عمران خان، پہلی بار اسپائکس پہننے والا ملک کا بہترین باؤلر بن گیا
زندگی میں پہلی بار کرکٹ کی اسپائکس پہن کر اور اصل گیند سے کھیلنے والے باؤلر سے کسی کو کیا توقعات ہوسکتی ہیں؟ پھر اگر جب وہ ملک کے بہترین بلے بازوں کے خلاف کھیل رہا ہو تو امکانات کہیں زیادہ کم ہوجاتے ہیں۔ لیکن پشاور کے عمران خان جونیئر نے یہ ناقابل یقین کارنامہ انجام دیا ہے۔ گزشتہ روز قومی ٹی ٹوئنٹی کپ پشاور پینتھرز کی یادگار فتح کے ساتھ اپنے اختتام کو پہنچا تو اس کے تیز گیندباز عمران خان جونیئر 12 وکٹوں کے ساتھ سب سے نمایاں باؤلر کے طور پر ابھرے اور انہیں ٹورنامنٹ کے بہترین باؤلرکا اعزاز بھی دیا گیا۔
کرکٹ کے حلقوں نے عمران خان کی نپی تلی گیندبازی کی تعریف تو بہت کی ہے لیکن ان کی رفتار پر کافی خدشات ہیں۔ اس حوالے سے عمران خان کا کہنا ہے کہ زندگی میں پہلی بار اسپائکس پہننے کی وجہ سے باؤلنگ میں بہت دشواری ہوئی لیکن جیسے جیسے میں ان جوتوں سے مانوس ہوتا جاؤں گا، اپنی پوری رفتار کے ساتھ باؤلنگ کروا سکوں گا۔
حیران کن بات یہ ہے کہ یہ عمران خان کا پہلا ڈومیسٹک ٹورنامنٹ تھا اور ا سے قبل وہ کبھی قومی سطح پر کسی مقابلے میں شریک نہیں ہوئے بلکہ خود عمران خان کے مطابق یہ ہارڈ بال کے ساتھ ان کا پہلا بڑا ٹورنامنٹ تھا۔ وہ عام طور پر ٹیپ ٹینس گیند سے کھیلتے تھے اور کرکٹ کی اصل گیند کے ساتھ محض چند میچز ہی کھیلے ہیں، ان میں بھی عام جوتوں کا استعمال کیا۔
بائیں ہاتھ سے تیز باؤلنگ کرنے والے عمران خان ان کھلاڑیوں میں شامل ہیں جنہیں نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں سہ روزہ ورکشاپ کے لیے طلب کیا گیا ہے اور عمران خان اسے اپنے لیے بڑا اعزاز سمجھتے ہیں۔
سوات سے تعلق رکھنے والے نوجوان باؤلر نے قومی ٹی ٹوئنٹی کپ میں پشاور کی یادگار فتح میں کلیدی کردار ادا کیا۔ کھیلے گئے 6 میچز میں عمران نے 12.91 کے اوسط سے 12 وکٹیں حاصل کیں۔
اب عمران خان کی خواہش ہے کہ وہ اپنے ہم نام عمران خان اور پاکستان کی تاریخ کے دو بہترین تیز باؤلرز وسیم اکرم اور وقار یونس سے ملیں۔