دماغ کی بتی گل، پاکستان ایک رن سے ہار گیا

1 1,034

دو مقابلوں میں بدترین شکست کے بعد آخری ایک روزہ میں پاکستان کو انتہائی اعصاب شکن معرکے کے بعد ایک رن سے شکست ہوگئی جس کے ساتھ ہی آسٹریلیا نے ون ڈے سیریز میں کلین سویپ کرلیا۔

آسٹریلیا نے پاکستان کے خلاف مسلسل چوتھی ون ڈے سیریز جیتی، جن میں سے یہ تیسرا کلین سویپ بھی تھا (تصویر: Getty Images)
آسٹریلیا نے پاکستان کے خلاف مسلسل چوتھی ون ڈے سیریز جیتی، جن میں سے یہ تیسرا کلین سویپ بھی تھا (تصویر: Getty Images)

پاکستان کو دو وکٹوں کے ساتھ آخری اوور میں صرف دو رنز کی ضرورت تھی لیکن سہیل تنویر گلین میکس ویل کے خلاف فاتحانہ شاٹ کھیلنے میں ناکام رہے اور آؤٹ ہوگئے، پھر آخری بیٹسمین محمد عرفان دو گیندیں کھیلنے میں ناکامی کے بعد آخری گیند پر دھر لیے گئے اور یوں پاکستان صرف دو رنز بنانے میں ناکامی کے ساتھ شکست کھا گیا۔ آسٹریلیا کو تمام گیندبازوں کے اوورز ختم ہوجانے کے بعد بادل نخواستہ گلین میکس ویل کو آزمانا پڑا تھا، وہی ڈبل وکٹ میڈن کرنے میں کامیاب ہوئے۔

232 رنز کے معمولی ہدف کہ جس کے تعاقب میں شاید بنگلہ دیش بھی اتنا نہ گھبراتا ہوگا، اچھے آغاز کے باوجود پاکستان کے بلے بازوں کے ہاتھ پیر پھول گئی۔ شیخ زاید اسٹیڈیم کی بلے بازوں کے لیے مددگار وکٹ پر پاکستان کو ایک مرتبہ پھر اوپنرز نے نصف سنچری شراکت داری فراہم کی جس کے بعد چوتھی وکٹ پر صہیب مقصود اور اسد شفیق کے 74 رنز سے معاملہ بالکل آسان کردیا۔ اسد شفیق نے 50 اور صہیب مقصود نے 34 رنز کی اننگز کھیلی لیکن یکے بعد دیگرے صہیب، اسد اور شاہد آفریدی کی وکٹیں گرنے سے پاکستان کے امکانات کو سخت ٹھیس پہنچی۔ شاہد آفریدی جو آج قیادت کی ذمہ داری کے ساتھ کھیل رہے تھے ایک مرتبہ پھر شارٹ گیند کو پل کھیلنے کی کوشش میں کیچ دے بیٹھے حالانکہ پاکستان کو اس وقت ان کی سخت ضرورت تھی۔

جب 74 گیندوں پر صرف 58 رنز درکار تھے تو اس وقت عمر امین اور انور علی کی سست اننگز نے حالات کو مزید گمبھیر بنا دیا۔ وہ معاملے کو 24 گیندوں پر 24 رنز تک لے آئے اور آؤٹ بھی ہوگئے۔ پھر نویں وکٹ پر ذوالفقار بابر اور سہیل تنویر نے 22 رنز بنا کر پاکستان کو جیت کے کنارے تک پہنچا دیا لیکن آخری اوور میں میکس ویل پر قابو نہ پا سکے۔ سہیل تنویر 15 گیندوں پر 10 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے جبکہ ذوالفقار بابر دوسرے اینڈ پر 11 گیندوں پر 14رنز کی عمدہ اننگز کے ساتھ منہ تکتے رہ گئے۔

پاکستان نے یہ مقابلہ مصباح الحق اور عمر اکمل کے بغیر کھیلا تھا۔ ان کے علاوہ وہاب ریاض اور رضا حسن بھی حتمی الیون میں شامل نہیں تھے یوں یہ ایک کمزور دستہ تھا۔ گو کہ عمر امین کی جگہ نوجوان سمیع اسلم کو جگہ دی جانی چاہیے تھے۔ لیکن پھر بھی سیریز کا اختتام فاتحانہ انداز نہ ہو سکا۔ کپتان کی تبدیلی بھی پاکستان کی قسمت کو تبدیل نہ کرسکی اور اسے ایک رن کی مایوس ترین شکست سے دوچار ہونا پڑا۔ اگر محاورے کو الٹا جائے تو شاید اس کے عین مطابق کہ فتح کے جبڑوں سے شکست چھین لی۔

قبل ازیں بلے بازی کے لیے انتہائی سازگار وکٹ پر آسٹریلیا نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا اور آرون فنچ اور ڈیوڈ وارنر کی جانب سے 48 رنز کا بہترین آغاز پایا۔ فنچ نے اننگز کا آغاز پہلی ہی گیند پر محمد عرفان کو چوکا لگا کر کیا البتہ مجموعی طور پر ان کی اننگز سست اور بے ضرر سی تھی۔ 34 گیندوں پر صرف 18 رنز بنانے کے بعد وہ انور علی کی واحد وکٹ بنے۔ اس کے بعد پاکستان کے گیندبازوں کو ان فارم ڈیوڈ وارنر اور اسٹیون اسمتھ کا سامنا کرنا پڑا جنہوں نے اسی رفتار کے ساتھ اننگز کو آگے کی جانب بڑھائے رکھا۔ ڈیوڈ وارنر تیسرے ون ڈے میں بھی وہی ذمہ داری نبھاتے دکھائی دیے کہ جو وہ گزشتہ دو مقابلوں میں انجام دے رہے تھے یعنی تیزی رنز بنا کر دوسرے اینڈ پر جدوجہد کرتے ساتھی بلے باز کو سہارا دینا۔ وارنر اور اسمتھ نے مزید 52 رنز کا اضافہ کیا، یہاں تک کہ 22 ویں اوور میں آسٹریلیا کا مجموعہ صرف ایک وکٹ کے نقصان پر 102 رنز تک پہنچ گیا۔ اس مرحلے سے پاکستان نے مقابلے میں واپسی کی۔ سہیل تنویر نے، جو زخمی وہاب ریاض کی جگہ دستے میں شامل ہوئے تھے، آگے بڑھ کر باؤنڈری حاصل کرنے کی کوشش کرنے والے وارنر کو کلین بولڈ کیا جس کے بعد آسٹریلیا کی اننگز کا زوال شروع ہوگیا۔ وارنر نے 63 گیندوں پر 56 رنز بنائے جس میں ایک چھکا اور 6 چوکے شامل تھے۔ اگلے اوور میں جارج بیلی صفر پر محمد عرفان کی وکٹ بنے اور 200 رنز سے پہلے پہلے آسٹریلیا اسمتھ کو بھی گنوا بیٹھا۔ جنہوں نے 105 گیندوں پر 77 رنز کی شاندار باری کھیلی جبکہ وارنر اور اسمتھ کی ان وکٹوں کے درمیان پاکستان کے قائم مقام کپتان شاہد آفریدی نے خطرناک میکس ویل کو ٹھکانے لگایا۔

آسٹریلیا مقررہ 50 اوورز میں 9 وکٹوں پر صرف 231 رنز تک محدود رہ گیا۔ یہاں تک کہ بیٹنگ پاور پلے میں بھی آسٹریلیا صرف 9 رنز بنا سکا اور دو وکٹیں بھی گنوائیں جو بیٹنگ پاور پلے میں بننے والے کم ترین رنز بنانے کے مواقع میں سے ایک ہے۔

پاکستان کی جانب سے سہیل تنویر نے 40 رنز دے کر 3 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا جبکہ دو وکٹیں شاہد آفریدی نے حاصل کیں۔ محمد عرفان اور انور علی کو ایک، ایک وکٹ ملی۔ عرفان بہت مہنگے ثابت ہوئے جن کے 10 اوورز میں 61 رنز بنائے جبکہ ذوالفقار بابر 42 رنز دے کر کوئی وکٹ نہ لے پائے۔

آخر میں میکس ویل کو دن کا اہم ترین اوور پھینکنے پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا جبکہ اسٹیون اسمتھ سیریز کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔

اب دونوں ٹیمیں 22 اکتوبر سے دو ٹیسٹ مقابلوں کی سیریز کھیلیں گی۔