بی مینڈکی کو بھی زکام ہوگیا، او کیف کی جانب سے آئی سی سی کریک ڈاؤن کی حمایت

0 1,081

آجکل بین الاقوامی سطح پر جتنے بھی مقابلے ہو رہے ہیں، اتنے ہی گیندبازوں کے باؤلنگ ایکشن بھی مشکوک قرار دیا جا رہے ہیں، صرف پچھلے تین مہینوں میں نصف درجن سے زیادہ گیندبازوں پر شک کی نگاہیں ڈالی گئی ہیں، یہاں تک کہ ایک روزہ کرکٹ کے نمبر ایک گیندباز سعید اجمل سمیت متعدد باؤلرز پر پابندی بھی عائد ہوچکی ہے۔ اس ہنگامہ خیز صورتحال کے دوران پاکستان اور آسٹریلیا کے مابین ایک اہم سیریز شروع ہونے والی ہے اور الفاظ کی جنگ کے آغاز کا محور بھی اسی معاملے پر ہے۔ پہلے آسٹریلوی کوچ ڈیرن لیمن نے بین الاقوامی کرکٹ کونسل کے اقدامات کی حمایت کا اعلان کیا اور ان کو دیکھ کر بی مینڈکی کو بھی زکام ہونے لگا ہے۔ تین سال کے طویل عرصے کے بعد قومی اسکواڈ میں جگہ پانے والے غیر معروف اسپنر اسٹیو او کیف کہتے ہیں کہ آخر آئی سی سی کہنی میں 15 درجہ تک کے خم کی بھی کیوں اجازت دے رہا ہے؟ اسے صفر درجے پر ہونا چاہیے۔

اسٹیو اوکیف کہتے ہیں کہ درحقیقت کہنی میں صفر درجے کے خم کی اجازت ہونی چاہیے (تصویر: Getty Images)
اسٹیو اوکیف کہتے ہیں کہ درحقیقت کہنی میں صفر درجے کے خم کی اجازت ہونی چاہیے (تصویر: Getty Images)

29 سالہ او کیف کے بین الاقوامی کیریئر پر صرف 7 ٹی ٹوئنٹی مقابلے ہیں اور ان میں سے بھی آخری میچ انہوں نے 2011ء میں کھیلا تھا۔ اس کے علاوہ وہ آسٹریلیا کی جانب سے ٹیسٹ تو کجا کبھی ایک روزہ مقابلے کے لیے بھی منتخب نہیں ہوئے لیکن اس نازک ترین معاملے پر اپنی ماہرانہ رائے ضرور پیش کررہے ہیں۔ آسٹریلیا کے اخبار سڈنی مارننگ ہیرالڈ سے گفتگو کرتے ہوئے موصوف کہتے ہیں کہ کہ درحقیقت قانون تو یہ ہونا چاہیے کہ باؤلرز کو گیند پھینکتے ہوئے اپنے ہاتھ کو مکمل سیدھا رکھنا پڑے، یعنی کہنی میں صفر درجے کا خم ہو، آئی سی سی نے جو 15 درجے کی اجازت دی ہے وہ بھی غیر ضروری آزادی دینا ہے۔ ایسے باؤلرز کو معلوم ہونا چاہیے کہ ان پر جو پابندی عائد کی گئی ہے وہ بالکل درست ہے اور اگر اپنی جسمانی ساخت کے مطابق وہ قانونی دائرے میں رہتے ہوئے باؤلنگ نہیں کرسکتے تو ان پر پابندی لگانا ہی بہتر ہے۔ انہوں نے کہا کہ قانون بنانے کی وجوہات ہوتی ہیں، جہاں تک قانون اجازت دیتا ہے وہاں تک آگے بڑھا جا سکتا ہے لیکن قانون سے تجاوز کرنے پر اس کی قیمت ادا کرنا پڑے گی اور مجھے خوشی ہے کہ آئی سی سی مشتبہ باؤلنگ ایکشن کے معاملے پر مزید لچک نہیں دکھا رہا۔

او کیف نے گزشتہ ڈومیسٹک سیزن میں سب سے زیادہ 41 وکٹیں حاصل کرکے پاک-آسٹریلیا سیريز کے لیے ٹیسٹ دستے میں جگہ پائی ہے۔ جس کا آغاز 22 اکتوبر کو ہوگا۔ البتہ اس سے قبل 5 اکتوبر کو پاک-آسٹریلیا سیریز کا واحد ٹی ٹوئنٹی کھیلا جائے گا جس کے بعد دونوں ٹیمیں تین ون ڈے مقابلوں میں شرکت کریں گی۔

سب سے حیران کن بات یہ ہے کہ او کیف بذات خود تاریخ کے متنازع ترین باؤلنگ ایکشن کے حامل باؤلر مرلی دھرن کی سرکردگی میں تربیت حاصل کررہے ہیں۔