سریش رینا چھا گئے، بھارت نے بالآخر انگلستان کو شکست دے دی
ٹیسٹ مرحلے میں پے در پے اور بدترین شکستوں کے بعد بھارت جیسے ہی محدود طرز کی کرکٹ کھیلنے آیا، اس کی قسمت کے تارے بھی جگمگا اٹھے اور انگلستان کے خلاف دوسرے ایک روزہ مقابلے میں اس نے شاندار بیٹنگ اور عمدہ باؤلنگ کی بدولت 133 رنز سے کامیابی حاصل کرلی۔ یوں پانچ ایک روزہ مقابلوں کی سیریز میں دو میچز کے بعد اسے ایک-صفر کی برتری حاصل ہوگئی ہے۔
صوفیہ گارڈنز، کارڈف میں ہونے والے سیریز کے دوسرے مقابلے میں بھارت کی فتح کے معمار سریش رینا تھے۔ ایک سنچری اننگز طویل عرصے سے سریش پر ادھار تھی اور انہوں نے اس قرض کو چکانے کے لیے ایک بہت ہی اچھے موقع کا انتخاب کیا۔ ٹیسٹ سیریز میں شکست کے بعد جب ایک روزہ میں صرف 19 رنز پر بھارت شیکھر دھاون اور ویراٹ کوہلی سے محروم ہوچکا تھا اور سست روی سے آگے بڑھنے والی اننگز کے ایک بڑے مجموعے تک پہنچنے کے امکانات کم ہی تھے، رینا ایک غیر متوقع ہیرو ثابت ہوئے ۔ سریش رینا نے 4 سال قبل 2010ء میں اپنی آخری ون ڈے سنچری بنائی تھی اور اپنی گزشتہ 95 اننگز سے وہ تہرے ہندسے میں جانے سے محروم تھے لیکن ڈی آر ایس کی عدم موجودگی کی وجہ سے ملنے والی زندگی کا بھرپور فائدہ اٹھایا اور 75 گیندوں پر 100 رنز ایک دھواں دار اننگز کھیل کر بھارت کو 304 رنز کے ایسے مجموعے تک پہنچا دیاجہاں تک رسائی انگلستان کے بس کی بات نہ تھی۔
تیسری وکٹ پر روہیت شرما اور اجنکیا راہانے کے مابین 91 رنز کی شراکت داری نے بھارت کی اننگز کو استحکام ضرور دیا اور وہ اعصابی تناؤ کی کیفیت سے باہر نکل آئے لیکن رنز بنانے کی رفتار خاصی کم تھی۔ جب روہیت 52 رنز بنانے کے بعد 30 ویں اوور میں آؤٹ ہوئے تو اسکور بورڈ پر صرف 132 رنز موجود تھے۔ اس مرحلے پر رینا اور کپتان مہندر سنگھ دھونی نے ذمہ داری سنبھالی اور بیٹنگ پاور پلے میں 62 رنز لوٹ کے کھیل کا پانسہ ہی پلٹ دیا۔ ان پانچ اوورز میں ہی مقابلہ انگلستان کے ہاتھوں سے ایسا پھسلا کہ دوبارہ گرفت میں نہ آ سکا۔
سریش رینا نے ایشیا سے باہر اپنی پہلی سنچری 74 گیندوں پر مکمل کی اور اگلی ہی گیند پر جیمز اینڈرسن کو کیچ دے کر چلتے بنے۔ 75 گیندوں پر کھیلی گئی سنچری اننگز میں 3 چھکے اور 12 چوکے شامل تھے۔ جبکہ 144 رنز کی شراکت داری میں ان کا ساتھ دینے والے دھونی کچھ دیر بعد 51 گیندوں پر 52 رنز بنانے کے بعد آؤٹ ہوگئے۔ جبکہ روی چندر آشون اور رویندر جدیجا نے 16 رنز کا اضافہ کرکے مجموعے کو 304 رنز تک پہنچا دیا۔
انگلستان کی باؤلنگ ان کی حالیہ کارکردگی سے میل نہیں کھاتی تھی۔ جمی اینڈرسن نے 10 اوورز میں 57 رنز دیے اور کوئی وکٹ حاصل نہ کی جبکہ بین اسٹوکس نے 7 اوورز میں 54 رنز دیے اور نامراد لوٹے۔ کرس ووکس 52 رنز دے کر 4 وکٹیں حاصل کرنے میں کامیاب رہے البتہ کرس جارڈن آج بری طرح ناکامی سے دوچار ہوئے۔ انہوں نے مجموعی طور پر 12 وائیڈ گیندیں پھینکیں اور اپنے 10 اوورز میں 73 رنز دیے۔ ان میں 11 گیندوں پر مشتمل ایک اوور بھی شامل تھا۔
بارش کی وجہ سے 47 اوورز میں 295 رنز کا ہدف ملنے کے بعد انگلستان نے محتاط لیکن بہتر آغاز لیا۔ اپنا پہلا ون ڈے کھیلنے والے ایلکس ہیلز اور کپتان ایلسٹر کک نے گیارہویں اوور تک 54 رنز بنا دیے تھے، لیکن ایک ہی اوور میں کک اور این بیل جیسے تجربہ کار بلے بازوں کی وکٹیں محمد شامی کے ہتھے چڑھ جانے کے بعد انگلش اننگز پٹری سے اتر گئی۔ 85 رنز تک پہنچتے پہنچتے اس کے 5 کھلاڑی آؤٹ ہوچکے تھے جن میں جو روٹ، ایلکس ہیلز اور جوس بٹلر شامل تھے۔ ہیلز 63 گیندوں پر 40 رنز بنانے کے بعد رویندر جدیجا کا پہلا شکار بنے جبکہ ٹیسٹ سیریز میں کئی میچ بچاؤ اننگز کھیلنے والے جو روٹ صرف 4 رنز بنانے کے بعد بھوونیشور کمار کے ہاتھوں کلین بولڈ ہوگئے۔ اس کے بعد رویندر جدیجا مقابلے پر چھا گئے۔ انہوں نے جوس بٹلر کی صورت میں اپنی دوسری وکٹ حاصل کی اور ایون مورگن کو روی چندر آشون کے ہاتھوں آؤٹ ہوتا دیکھنا کے بعد بین اسٹوکس اور کرس ووکس کو ٹھکانے لگا دیا۔ درمیان میں کرس جارڈن باؤلنگ میں بدترین کارکردگی کے مظاہرے کے بعد صفر کی ہزیمت بھی لیے سریش رینا کو اپنی وکٹ دے گئے۔ جیمز ٹریڈویل اپنے ایک روزہ کیریئر کا پہلا چھکا لگانے کے بعد آشون کے ہاتھوں آؤٹ ہوگئے اور یوں انگلستان کی پوری اننگز 39 ویں اوور کی پہلی گیند پر 161 رنز پر تمام ہوگئی۔
رویندر جدیجا نے صرف 28 رنز دے کر 4 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا جبکہ دو، دو وکٹیں شامی اور آشون کو ملیں۔ ایک، ایک کھلاڑی کو بھووی اور رینا نے بھی آؤٹ کیا۔
سریش رینا بلاشبہ میچ کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز لینے کے حقدار تھے۔
اب بھارت کی نظریں 2 ستمبر کو برمنگھم میں ہونے والے تیسرے ون ڈے پر مرکوز ہوں گی جہاں فتح کی صورت میں اسے سیریز میں ناقابل شکست برتری حاصل ہوجائے گی۔ انگلستان کے لیے منصوبہ بندی طے کرنے کو خاصا وقت ہے اور انہیں اپنی کارکردگی کے ذریعے مائیکل وان اور گریم سوان کے اس بیان کو غلط ثابت کرنا ہے کہ "انگلستان کے عالمی کپ جیتنے کے امکانات صفر ہیں۔"