کینگروز نے حساب برابر کردیا، انگلینڈ کو 4 رنز سے شکست

0 1,030

بالآخر انگلستان کی ٹی ٹوئنٹی میں مسلسل فتوحات کو بریک لگ گیا اور ملبورن کے تاریخی کرکٹ گراؤنڈ میں آسٹریلیا نے ایک سخت اور سنسنی خیز مقابلے کے بعد دوسرے ٹی ٹوئنٹی بین الاقوامی میچ میں انگلستان کو 4 رنز سے شکست دے دی۔

اسے اتفاق کہیے یا کچھ اور کہ انگلستان کو پہلے ٹی ٹوئنٹی میں فتح دلانے والا کھلاڑی کرس ووکس اپنے پہلے ہی میچ کو یادگار بنانے میں کامیاب ہوئے تو دوسرے میچ میں بھی اس آسٹریلوی کھلاڑی نے ٹیم کی فتح میں اہم کردار ادا کیا جو محض اپنا دوسرا بین الاقوامی میچ کھیل رہے تھا یعنی آرون فنچ۔ جن کی نصف سنچری نے آسٹریلیا کو ایک محفوظ مجموعے تک پہنچنے میں مدد دی۔ 2 چھکوں اور 4 چوکوں کی مدد سے 33 گیندوں پر 53 رنز بنانے والے فنچ کو بہترین کارکردگی پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

میچ کے بہترین کھلاڑی قرار پانے والے "ایرون جیمز" کا ایک انداز © اے ایف پی
عالمی کپ سے قبل آسٹریلیا کی واحد ایک روزہ سیریز کچھ دنوں کے بعد شروع ہوگی لیکن اسے پہلے آسٹریلیا کو اس اعتماد کو دوبارہ حاصل کرنے کی ضرورت تھی جو اس نے ایشیز میں بدترین شکست اور پہلے ٹی ٹوئنٹی میں ہار کے بعد کھویا تھا اس لیے اس کے لیے اس میچ میں فتح بہت زیادہ اہم تھی۔ یہی وجہ ہے کہ آسٹریلیا نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرنے کا فیصلہ کیا اور ایک اچھے اسکور تک پہنچنے کے لیے پوری جان لگا دی۔ 63 کے مجموعی اسکور تک آسٹریلیا کی محض ایک ہی وکٹ شین واٹسن (17 رنز) کی صورت میں گری تھی تاہم اسی اسکور پر ٹم پین آؤٹ ہوئے تو گویا دیگر بلے بازوں کو بھی واپس جانے کی جلدی تھی۔ انگلش اسپنرز میٹ یارڈی اور گریم سوان کے ہاتھوں 80 کے اسکور تک پہنچتے پہنچتے آسٹریلیا کی 5 وکٹیں گر چکی تھیں اور صورتحال کو سنبھالا دینے کے لیے کریز پر آرون فنچ اور اسٹیون اسمتھ کریز پر موجود تھے۔ دونوں کھلاڑیوں نے ٹیم کے اسکور کو 131 تک پہنچایا جب 19 ویں اوور میں اسمتھ 13 کے انفرادی اسکور پر اجمل شہزاد کا نشانہ بن گئے۔ آخری اوور کی پہلی گیند پر اسٹیو او کیف بھی فنچ کا ساتھ چھوڑ گئے لیکن وہ دوسرے اینڈ پر ڈٹے رہے اور اسکور کو 147 رنز کے قابل ذکر مجموعے تک پہنچانے میں کامیاب ہو گئے۔ گو کہ آخری اوور میں وہ کوئی گیند میدان سے باہر پھینکنے میں ناکام رہے لیکن مجموعی طور پر انہوں نے آسٹریلوی اننگ کو مکمل تباہی سے بچانے میں اہم کردار ادا کیا اور ایسے اسکور تک پہنچایا جہاں ان کے باؤلرز فائٹ کر سکتے تھے۔

انگلستان کی اننگ کا آغاز بہت شاندار تھا۔ ای این بیل اور اسٹیو ڈیویس نے 8 ویں اوور تک اسکور کو 60 تک پہنچا کر بقیہ بلے بازوں کے لیے کام آسان کر دیا لیکن این بیل (39) اور کیون پیٹرسن (1) کے ایک ہی اوور میں آؤٹ ہونے اور دوسرے اینڈ سے شین واٹسن کی جانب سے آؤٹ آف فارم پال کولنگ ووڈ (6) ٹھکانے لگانے کے بعد مقابلہ انگلستان کے ہاتھوں سے نکلتا ہوا محسوس ہوا تاہم ان کے لیے این مورگن کی صورت میں امید کی ایک کرن بدستور کریز پر موجود تھی۔ لیوک رائٹ نے مورگن کا ساتھ دینے کی کوشش تو کی لیکن 88 کے مجموعی اسکور پر وہ بھی پویلین سدھار گئے۔ 88 رنز پر چار کھلاڑی آؤٹ ہو جانے کے بعد انگلستان کو جلد از جلد ہدف پر پہنچنے کی ضرورت تھی لیکن انگلش بیٹسمینوں سے غلطی یہ ہوئی کہ انہوں نےایک، دو رنز کے ذریعے معاملہ آخری اوورز کے لیے لٹکائے رکھا اور جب 111 پر مورگن بھی مچل جانسن کے ہاتھوں وکٹ گنوا بیٹھے تو گویا انگلستان کی جیتنے کی امیدیں نصف رہ گئیں۔ ٹم بریسنن اور گزشتہ میچ کے ہیرو کرس ووکس نے آخر تک مقابلہ کیا تاہم وہ میچ کو اختتام تک نہ پہنچا سکے۔

آخری اوور انگلستان کو 18 رنز درکار تھے اور ٹم بریسنن نے ابتدائی دو گیندوں پر دو، دو رنز بنانے کے بعد تیسری گیند پر ایک رن بنایا اور اسٹرائیک کرس ووکس کو دی جنہوں نے بریٹ لی کو چھکا رسید کر کے سنسنی دوڑا دی۔ اس چھکے سے میدان میں موجود پرجوش آسٹریلوی تماشائیوں کو سانپ سونگھ گیا۔ انگلستان کو آخری دو گیندوں پر 7 رنز درکار تھے لیکن پانچویں گیند پر ووکس گیند کو میدان سے باہر نہ پھینک سکے اور محض ایک ہی رن بنا سکے۔ آخری گیند پر بریسنن کو چھکا درکار تھا تاہم انہیں صرف ایک رن ہی مل سکا اور یوں آسٹریلیا مسلسل 5 شکستوں کے بعد پہلا مقابلہ جیتنے میں کامیاب ہوا جبکہ انگلستان کی مسلسل 8 ٹی ٹوئنٹی میچز جیتنے کا سلسلہ بھی تھم گیا۔ آسٹریلیا کی جانب سے مچل جانسن نے تین اور شین واٹسن نے دو وکٹیں حاصل کیں۔

انگلستان اور آسٹریلیا کی ٹیمیں 7 ایک روزہ مقابلوں میں ایک دوسرے کے سامنے ہوں گی جن کا آغاز 16 جنوری (اتوار) کو اسی کرکٹ گراؤنڈ (ملبورن) میں ہوگا۔ یہ ایک روزہ سیریز دونوں ٹیموں کے لیے انہتائی اہمیت کی حامل ہے کیونکہ عالمی کپ 2011ء سے قبل یہ ان کے آخری ایک روزہ مقابلے ہوں گے۔