بھارت کا دھمکی آمیز رویہ، خطرے کی گھنٹی

0 1,040

بھارت نے دورے کو منسوخ کرنے پر ویسٹ انڈیز کو کڑی سزا دینے کا فیصلہ کرتے ہوئے 250 کروڑ بھارتی روپے (418 کروڑ پاکستانی روپے) کے زر تلافی کا مطالبہ کردیا ہے اور دھمکی دی ہے کہ اگر اس معاملے پر 15 دنوں کے اندر اندر رابطہ نہ کیا گیا تو وہ ویسٹ انڈیز کرکٹ بورڈ کے خلاف قانونی چارہ جوئی کرے گا۔

ویسٹ انڈیز-بھارت تنازع میں جتنا بڑا کردار ویسٹ انڈین کھلاڑیوں اور بورڈ کا ہے، اتنا ہی بھارت کا بھی دکھائی دیتا ہے (تصویر: WICB)
ویسٹ انڈیز-بھارت تنازع میں جتنا بڑا کردار ویسٹ انڈین کھلاڑیوں اور بورڈ کا ہے، اتنا ہی بھارت کا بھی دکھائی دیتا ہے (تصویر: WICB)

ویسٹ انڈیز کرکٹ بورڈ اور کھلاڑیوں کے مابین اس وقت تنخواہوں کے معاملات پر سخت اختلاف ہے اور کھلاڑیوں نے گزشتہ ماہ بھارت کے دورے پر آمد کے بعد ہی ہڑتال یا دورہ منسوخ کرنے کی دھمکی دی تھی۔ یہاں تک کہ چوتھے ایک روزہ مقابلے کے ساتھ ہی کپتان ڈیوین براوو کی قیادت میں کھلاڑیوں نے دورہ ختم کرنے کا اعلان کردیا۔ یہ کرکٹ تاریخ میں پہلا موقع تھا کہ کوئی مہمان ٹیم اپنے بورڈ سے اختلاف کی وجہ سے دورہ چھوڑ گئی ہو۔ بھارتی کرکٹ بورڈ کا کہنا ہے کہ معاملات کے حل ہونے تک بھارت اور ویسٹ انڈیزکے کرکٹ تعلقات منقطع رہیں گے۔

ویسٹ انڈیز کرکٹ بورڈ جو اپنے کھلاڑیوں کو تنخواہوں کی ادائیگی کے معاملے پر ہی بحران کا سامنا کررہا ہے، اتنے بڑے زر تلافی کو کیسے ادا کرے گا؟ یہ سوال ہی ملین ڈالرز کا ہے، لیکن بھارت کی جانب سے بھیجے گئے خط میں پوری وضاحت کی گئی ہے کہ دورہ ادھورا چھوڑنے کی وجہ سے کیا کیا نقصانات پہنچے ہیں؟ بی سی سی آئی کہتا ہے کہ مالی نقصان اور اہم شراکت داروں کی ناراضگی کے ساتھ ساتھ بھارتی کرکٹ بورڈ کی ساکھ کو بھی سخت نقصان پہنچا ہے۔ بورڈ نے خاص طور پر دیوالی کے تہوار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت میں یہ کاروباری سیزن ہوتا ہے اور ہمارے تجارتی شراکت دار ادارے اس کا بھرپور فائدہ اٹھاتے ہیں لیکن اچانک دورہ ادھورا چھوڑ دیا گیا۔ بھارتی کرکٹ بورڈ کے سیکرٹری سنجے پٹیل نے اس پوری صورتحال کی ذمہ داری ویسٹ انڈیز کرکٹ بورڈ پر عائد کی ہے۔

دو سال قبل ہارون لورگاٹ کے کرکٹ ساؤتھ افریقہ کے سربراہ بننے پر ہنگامہ آرائی کرنے اور مکمل دورہ کو زبردستی دو ٹیسٹ اور تین ون ڈے مقابلوں تک محدود کرنے والا بھارت اب ایک ایسے کرکٹ بورڈ سے 418 کروڑ روپے (پاکستانی روپے) کا زر تلافی حاصل کرنے کا خواہشمند ہے جو اپنے کھلاڑیوں کو تنخواہیں ادا کرنے کے لیے بھی پریشان ہے۔

اس پورے تنازع میں بھارت کا رویہ عجیب رہا ہے۔ ایک طرف یہ دھمکی آمیز لہجہ ہے تو دوسری طرف یہ کہنا ہے کہ ویسٹ انڈیز کے کھلاڑی انڈین پریمیئر لیگ میں بدستور کھیلتے رہیں گے، یہ ظاہر کرتا ہے کہ اس تنازع میں بھارت کے کرکٹ حلقوں کا بھی کردار ہے۔ جنوبی افریقہ کے بعد اب وہ ویسٹ انڈیز کو آنکھیں دکھا رہا ہے، 'بگ تھری' معاملے پر وہ آسٹریلیا اور انگلستان کو پہلے ہی 'بلیک میل' کرکے تن تنہا بین الاقوامی کرکٹ کا چودھری بن بیٹھا ہے۔ ویسٹ انڈیز کے ساتھ حالیہ تنازع کے معاملے پر گو کہ غلطی کھلاڑیوں کی ہے، لیکن اس کی تلافی کے لیے ایک ایسے بورڈ کے خلاف اتنا بڑا دعویٰ دائر کرنا مضحکہ خیز لگتا ہے، جو ویسے ہی ان کھلاڑیوں سے خوش نہیں۔

دوسری جانب اس پورے تنازع نے ثابت کیا ہے کہ پیشہ ورانہ وابستگی اور ملک کی نمائندگی کا عناصر ویسٹ انڈیز کے کھلاڑیوں میں مفقود ہے۔ اس میں ان کے بورڈ کی غلطیاں اور بدعنوانیاں اپنی جگہ لیکن دورہ ادھورا چھوڑنے جیسا انتہائی قدم اٹھانا ظاہر کرتا ہے کہ ویسٹ انڈین کھلاڑیوں کو اب اپنی سرزمین کی نمائندگی کی پروا ہی نہیں ہے، وہ کرائے کے ٹٹوؤں کی حیثیت سے آئی پی ایل کھیلنے پر ہی راضی ہیں۔ درحقیقت آئی پی ایل کے پیسوں کی لت ہی ویسٹ انڈیز کے کھلاڑیوں کو اس مقام تک لے آئی ہے۔ اب ویسٹ انڈیز کرکٹ لب گور ہے اور اس کے تابوت میں آخری کیل بھارت ٹھونک رہا ہے۔ پاکستان، آسٹریلیا، انگلستان اور جنوبی افریقہ کے بعد ویسٹ انڈیز کے خلاف ایسے اقدامات ظاہر کرتے ہیں بھارت کی چودھراہٹ عالمی کرکٹ کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے۔