پاک-بھارت کرکٹ تعلقات کی بحالی، شہریار خان اپنے تعلقات استعمال کریں گے

0 1,004

پاکستان کرکٹ بورڈ کے نئے چیئرمین شہریار خان بھارت کے سفارتی اور کرکٹ حلقوں میں اپنے اثرورسوخ کو استعمال کرتے ہوئے پاک-بھارت کرکٹ کی بحالی کے خواہشمند دکھائی دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ وہ دوطرفہ کرکٹ کو جلد از جلد دوبارہ شروع کروانے کی کوشش کریں گے۔

شہریار خان دہلی میں پاکستان کے ہائی کمشنر بھی رہ چکے ہيں اور بھارت کے سفارتی و کرکٹ حلقوں میں اثرورسوخ رکھتے ہيں (تصویر: AFP)
شہریار خان دہلی میں پاکستان کے ہائی کمشنر بھی رہ چکے ہيں اور بھارت کے سفارتی و کرکٹ حلقوں میں اثرورسوخ رکھتے ہيں (تصویر: AFP)

بھارت کے سرکاری خبر رساں ادارے پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین شہریار خان کہتے ہیں کہ جگموہن ڈالمیا سے لے کر شری نواسن تک ان کے بھارتی کرکٹ بورڈ کےعہدیداران کے ساتھ اچھے تعلقات رہے ہیں اور جلد ہی دوطرفہ کرکٹ کی بحالی کے لیے ان سے بات کی جائے گی۔

شہریار خان دہلی میں پاکستان کے ہائی کمشنر بھی رہ چکے ہیں اور بھارتی کرکٹ بورڈ کے کئی اہم عہدیداران کے ساتھ ان کے بہت قریبی دوستانہ تعلقات رہے ہیں۔ پاک-بھارت کرکٹ تعلقات 2008ء میں ممبئی دہشت گرد حملوں کے بعد سے معطل ہیں، جس کا الزام بھارت نے پاکستان پر لگایا تھا اور اس کے بعد سے اب تک دونوں ملکوں کے مابین کوئی باہمی سیریز نہیں کھیلی گئی، سوائے 2012ء کے اواخر میں محدود اوورز کی ایک مختصر سیریز کے۔ علاوہ ازیں، اس پورے عرصے میں بھارت نے انڈین پریمیئر لیگ میں پاکستان کے کھلاڑیوں کی شرکت پر اعلانیہ و غیر اعلانیہ پابندی بھی عائد کر رکھی ہے اور شہریار خان کہتے ہیں کہ وہ آئی پی ایل میں پاکستانی کھلاڑیوں کی شرکت بابت بھی پڑوسی ملک سے بات کریں گے۔

چیئرمین پی سی بی کاکہنا ہے کہ اس وقت ہم بورڈ کے اندرونی بکھیڑوں میں پڑے ہوئے ہیں اور لیکن اس کے باوجود میرا ارادہ ہے کہ جلد از جلد بی سی سی آئی عہدیداران سے ملاقاتیں کریں اور چیمپئنز لیگ کے ساتھ ساتھ آئی پی ایل معاملات اور دوطرفہ کرکٹ تعلقات کی بحالی کے حوالے سے بات کروں۔

حالیہ دورۂ سری لنکا میں قومی کرکٹ ٹیم کی کارکردگی کے حوالے سے شہریار خان نے کہا کہ وہ ایک بری سیریز کے بعد جلد بازی میں انتہائی قدم اٹھانے پر یقین نہیں رکھتے۔ گو کہ سری لنکا میں ناکامی پر سب کو مایوسی بہت ہوئی ہے اور ہونے والی تنقید بھی خاصی حد تک بجا ہے لیکن کوئی بھی فیصلہ کرنے سے پہلے ہمیں ٹھنڈے ذہن سے سوچنا ہوگا کیونکہ صرف چند مہینے بعد عالمی کپ کھیلا جائے گا۔

سری لنکا میں پاکستان کو ٹیسٹ سیریز میں دونوں مقابلوں میں جبکہ ایک روزہ سیریز میں دو-ایک سے شکست کا سامنا کرنا پڑا، جس کے بعد 10 رکنی کوچنگ عملے کے کردار اور کپتان کی نااہلی پر مختلف حلقوں کی جانب سے سخت تنقید کی گئی ہے۔ شہریار خان کہتے ہیں کہ ذاتی طور پر وہ بھی اتنے بڑے کوچنگ عملے کے قائل نہیں ہیں لیکن یہ فیصلہ میرا نہیں بلکہ پیشرو نجم سیٹھی کا تھا۔ اس حوالے سے میری اپنی ذاتی رائے ہے البتہ جلد بازی میں قدم اٹھا کر تبدیلیاں کرنا اچھی روش نہیں ہے۔ اس معاملے پر ٹیم مینیجر معین خان اور ہیڈ کوچ وقار یونس سے مشاورت کےبعد ہوسکتا ہے کہ اگلے دورے تک کچھ تبدیلیاں کی جائیں۔

ایک اور سیریز شکست اور مصباح الحق کے قائدانہ کردار پر چیئرمین پی سی بی کا کہنا تھا کہ یہی اصول میں مصباح الحق کے معاملے پر بھی لاگو کرتا ہوں کہ ہمیں صرف ایک سیریز کی بنیاد پر قیادت کو تبدیل نہیں کرنا چاہیے۔ فی الوقت آئندہ مقابلوں پر نظر رکھنا او ر انتظار کرنا زیادہ بہتر ہے۔ اس معاملے میں فیصلہ ٹھنڈے دماغ ہی سے ہونا چاہیے۔

پاکستان اب اگلے ماہ کے اوائل سے متحدہ عرب امارات میں آسٹریلیا کے خلاف ایک ٹی ٹوئنٹی، تین ون ڈےاور دو ٹیسٹ میچز پر مشتمل سیریز کھیلے گا۔