مچل مارش کا دن، آسٹریلیا فائنل میں پہنچ گیا
زمبابوے کے ہاتھوں تاریخی شکست کھانے کے بعد آسٹریلیا کو سہ فریقی سیریز میں اپنے امکانات زندہ رکھنے کے لیے جادوئی کارکردگی کی ضرورت تھی اور پھر آج جو کچھ ہرارے میں دیکھا گیا، ایسا نظارہ آپ نے ایک روزہ کرکٹ میں کبھی نہیں دیکھا ہوگا۔ محض اپنا آٹھواں ایک روزہ کھیلنے والے مچل مارش نے ڈیل اسٹین کو مسلسل تین چھکے رسید کرکے جنوبی افریقہ کو ایسا دھچکا پہنچایا، جس سے وہ آخر تک باہر نہ آسکا اور آسٹریلیا نے بونس پوائنٹ کے ساتھ فتح حاصل کرکے فائنل میں جگہ پالی۔ بلاشبہ یہ مچل مارش کا دن تھا جنہوں نے صرف 51 گیندوں پر 86 رنز کی شاندار اننگز بھی کھیلی اور ہاشم آملہ اور ژاں-پال دومنی کی قیمتی ترین وکٹیں حاصل کرکے جنوبی افریقہ کی پیشرفت کو بھی زبردست نقصان پہنچایا۔
جنوبی افریقہ کی دعوت پر پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے آسٹریلیا نے آغاز تو بہت مستحکم لیا۔ تیسویں اوور میں صرف ایک وکٹ کے نقصان پر اس کے 131 رنز تھے لیکن اس کے بعد جیسے جیسے اننگز آگے بڑھتی رہی، وکٹیں گرنے کے ساتھ ساتھ اننگز دبتی چلی گئی۔ رنز بمشکل آنے لگے یہاں تک کہ جب 42 ویں اوور میں کپتان جارج بیلی کی وکٹ گری تو صرف 187 رنز ہی موجود تھے اور ساتھ میں پانچ کھلاڑی بھی آؤٹ ہوچکے تھے۔ اس مرحلے پر شاید ہی کسی کو توقع ہوگی کہ آسٹریلیا 250 رنز کا ہندسہ بھی عبور کرے گا۔ لیکن مچل مارش پھٹ پڑے ڈیل اسٹین جب اننگز کا 47 واں اوور پھینکنے کے لیے آئے تو پہلی تین گیندوں پر نوجوان مارش نے تین شاندار چھکے رسید کردیے۔ پہلا باؤلر کے اوپر سے، دوسرا لانگ آن پر اور تیسرا لانگ آف پر، ان تین گیندوں نے میچ کا رخ ہی بدل کر رکھ دیا۔ یہ ایک روزہ کرکٹ میں پہلا موقع تھا کہ اسٹین کو مسلسل تین گیندوں پر تین چھکے پڑے ہوں۔ انہوں نے اننگز کے ایک اہم اوور میں 21 رنز کھائے اور اس کے بعد آخری تین اوورز میں راین میک لارن اور مورنے مورکل سے 41 رنز لوٹ کر اسکور کو 282 رنز تک پہنچا دیا۔ مارش صرف 51 گیندوں پر 7 چھکوں اور 5 چوکوں کی مدد سے 86 رنز کے ساتھ ناقابل شکست میدان سے لوٹے جبکہ ان کے بعد فلپ ہیوز دوسرے نمایاں بلے باز رہے جنہوں نے 92 گیندوں پر 85 رنز بنائے جبکہ 36 رنز اسٹیون اسمتھ نے اور 32 جارج بیلی نے بنائے۔ چھٹی وکٹ پر مارش اور ہیڈن کی 71رنز کی شراکت داری بہت اہم رہی لیکن اس میں ہیڈن کا حصہ صرف 11 رنز کا تھا۔
جنوبی افریقہ کی جانب سے آرون فانگیسو نے 39 رنز دے کر دو وکٹیں حاصل کیں جبکہ اسٹین، مورکل، میک لارن اور عمران طاہر نے ایک، ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا۔
جواب میں جنوبی افریقہ ابتداء ہی میں جدوجہد کرتا دکھائی دیا اور سوائے فف دو پلیسی کے کوئی بلے باز حالات کے تقاضوں کے مطابق نہ کھیل سکا۔ جن بلے بازوں نے ابھی چند روز قبل اسی آسٹریلیا کے خلاف 328 رنز کا ہدف باآسانی حاصل کرلیا تھا۔ لیکن آج فف دو پلیسی کے علاوہ کوئی نہ چل سکا یہاں تک کہ ان کے 126 رنز کے بعد کوئی کھلاڑی 24 رنز سے آگے بھی نہ بڑھ پایا۔ فف نے اپنے ایک روزہ کیریئر کی دوسری سنچری 94 گیندوں پر مکمل کی اور جب تک وہ موجود تھے، جنوبی افریقہ کو کچھ نہ کچھ امید ضرور تھی۔ لیکن جب جنوبی افریقہ 69 رنز کے فاصلے پر تھا تو فف ہٹ وکٹ ہوگئے۔ کین رچرڈسن کی گیند پر پچھلے قدموں پر کھیلنے کی کوشش میں ان کا پچھلا پیر آف اسٹمپ کے نچلے حصے سے ٹکرا گیا اور یوں 109 گیندوں پر 126 رنز کی اننگز تمام ہوئی اور ساتھ ہی جنوبی افریقہ کی امیدیں بھی۔ کچھ ہی دیر میں پوری ٹیم 220 رنز پر آؤٹ ہوگئی اور یوں آسٹریلیا 62 رنز کے واضح فرق سے، اور بونس پوائنٹ کے ساتھ، مقابلہ جیت گیا۔
آسٹریلیا کی جانب سے مچل جانسن، گلین میکس ویل، کین رچرڈسن اور مچل مارش نے دو، دو وکٹیں حاصل کیں جبکہ ایک وکٹ ناتھن لیون کو ملی
مچل مارش کو شاندار آل راؤنڈ کارکردگی پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔
اب جنوبی افریقہ سہ فریقی ٹورنامنٹ کا آخری مقابلہ جمعرات کو میزبان زمبابوے کے خلاف کھیلے گا جہاں فتح کی صورت میں وہ 6 ستمبر کو آسٹریلیا سے فائنل کھیلے گا۔