قومی ٹی ٹوئنٹی کپ: پشاور اور لاہور فائنل میں

0 1,058

قومی ٹی ٹوئنٹی کپ کے آغاز سے قبل کسی نے تصور بھی نہ کیا ہوگا کہ پشاور فائنل کھیلے گا اور اس کا مقابلہ لاہور لائنز کی ایسی ٹیم سے ہوگا جس کے تمام کھلاڑی اس وقت قومی ٹورنامنٹ کے بجائے بھارت میں چیمپئنز لیگ کھیلنے میں مصروف ہیں۔ لیکن دونوں ٹیموں نے عمدہ کارکردگی کے ذریعے ثابت کیا کہ فائنل کھیلنے کی حقدار یہی ٹیمیں تھیں۔

پشاور پینتھرز کے کھلاڑی سیالکوٹ کے خلاف ایک شاندار فتح کے بعد سجدۂ شکر بجا لاتے ہوئے (تصویر: PCB)
پشاور پینتھرز کے کھلاڑی سیالکوٹ کے خلاف ایک شاندار فتح کے بعد سجدۂ شکر بجا لاتے ہوئے (تصویر: PCB)

گزشتہ روز کراچی میں کھیلے گئے سیمی فائنل مقابلوں میں پشاور نے سنسنی خیز مقابلے کے بعد سیالکوٹ اسٹالینز کو شکست دی جبکہ لاہور لائنز نے ملتان ٹائیگرز کو ہرا کر فائنل تک رسائی حاصل کرلی۔

نیشنل اسٹیڈیم میں جاری ٹورنامنٹ کے پہلے سیمی فائنل میں پشاور نے بیٹنگ کی دعوت ملنے کے بعد تجربہ کار رفعت اللہ مہمند، عادل امین اور کپتان زوہیب خان کی بدولت 156 رنز کا اچھا مجموعہ اکٹھا کیا۔ اوپنرز رفعت اللہ اور اسرار اللہ نے 45 رنز کا عمدہ آغاز فراہم کیا لیکن اس کے بعد تین قیمتی وکٹیں گرنے سے پشاور کی اننگز تھم سی گئی۔ لیکن آخر میں کپتان زوہیب خان کے 19 گیندوں پر 30 رنز نے مجموعے کو 156 تک پہنچانے میں مدد دی۔

سیالکوٹ کی جانب سے حسن علی نے دو وکٹیں حاصل کیں جبکہ بلاول بھٹی، عدیل ملک، عبد الرحمٰن اور مختار احمد نے ایک، ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا۔

157 رنز کے ہدف کے تعاقب میں سیالکوٹ کو پہلے دو اوورز ہی میں دو وکٹوں سے ہاتھ دھونے پڑے۔ پہلے مختار احمد تاج ولی کی گیند پر وکٹوں کے پیچھے آؤٹ ہوئے اور اگلے اوور میں عمران خان نے حارث سہیل کو ٹھکانے لگا دیا۔ صرف 2 رنز دے پر 2 وکٹیں گرنے کے بعد منصور امجد اور شاہد یوسف نے اننگز کو سنبھالا دیا۔ دونوں نے تیسری وکٹ پر 80 رنز کا اضافہ کیا۔ ایک مرحلے پر سیالکوٹ میچ جیتنے کے لیے بہترین پوزیشن میں دکھائی دیتا تھا۔ یہاں تک کہ زوہیب خان نے شاہد یوسف کی اہم ترین وکٹ حاصل کی۔ 14 ویں اوور کی آخری گیند کھیلتے ہوئے جب زوہیب خان نے دیکھا کہ شاہد آگے بڑھ کر کھیلنے کی کوشش کررہے ہیں تو انہوں نے وائیڈ گیند پھینک دی۔ وکٹ کیپر محمد رضوان نے پھرتی سے گیند تھامتے ہوئے شاہد کو اسٹمپڈ کردیا۔ یہیں سے سیالکوٹ کی اننگز کا زوال شروع ہوگیا۔ اپنے زوہیب پچھلے اوور میں منصور امجد کی وکٹ بھی حاصل کرچکے تھے، جنہوں نے 32 رنز بنائے جبکہ شاہد یوسف نے 35 گیندوں پر 56 رنز کی عمدہ اننگز کھیلی۔ آنے والے بلے باز حالات کے مطابق نہ کھیل پائے اور آخری اوور میں معاملہ درکار 12 رنز تک پہنچ گیا۔ یہاں پشاور کے عمران خان نے اپنے اعصاب پر قابو رکھا اور صرف پانچ رنز بنانے دیے۔ پہلی دو گیندوں پر کوئی رن نہ بننے کی وجہ سے سیالکوٹ بلاول بھٹی دباؤ میں آ گئے اور پھر ایک مرتبہ بھی گیند کو باؤنڈری کی سیر نہ کراسکے۔ یوں پشاور نے مقابلہ صرف 6 رنز سے جیت لیا اور پہلی بار قومی ٹی ٹوئنٹی کپ کے فائنل تک پہنچ گیا۔

دوسرے سیمی فائنل میں لاہور لائنز کا مقابلہ ملتان ٹائیگرز سے تھا۔ لاہور لائنز کے بہترین کھلاڑی اس وقت بھارت میں سی ایل ٹی20 کھیلنے میں مصروف ہیں لیکن اس کے باوجود اظہر علی کی قیادت میں باقی ماندہ کھلاڑیوں نے پورے ٹورنامنٹ میں بہت عمدہ کارکردگی دکھائی۔ سیمی فائنل میں ملتان ٹائیگرز کے خلاف کامران اکمل کی شاندار بیٹنگ اور محمد آفتاب کی عمدہ باؤلنگ نے لاہور لائنز کو فتح سے ہمکنار کیا۔ کامران اکمل نے 43 گیندوں پر 77 رنز کی عمدہ اننگز کھیلی اور سب سے نمایاں بلے باز رہے۔ امام الحق نے 45 گیندوں پر 50 رنز بنائے جبکہ کپتان اظہر علی نے بھی 35 رنز کے ساتھ اپنا بہترین حصہ ڈالا۔

ملتان کے طویل قامت محمد عرفان نے تین وکٹیں حاصل کیں۔

180 رنز کے بہت مشکل ہدف کے تعاقب میں ملتان آفتاب کی تباہ کن باؤلنگ کے سامنے صرف 35 رنز پر چار وکٹوں سے محروم ہوگیا تھا۔ جس کے بعد رضوان حیدر نے 42 اور نوید یاسین نے 39 رنز بنائے لیکن یہ سب کوششیں آخر میں بے سود ثابت ہوئیں، آخری اوور مکمل ہونے کے ساتھ ہی پوری ٹیم 170 رنز پر آؤٹ ہوگئی۔

آفتاب نے صرف 24 رنز دے کر 4 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔

اب لاہور لائنز اور پشاور پینتھرز کے درمیان فائنل اتوار کی شب کھیلا جائے گا۔