مصباح عالمی کپ کے لیے بہترین کپتان ہے: شاہد آفریدی کا 'یو ٹرن'

6 1,121

پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے آنکھیں دکھائے جانے کے بعد شاہد خان آفریدی نے اپنا بیان واپس لیتے ہوئے کہا ہے کہ مصباح الحق ہی عالمی کپ 2015ء کے لیے بہترین کپتان ہیں اور وہ ان کی بھرپور حمایت کریں گے۔

شاید پی سی بی کی جانب سے انضباطی کارروائی کا خوف اس بیان کا محرک بنا ہو (تصویر: AFP)
شاید پی سی بی کی جانب سے انضباطی کارروائی کا خوف اس بیان کا محرک بنا ہو (تصویر: AFP)

شاہد آفریدی نے آسٹریلیا کے خلاف ون ڈے سیریز کے آخری مقابلے میں شکست کے بعد کہا تھا کہ اگر عالمی کپ سے پہلے کپتان تبدیل کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے تو اس سے آگاہ کرنا چاہیے اور اگر قیادت انہیں سونپی جارہی ہے تو یہ بات بھی علم میں ہونی چاہیے۔

اس بیان کو مختلف حلقوں نے شاہد کی انتہائی غیر ذمہ داری سے تعبیر کیا یہاں تک کہ چیئرمین پی سی بی شہریار خان تک نے کہا کہ شاہد آفریدی کو ایسا بیان نہیں دینا چاہیے تھے۔ حالات کی سنگینی دیکھتے ہوئے شاہد آفریدی نے آج ایک بیان جاری کیا اور استدعا کی کہ پاکستان کرکٹ بورڈ اسے جاری کرے۔

پی سی بی کے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق شاہد آفریدی نے بیان میں مصباح الحق کو اگلے سال عالمی کپ کے لیے پاکستان کا بہترین کپتان قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے مصباح کے ماتحت کھیلتے ہوئے ہمیشہ ان کی بھرپور حمایت کی ہے، جس طرح میرے زیر قیادت کھیلتے ہوئے وہ کرتے تھے۔

شاہد آفریدی نے کہا کہ متعدد مواقع پر پاکستان کی قیادت کا قابل فخر اعزاز حاصل کرچکا ہوں اور یقین سے کہتا ہوں کہ یہ پھولوں کی سیج نہیں اور ہم میں سے جس نے بھی پاکستان کی کپتانی کی ہے اسے یہ بات اچھی طرح معلوم ہے اور مصباح بھی یہ بخوبی جانتے ہیں۔ ہم قیادت سے سوائے فخر اور عزت کے کچھ نہیں پاتے، بلکہ کپتانی سے ہمیں شاید ہی کبھی پھولوں کے ہار ملتے ہیں اکثر تو پتھر ہی پڑتے ہیں۔

حال ہی میں ایک مرتبہ پر ٹی ٹوئنٹی کپتان مقرر ہونے والے شاہد آفریدی نے کہا کہ میں پہلے بھی کہہ چکا ہے اور اب بھی دہراتا ہوں کہ میں پاکستان کرکٹ کے لیے اپنی خدمات ایسے ہی پیش کرتا رہوں گا اور اپنی پوری جانفشانی کے ساتھ مصباح کی حمایت کروں گا۔ انہوں نے آخر میں واضح کیا کہ اس معاملے پر یہ ان کا آخری بیان ہے۔

پاک-آسٹریلیا سیریز کا محدود اوورز کا مرحلہ مکمل ہونے کے بعد اب شاہد آفریدی وطن واپس لوٹ رہے ہیں جبکہ مصباح الحق قائد کی حیثیت سے اپنے اہم امتحان کے لیے 22 اکتوبر سے آسٹریلیا سے ٹیسٹ سیریز کھیلیں گے۔