رو بہ زوال انگلستان، بھارت نے سیریز باآسانی جیت لی

0 1,019

ابھی چند روز قبل ٹیسٹ سیریز میں جو حال بھارت کا تھا، بالکل وہی حالت اب ایک روزہ کرکٹ میں انگلستان کی ہے جو سیریز کے چوتھے ون ڈے میں انتہائی یکطرفہ مقابلے کے بعد شکست کھا کر سیریز تین-صفر سے ہار بیٹھا ہے حالانکہ ابھی ایک مقابلہ باقی ہے۔ اس فتح کے ساتھ ہی بھارت نے ایک روزہ عالمی درجہ بندی میں گزشتہ دنوں ملنے والی نمبر ایک پوزیشن کو مزید مستحکم کرلیا ہے۔

مسلسل پانچویں ایک روزہ سیریز شکست نے عالمی کپ سے پہلے ایلسٹر کک کے مستقبل کو خاصا تاریک کردیا ہے (تصویر: AFP)
مسلسل پانچویں ایک روزہ سیریز شکست نے عالمی کپ سے پہلے ایلسٹر کک کے مستقبل کو خاصا تاریک کردیا ہے (تصویر: AFP)

ایجبسٹن، برمنگھم میں ہونے والے سیریز کے چوتھے مقابلے میں بھارت کے وہ کھلاڑی بھی چل گئے جن سے کارکردگی دکھانے کی بڑی توقعات وابستہ تھیں۔ 207 رنز کے ہدف کے تعاقب میں شیکھر دھاون اور اجنکیا راہانے نے ریکارڈ 183 رنز کی شراکت داری سے انگلستان کے رہے سہے حوصلے بھی ختم کردیے۔انگلستان جس کے لیے معمولی مجموعہ اکٹھا کرنے کے بعد جیتنا ویسے ہی تقریباً ناممکنات میں سے تھا۔ ابتدائی 10 اوورز ہی میں شکست تسلیم کر بیٹھا اور پھر شیکھر اور اجنکیا نےاپنی مرضی کے مطابق کھیلا۔ وہ باؤلر جو ٹیسٹ سیریز میں ایسی گیندیں پھینک رہے تھے جنہیں بھارت کے بلے باز چھو بھی نہیں پا رہے تھے، آج اس بری طرح پٹے کہ بھارت نے صرف 31 ویں اوور میں محض ایک وکٹ کے نقصان پر ہدف کو جا لیا۔

اجنکیا راہانے نے اپنے ایک روزہ کیریئر کی پہلی سنچری بنائی اور اس کے بعد دن کی گرنے والی واحد بھارتی وکٹ بنے۔ انہوں نے 100 گیندوں پر 4 شاندار چھکوں اور 10 چوکوں کی مدد سے 106 رنز بنائے۔ البتہ شیکھر بدقسمتی سے سنچری مکمل نہیں کرسکے۔ سیریز میں پہلی بار پچاس کا ہندسہ عبور کرنے کے بعد وہ حقدار تھے کہ تہرے ہندسے تک بھی پہنچتے لیکن آخری دو گیندوں پر ہیری گرنی کو لگائے گئے چوکے اور چھکے بھی انہیں 97 رنز سے آگے نہ لے جاسکے کیونکہ ہدف حاصل ہوچکا تھا۔ ان کی 81 گیندوں پر مشتمل اننگز میں بھی 4 چھکے شامل تھے البتہ چوکوں کی تعداد 11 رہی۔

یہ ایک روزہ کرکٹ میں بحیثیت کپتان مہندر سنگھ دھونی کی91 ویں فتح تھی اور یوں وہ محمد اظہر الدین کو پیچھے چھوڑتے ہوئے بھارتی تاریخ کے کامیاب ترین ون ڈے کپتان بن گئے۔

قبل ازیں بھارت نے ٹاس جیت کر پہلے فیلڈنگ کا فیصلہ کیا اور صرف 23 رنز پر انگلستان کے تین بلے بازوں کو ٹھکانے لگاکر ابتدائی گھنٹےہی میں میچ میں بالادست مقام حاصل کرلیا۔ ایلکس ہیلز صرف 6رنز بنانے کے بعد بھوونیشور کمار کے ہاتھوں بولڈ ہوئے اوراسی اوور میں سریش رینا کے کیچ نے ایلسٹر کک کی اننگز دہرے ہندسے میں پہنچنے سے پہلے ختم کردی۔ تیسری وکٹ گیری بیلنس کی صورت میں گری جو آٹھویں اوور کی آخری گیند پر محمد شامی کا پہلا شکار بنے۔ اس صورت میں ایون مورگن اور جو روٹ نے صورتحال کو سنبھالنے کی کوشش کی اور چوتھی وکٹ پر 80 رنز کی دھیمی شراکت داری قائم کی جو 20 سے زیادہ اوورز تک جاری رہی۔ 29 ویں اوور میں مورگن کے رویندر جدیجا کے ہاتھوں آؤٹ ہونے کے ساتھ یہ رفاقت اپنے اختتام کو پہنچی۔ مورگن نے 58 گیندوں پر 32 رنز بنائے اور سریش رینا کے ہاتھوں کیچ ہونے والے دوسرے بلے باز بنے۔ البتہ انگلستان کے نصیب میں شکست اس وقت لکھی گئی جب جو روٹ 81 گیندوں پر صرف 44 رنز بنانے کے بعد ریورس سویپ پر کیچ آؤٹ ہوئے۔ اس غیر روایتی شاٹ نے انگلستان کی اننگز پر فیصلہ کن ضرب لگائی جو 114 رنز پر اپنے آدھے کھلاڑیوں سے محروم ہوگیا تھا۔

اگر معین علی 50 گیندوں پر 67 رنز کی انںگز نہ کھیلتے تو انگلستان کا 200 کا ہندسہ عبور کرنا بھی ناممکن تھا کیونکہ جوس بٹلر اور کرس ووکس بھی توقعات پر پورا نہیں اترپائے تھے۔ گو کہ چھٹی وکٹ پر بٹلر اور معین کے درمیان 50 رنز بنے لیکن اس میں بٹلر کا حصہ صرف 6 رنز کا تھا جبکہ ووکس کے ہمراہ 30 رنز کی رفاقت میں بھی 20 رنز معین نے شامل کیے تھے۔ آخری اوور کی تیسری گیند پر ہیری گرنی محمد شامی کی تیسری وکٹ بنے اور انگلستان کی اننگز کی بساط صرف 206 رنز پر لپیٹ دی گئی۔

بھارت کی جانب سے شامی نے سب سے زیادہ تین کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا جبکہ دو، دو وکٹیں بھوونیشور کمار اور رویندر جدیجا کو ملیں۔ ایک، ایک کھلاڑی کو روی چندر آشون اور سریش رینا نےآؤٹ کیا۔

اجنکیا راہانے کو شاندار سنچری اننگز پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

سیریز کا پانچویں و آخری ایک روزہ مقابلہ 5 ستمبر کو ہیڈنگلے، لیڈز میں ہوگا۔