ریکارڈ کے لیے نہیں ، ہمیشہ ملک اور ٹیم کے کھیلا: یونس خان

1 1,075

آسٹریلیا کے خلاف جاری سیریز میں رنز کے انبار لگا دینے والے پاکستان کے مرکزی بلے باز یونس خان نے کہا ہے کہ انفرادی سنگ میل عبور کرنے کے لیے نہیں بلکہ ہمیشہ ملک اور ٹیم کی خاطر کھیلا ہے اور آسٹریلیا کے خلاف ڈبل سنچری بنانے کی صرف اس لیے خوشی ہے کہ مقابلے پر پاکستان کی گرفت مضبوط ہوگئی ہے۔

کوشش ہوتی ہے کہ مثالی کھلاڑی اور اچھے پاکستانی اور مسلمان کی حیثیت سے جانا جاؤں (تصویر: AFP)
کوشش ہوتی ہے کہ مثالی کھلاڑی اور اچھے پاکستانی اور مسلمان کی حیثیت سے جانا جاؤں (تصویر: AFP)

ابوظہبی میں جاری پاک-آسٹریلیا ٹیسٹ کے دوسرے روز صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے یونس خان نے کہا کہ میں خود کو عظیم کھلاڑی نہيں سمجھتا، حنیف محمد، جاوید میانداد، انضمام الحق اور ظہیر عباس کھلاڑیوں نے جن مشکل حالات میں کارکردگی دکھائی، آج میرے حالات بہت اچھے ہیں اور اب کارکردگی پیش کرنا ماضی کی بہ نسبت زیادہ آسان ہے۔

یونس خان نے ابوظہبی ٹیسٹ کے دوسرے روز اپنے کیریئر کی پانچویں ڈبل سنچری بنائی اور 213 رنز کی شاندار باری کھیلنے کے بعد آؤٹ ہوئے۔ اس اننگز کے بارے میں یونس نے کہا کہ جب وہ 160 سے زیادہ رنز بنا چکے تھے تو جسم بالکل ساتھ نہیں دے رہا تھا لیکن عوام کی بڑی تعداد کو میدان میں آتا دیکھ کر میں نے خاطر جمع کی اور سوچا کہ اگر آج ڈبل سنچری ہوجائے تو ان ہزاروں افراد کو بھی خوشی ملے گی اور پاکستان بھی مقابلے پر حاوی ہوجائے گا۔ اس لیے بڑی ہمت کرکے اس سنگ میل کو عبور کیا۔

پاکستان نے اپنی پہلی اننگز 570 رنز 6 آؤٹ پر ڈکلیئر کی اور بعد ازاں دن کے اختتام تک صرف 22 رنز پر آسٹریلیا کی ایک وکٹ بھی ہتھیا لی۔ اس مضبوط مقام پر موجودگی کے باوجود یونس خان سمجھتے ہیں کہ آسٹریلیا جوابی وار کرنے کی پوری صلاحیت رکھتا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ وہ تیسرے روز ہرگز آسٹریلیا کو آسان نہیں لیں گے۔ انہوں نے دوسرے روز کے کھیل کے دوران مصباح الحق کی سنچری کی بھی تعریف کی اور کہا کہ گرانٹ فلاور اور گرانٹ لیوڈن کی محنت رنگ لا رہی ہے اور مجھے ایک ہفتہ قبل متحدہ عرب امارات آمد سے بہت فائدہ پہنچا ہے۔ یونس خان نے کہا کہ ان کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ مثالی کھلاڑی بن کر دکھائیں اور ایک اچھے پاکستانی اور اچھے مسلمان کی حیثیت سے جانے جائیں۔

یونس خان نے تاریخی ڈبل سنچری اننگز کے دوران 8 ہزار ٹیسٹ رنز کا سںگ میل بھی عبور کیا اور یوں اس مقام کو حاصل کرنے والے پاکستان کی تاریخ کے محض تیسرے بلے باز بن گئے۔