کالی آندھی کا انتقام؛ پاکستان کو 10 وکٹ سے شکست
ویسٹ انڈیز نے پاکستان کے خلاف 5 میچوں کی سیریز میں مسلسل تین شکستوں کے باعث سیریز تو گنوادی لیکن بقیہ دو مقابلوں میں پاکستان کو جس انداز سے شکست دی یقیناً مہمان ٹیم کے لیے ناقابل فراموش شکستوں میں شمار ہوگا۔ چوتھے مقابلے میں بارش کی مدد سے 1 رن سے ویسٹ انڈین فتح کے بعد توقع تھی کہ پاکستانی ٹیم زبردست انتقام لے گی تاہم اس کے برعکس ویسٹ انڈیز نے پاکستان کو 10 وکٹوں سے شکست دے کر کئی حسابات چکا دیے۔ ویسٹ انڈیز کی فتح میں جہاں روی رامپال اور ڈیرن سیمی کی تباہ کن بالنگ سمیت لینڈل سیمنز اور کرک ایڈورڈز کی شاندار بلے بازی نے اہم کردار ادا کیا وہیں امپائرز کے متعدد مشکوک فیصلوں اور پچ کی غیر متوقع صورتحال نے بھی پاکستانی ٹیم کو سنبھلنے کا موقع نہیں دیا۔
میچ کی ابتداء ٹاس میں پاکستان کی جیت سے ہوئی تاہم ٹاس جیت کر پہلے بلے بازی کا فیصلہ بالکل غلط ثابت ہوا۔ ویسٹ انڈین گیند بازوں کی نپی تلی لائن و لینتھ پر گرنے والی گیندیں پاکستانی بلے بازوں کے لیے مشکلات کا باعث بنیں۔ ان فارم بلے باز محمد حفیظ کی بدولت پاکستان کو ایک اچھا آغاز ملا تاہم دوسرے اینڈ سے مسلسل وکٹیں گرنے کے باعث کسی بڑے مجموعہ کی توقع ہر وکٹ کے ساتھ تمام ہوتی چلی گئی۔ رامپال کے ہاتھوں توفیق عمر (3) کی جلد رخصتی کے بعد احمد شہزاد (9) وکٹ پر پہنچے تاہم پچ کی ستم ظریفی کی بدولت ڈیرن سیمی کا شکار ہوئے۔ نوجوان بلے باز عثمان صلاح الدین (8) بھی زیادہ دیر وکٹ پر نہ ٹھیر سکے اور دیوندر بشو کی گیند پر بدنام زمانہ امپائر اشوکا ڈی سلوا نے ان کو متنازع انداز میں ایل بی ڈبلیو قرار دیا۔ دوسرے اینڈ سے سیمی کی تباہ کن گیند بازی کا سلسلہ جاری تھا جنہوں نے دو ان فارم بلے بازوں مصباح الحق (1) اور محمد حفیظ کو ٹھکانے لگا دیا۔ محمد حفیظ نے ذمہ دارانہ انداز میں کھیلی اور 6 چوکوں کی مدد سے 12 ویں نصف سنچری مکمل کرتے ہوئے 55 رنز بنائے۔
93 کے مجموعہ پر 5 کھلاڑیوں کے نقصان کے بعد تمام تر ذمہ داری عمر اکمل اور کپتان شاہد آفریدی کے کاندھوں پر آگئی۔ دونوں کھلاڑیوں نے چند دلکش اسٹروکس کھیل کر شائقین کو محظوظ کیا تاہم زیادہ دیر وکٹ پر نہ جم سکے۔ روی رام پال نے بالترتیب عمر اکمل (24) اور شاہد آفریدی (9) کے بعد وہاب ریاض (0) کو پویلین رخصت کیا۔ دوسرے اینڈ سے براوو نے سعید اجمل (5) اور جنید خان (1) کو پویلین کا رستہ دکھا کر 42 ویں اوور میں ہی پاکستانی اننگ کی بساط لپیٹ دی۔ آخری لمحات میں پاکستان نوجوان وکٹ کیپر محمد سلمان (19) کی بدولت 139 کا مجموعہ ہی حاصل کرسکا۔
جواب میں ویسٹ انڈیز کے بلے بازوں لینڈل سیمنز اور کرک ایڈورڈز نے ہدف کا تعاقب انتہائی مستند انداز میں کیا۔ پاکستان کی جانب سے آزمائے گئے تمام گیند باز کسی بھی کھلاڑی کو پریشان کرنے میں ناکام رہے۔ ان فارم بلے باز لینڈل سیمنز نے سیریز میں شاندار بیٹنگ کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے 73 گیندوں پر 3 چھکوں اور 7 چوکوں کی مدد سے 77 رنز بنائے جبکہ ان کے ساتھی کھلاڑی ایڈورڈز 71 گیندوں پر 3 چوکوں کی مدد سے 40 رنز بنانے میں کامیاب ہوئے۔ ویسٹ انڈیز نے مطلوبہ ہدف 24 ویں اوور ہی میں حاصل کرلیا۔ پاکستانی گیند بازوں کی خراب کارکردگی کا اندازہ 23 اضافی رنز سے لگایا جاسکتا ہے۔
لینڈل سیمنز کو فتح گر اننگ کھیلنے پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا جبکہ پاکستانی بلے باز محمد حفیظ کو سیریز کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔ محمد حفیظ نے 5 مقابلوں میں 2 نصف سنچریوں اور 1 سنچری کی مدد سے 267 رنز بنائے۔
میچ میں امپائرنگ کے فرائض انجام دینے والے اشوکا ڈی سلوا وقتاً فوقتاً مشکوک فیصلے دے کر اپنی موجودگی کا احساس دلواتے رہے۔ پاکستانی اننگ میں کئی کھلاڑی ان کے غلط فیصلوں کا نشانہ بنے جبکہ ویسٹ انڈین بلے بازوں کو انہوں نے کئی مواقع پر ناٹ آؤٹ قرار دیا۔ یاد رہے کہ سری لنکا سے تعلق رکھنے والے اشوکا ڈی سلوا کو عالمی کپ میں بھی تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا، جس کی وجہ سے انہیں عالمی کپ کے ناک آؤٹ مرحلے میں کسی بھی میچ میں امپائرنگ کے فرائض نہیں سونپے گئے۔
ویسٹ انڈیز کے ہاتھوں آخری دونوں میچز میں شکست کے ساتھ پاکستان کی کالی آندھی سے ایک سیریز میں تین سے زائد میچ نہ جیت پانے کی روایت برقرار۔ دوسری جانب پاکستان کو ایک روزہ بین الاقوامی مقابلوں میں اپنی 400 ویں فتح کے لیے آئرلینڈ کے خلاف دو میچز کی سیریز کا انتظار کرنا ہوگا جو رواں ماہ کے آخر میں کھیلی جائے گی۔