران طاہر کو باہر کا راستہ دکھایا اور ان کی جگہ 24 سالہ پیڈ کو شامل کیا۔نوجوان باؤلر کے پاس ہر وہ گیند موجود ہے جو جدید کرکٹ میں آف اسپنر کے پاس ہونی چاہیے، اور انہوں نے ان کا بہت ہوشیاری کے ساتھ استعمال کیا اور چوتھے دن ٹوٹتی پھوٹتی وکٹ پر تو ان کو کھیلنا تقریباً ناممکن ہوگیا تھا اور یہی وجہ ہے کہ پہلی اننگز میں 256 رنز جوڑنے والا زمبابوے دوسری باری میں ایڑی چوٹی کا زور لگا کر بھی صرف 181 رنز تک ہی پہنچ پایا اور جنوبی افریقہ کو جیتنے کے لیے صرف 41 رنز کا ہدف دیا جو اس نے باآسانی ایک وکٹ کے نقصان پر حاصل کرلیا۔

ہرارے میں کھیلے گئے سیریز کے واحد ٹیسٹ میں زمبابوے نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا اور جنوبی افریقہ کے مضبوط دستے کے خلاف توقع سے بڑھ کر کارکردگی دکھائی۔ گو کہ انہیں صفر پر ہی ڈیل اسٹین کے ہاتھوں ووسی سبانڈا کی قیمتی وکٹ گنوانا پڑی لیکن بعد ازاں چھوٹی موٹی شراکت داریوں اور ہملٹن ماسکازا کے 45 اور کپتان برینڈن ٹیلر کے شاندار 93 رنز مجموعے کو 256 رنز تک لےجانے میں کامیاب رہے۔ ان دونوں بلے بازوں نے تیسری وکٹ پر 57 رنز کا اضافہ کیا اور بعد ازاں ٹیلر نے وکٹ کیپر رچمنڈ موتمبامی کے ساتھ مل کر 59 مزید رنز جوڑے۔ مجموعے میں شاں ولیمز کے 24، موتمبامی کے 21 اور ٹینڈائی چتارا کے 22 رنز بھی شامل رہے۔

جنوبی افریقہ نے یہ مقابلہ اپنی مشہور تیز باؤلرز کی مثلث ڈیل اسٹین، مورنے مورکل اور ویرنن فلینڈر کے ساتھ کھیلا تھا جن میں سے اسٹین نے 5 اور فلینڈر نے ایک وکٹ حاصل کی جبکہ باقی چار کھلاڑیوں کو نوجوان ڈین پیڈ نے آؤٹ کیا۔

ڈین ایلگر، الویرو پیٹرسن، فف دو پلیسی، ہاشم آملہ، ابراہم ڈی ولیئرز ، ژاں-پال دومنی اور کوئنٹن ڈی کوک پر مشتمل مضبوط بیٹنگ لائن کو چیرنا زمبابوے کے باؤلرز کے لیے ناممکن نہیں تو بہت مشکل ضرور تھا۔

اوپنرز نے 57 رنز کا آغاز فراہم کیا جس کے بعد دوپلیسی کی باری آئی جنہوں نے 356 منٹوں تک کریز پر قیام کیا اور بدقسمتی سے سنچری سے صرف دو رنز کے فاصلے پر رہ گئے۔ ایلگر نے 61 رنز بنائے۔ ہاشم آملہ اور ڈی ولیئرز ناکام ثابت ہوئے اور صرف 4 اور 7 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔ صرف 25 رنز کے اضافے پر جنوبی افریقہ کی تین وکٹیں حاصل کرنے میں کامیابی کے بعد دوپلیسی اور ڈی کوک کی شراکت داری نے زمبابوے کے ہوش ٹھکانے لگائے۔ دونوں نے پانچویں وکٹ پر 119 رنزجوڑ کر زمبابوے کی برتری کا خاتمہ کردیا اور آخر میں دومنی کی نصف سنچری نے اسکو رکو 397 رنز تک پہنچا دیا۔

زمبابوے کی جانب سے اپنا پہلا ٹیسٹ کھیلنے والے جان نیومبو نے 157 رنز دے کر 5 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا جبکہ ود، دو وکٹیں تریپانو اور ولیمز کو ملیں۔ ایک کھلاڑی کو چتارا نے آؤٹ کیا۔

اب 141 رنز کے خسارے کا زبردست دباؤ میزبان ٹیم پر موجود تھا اور چوتھے دن کی پچ پر تیز باؤلرز کی ریورس سوئنگ اور ایک آف اسپنر کا مقابلہ کرنا ان کے بس کی بات نہ تھی۔ 10 سیشنز کی بھرپور مزاحمت بالآخر چوتھے دن کھانے کے وقفے کے ساتھ تمام ہوئی اور زمبابوے جو اس مقام پر 80 رنز دو کھلاڑی آؤٹ پر کھڑا تھا، اپنی آخری 8 وکٹیں صرف 83 رنز پر گنوا بیٹھا او رپوری ٹیم صرف 181 رنز پر آؤٹ ہوگئی۔ واحد قابل ذکر مزاحمت ووسی سبانڈا 45 اور موتمبامی 43 رنز نے کی۔ جنوبی افریقہ کو صرف 41 رنز کا ہدف ملا جو اس نے ایک وکٹ کے نقصان پر حاصل کرلیا۔

دوسری اننگز میں پیڈ نے 4 وکٹیں حاصل کرکے میچ میں اپنی وکٹوں کی تعداد 8 کرلی جبکہ تین، تین کھلاڑیوں کو ڈیل اسٹین اور مورنے مورکل نے آؤٹ کیا۔ ڈین پیڈ کو اس کارکردگی پر پہلے ہی ٹیسٹ میں مرد میدان کا اعزاز ملا۔

واحد ٹیسٹ کے بعد اب زمبابوے اور جنوبی افریقہ تین ون ڈے میچز کی سیریز کھیلیں گے جو 17، 19 اور 21 اگست کو بلاوایو میں کھیلے جائیں گے ۔ جبکہ 25 اگست سے ہرارے میں ایک سہ فریقی ٹورنامنٹ کھیلا جائے گا جس میں تیسری ٹیم آسٹریلیا کی ہوگی۔