سرفراز احمد کی شاندار سنچری، تازہ ہوا کا جھونکا
پاکستان عالمی کپ 2003ء میں پہلے ہی مرحلے میں شکست کھا کر باہر ہوا اور اس کے ساتھ ہی ایک عظیم عہد بھی اپنے اختتام کو پہنچا۔ وسیم اکرم اور وقار یونس کے کیریئر کے ایک ساتھ خاتمے کے علاوہ کچھ ہی عرصے بعد پاکستان کی تاریخ کے دو بہترین وکٹ کیپرز معین خان اور راشد لطیف بھی کرکٹ چھوڑ گئے۔ اس کے بعد سے اب تک پاکستان کو ایک دہائی سے زیادہ عرصہ بیت چکا، معین اور راشد کا متبادل نہیں مل سکا۔ وکٹ کیپر بیٹسمین کی یہ تلاش اس وقت بہت زیادہ اہمیت اختیار کرگئی جب وکٹوں کے پیچھے کامران اکمل کی موجودگی پاکستان کے بجائے حریف ٹیم کے لیے سکون کا باعث بننے لگی ۔ 2010ء کے اوائل میں سڈنی ٹیسٹ میں جیتی ہوئی بازی ہارنے کی سب سے بڑی وجہ کامران کی وکٹوں کے پیچھے نااہلی تھی، جس نے پاکستانی سلیکٹرز کو پہلی بار نیا وکٹ کیپر ڈھونڈنے پر غور کرنے کے لیے مجبور کیا اور ان کی نظر انتخاب سرفراز احمد پر جا ٹھہری۔ 2006ء کے انڈر 19 ورلڈ کپ کے فاتح پاکستانی دستے کا کپتان سرفراز، جسے بین الاقوامی کرکٹ میں آتے ہی آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ کے خلاف سیریز میں کھلایا گیا، جس جگہ مستند بیٹسمین نہ چلے، وہاں سرفراز کی دال کہاں گلتی؟ نتیجہ یہ نکلا کہ انہیں مستقل مواقع نہ دیے گئے۔ تقریباً ساڑھے چار سال میں انہیں صرف 7ٹیسٹ میچز کھلائے گئے لیکن 2014ء میں سرفراز نےثابت کیا کہ وہی وکٹوں کے پیچھے ذمہ داری کے حقیقی اہل ہیں۔
دورۂ سری لنکا میں اب تک پاکستان کی کارکردگی کا سب سے مثبت پہلو سرفراز احمد کی ہی کارکردگی ہے۔ گال میں کھیلے گئے پہلے ٹیسٹ میں انہوں نے دونوں اننگز میں نصف سنچریاں بنائی اور پاکستان کو اننگز کی شکست سے بچایا لیکن کولمبو کے سنہالیز اسپورٹس کلب میں انہوں نے بالآخر وہ سنگ میل عبور کرلیا، جس کے وہ عرصے سے منتظر تھے، سنچری!
سری لنکا کے 320 رنز کے جواب میں 140 رنز پر پانچ کھلاڑیوں کے آؤٹ ہوجانے کے بعد سرفراز احمد کی 109 گیندوں پر بنائی گئی سنچری ہی نے پاکستان کو برتری دلائی۔ چھٹی وکٹ پر اسد شفیق کے ساتھ 93 رنز جوڑ کر اننگز کو سنبھالا دینے کے بعد انہوں نے میچ کے تیسرے دن اننگز کے 87 ویں اوور میں چناکا ویلیگیدرا کو دو مسلسل گیندوں پر چوکا اور چھکا رسید کرکے اپنی سنچری مکمل کی۔ ان کی اننگز میں 7 چوکے بھی شامل رہے۔ اس باری کی بدولت پاکستان آخری چار وکٹوں پر 99 رنز کا اضافہ کرنے میں کامیاب ہوا اور یوں سری لنکا پر 12 رنز کی برتری بھی حاصل کرلی۔ جو 140 رنز پر خرم منظور، اظہر علی، احمد شہزاد اور یونس خان اور مصباح الحق کی جوڑی کی روانگی کے بعد ناممکن دکھائی دے رہی تھی۔
کولمبو میں سرفراز کی سنچری اس لیے بھی اہمیت رکھتی ہے کہ یہ گزشتہ پانچ سالوں میں کسی بھی پاکستانی وکٹ کیپر کی پہلی سنچری ہے۔ آخری بار کامران اکمل نے فروری 2009ء میں سری لنکا کے خلاف کراچی ٹیسٹ میں ناقابل شکست 158 رنز بنائے تھے۔ جبکہ یہ سری لنکا کے میدانوں میں کسی بھی پاکستانی وکٹ کیپر کی پہلی سنچری بھی ہے۔ سرفراز سے پہلے کوئی پاکستانی وکٹ کیپر لنکا میں سنچری نہیں بنا پایا۔
سرفراز کی یہ اننگز پاکستان کو کولمبو میں اس پوزیشن پر لے آئی ہے کہ وہ دوسری اننگز میں باؤلنگ کارکردگی دکھا کر سیریز برابر کرنے میں کامیاب ہوسکتا ہے۔ اگر واقعی ایسا ہوا تو سرفراز کی بیٹنگ کی بدولت پاکستان سری لنکا کے خلاف مسلسل دوسری سیریز بچائے گا۔
مجموعی طور پر سرفراز چھٹے پاکستانی وکٹ کیپر ہیں جنہیں ٹیسٹ سنچری کا اعزاز ملا ہو۔ امتیاز احمد نے تین، تسلیم عارف نے ایک، معین خان نے 4، راشد لطیف نے ایک اور کامران اکمل نے 6 ٹیسٹ سنچریاں بنا رکھی تھیں اور اب اس فہرست میں تازہ اضافہ سرفراز احمد کی صورت میں ہوا ہے۔ ذیل میں پاکستان کی جانب سے سنچریاں بنانے والے وکٹ کیپرز کی فہرست درج ہے۔ امید ہے آپ کی معلومات میں اضافے کا باعث بنے گی:
ٹیسٹ سنچریاں بنانے والے پاکستانی وکٹ کیپرز
رنز | بمقابلہ | بمقام | بتاریخ | ||
---|---|---|---|---|---|
امتیاز احمد | پاکستان | 209 | نیوزی لینڈ | لاہور | اکتوبر 1955ء |
امتیاز احمد | پاکستان | 122 | ویسٹ انڈیز | کنگسٹن | فروری 1958ء |
امتیاز احمد | پاکستان | 135 | بھارت | چنئی | جنوری 1961ء |
تسلیم عارف | پاکستان | 210* | آسٹریلیا | فیصل آباد | مارچ 1980ء |
معین خان | پاکستان | 115* | آسٹریلیا | لاہور | نومبر 1994ء |
معین خان | پاکستان | 117* | سری لنکا | سیالکوٹ | ستمبر 1995ء |
معین خان | پاکستان | 105 | انگلستان | لیڈز | اگست 1996ء |
راشد لطیف | پاکستان | 150 | ویسٹ انڈیز | شارجہ | جنوری 2002ء |
معین خان | پاکستان | 137 | نیوزی لینڈ | ہملٹن | دسمبر 2003ء |
کامران اکمل | پاکستان | 109 | بھارت | موہالی | مارچ 2005ء |
کامران اکمل | پاکستان | 154 | انگلستان | لاہور | نومبر 2005ء |
کامران اکمل | پاکستان | 102* | بھارت | لاہور | جنوری 2006ء |
کامران اکمل | پاکستان | 113 | بھارت | کراچی | جنوری 2006ء |
کامران اکمل | پاکستان | 119 | بھارت | کولکتہ | نومبر 2007ء |
کامران اکمل | پاکستان | 158* | سری لنکا | کراچی | فروری 2009ء |
سرفراز احمد | پاکستان | 103 | سری لنکا | کولمبو | اگست 2014ء |