پرامید شعیب ملک کی نظریں عالمی کپ پر، بھرپور مواقع دینے کا مطالبہ
مایہ ناز آل راؤنڈر اور سابق کپتان شعیب ملک پاکستان کے لیے کھیلنے کو اپنی اولین ترجیح قرار دیتے ہیں اور پرامید ہیں کہ وہ آئندہ سال عالمی کپ میں ملک کی نمائندگی کرسکیں گے۔ البتہ شکوہ ضرور کرتے ہیں کہ انہیں بھرپور مواقع نہیں دیے جاتے۔
پاکستان نے گزشتہ ایک ڈیڑھ سال میں ہونے والے دونوں بڑے ایونٹس میں شعیب ملک کو آزمایا ہے، ایک چیمپئنز ٹرافی 2013ءاور دوسرا ورلڈ ٹی ٹوئنٹی 2014ء میں، جہاں ٹیم کی مجموعی کارکردگی کے ساتھ ساتھ شعیب ملک کی پرفارمنس بھی مایوس کن رہی۔ بڑے ایونٹ میں ناکامی کا بڑا نقصان بھی اٹھانا پڑتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ شعیب ملک یقین دہانی چاہتے ہیں کہ آئندہ جب بھی وہ ٹیم میں شامل ہوں، انہیں بھرپور موقع دیا جائے۔
'کرک نامہ' سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے شعیب ملک نے کہا کہ ماضی میں جب بھی مجھے ملک کی نمائندگی کا موقع ملا میں نے لیگ چھوڑ کر پاکستان کی جانب سے کھیلنے کو ترجیح دی۔ شعیب ملک نے حالیہ کیریبیئن پریمیئر لیگ میں شاندار کارکردگی دکھائی اور اپنی ٹیم بارباڈوس ٹرائیڈنٹس کی جیت میں کلیدی کردار ادا کیا۔ انہوں نے 10 میچز میں 50.75 کے ناقابل یقین اوسط کے ساتھ 406 رنز بنائے، جس میں فائنل میں کھیلی گئی 55 رنز کی ناقابل شکست اننگز بھی شامل تھی جس کی بنیاد پر انہیں میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔ لیکن شعیب ملک خود کو محض ٹی ٹوئنٹی کا کھلاڑی نہیں سمجھتے بلکہ ہر طرز کی کرکٹ میں ملک کی جانب سے کھیلنے کوتیار ہیں۔
شعیب اس وقت قائد اعظم ٹرافی کھیل رہے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ وہ خود کو ٹیسٹ طرز کے لیے بھی مکمل فٹ سمجھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈومیسٹک سرکٹ میں چار روزہ کرکٹ میں مسلسل کارکردگی پیش کررہا ہوں اور اگر ٹیسٹ اسکواڈ میں بھی منتخب کیا گیا تو مایوس نہیں کروں گا۔ شعیب ملک نے اپنا آخری ٹیسٹ 2010ء کے بدنام زمانہ دورۂ انگلستان میں کھیلا تھا اور اس کے بعد سے آج تک انہیں دوبارہ طویل طرز کی کرکٹ میں نہیں آزمایا گیا۔ اس کے باوجود شعیب ملک کی نظریں اس وقت عالمی کپ پر دکھائی دیتی ہیں، کہتے ہیں کہ اگر نیوزی لینڈ کے خلاف آئندہ ون ڈے سیریز کے لیے طلب کیا جاتا ہے تو وہ اپنی فارم اور فٹنس ثابت کرکے دکھائیں گے، اور ورلڈ کپ سے پہلے امتحان پاس کر کے دکھائیں گے۔ شعیب ملک اپنے طویل کیریئر میں صرف 2007ء کے عالمی کپ میں پاکستان کی نمائندگی کر پائے ہیں۔
ماضی قریب میں شعیب ملک کو جب بھی آل راؤنڈر کی حیثیت سے شامل کیا گیا، انہیں چھٹے یا ساتویں نمبر پر بیٹنگ دی جاتی ہے بلکہ باؤلنگ میں بھی انہیں شاذونادر ہی موقع دیا گیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ شعیب کہتے ہیں کہ محدود اوورز کی کرکٹ میں چھٹے ساتویں نمبر پر بھیج کر لمبی اننگز کی توقع کرنا درست نہیں۔ میں کسی خاص نمبر پر تو نہیں کھیلنا چاہتا لیکن جس نمبر پر بھی موقع دیا جائے، اس کی ضمانت دی جائے تاکہ وہ اسی کے مطابق اہلیت منوا سکیں۔
اگر شعیب ملک کو پاکستان کرکٹ کی حالیہ تاریخ کے بدقسمت ترین کھلاڑیوں میں شمار کیا جائے تو بے جا نہ ہوگا۔ پاکستا ن کو ایک جینوئن آل راؤنڈر کی کمی اس وقت بھی شدت کے ساتھ محسوس ہو رہی ہے اور اس خالی جگہ کو پر کرنے کے لیے شعیب میں تمام صلاحیتیں بھی موجود ہیں، بس قسمت کا ساتھ دینا باقی ہے۔